ملکی حالات اور عامر لیاقت کے جہاز

جب سے ہوش سنبھالا ہے تب سے لے کر آج تک یہی سنتا آ رہا ہوں کہ ملک کے حالات ٹھیک نہیں۔۔۔۔۔۔۔پاکستان اس وقت لا تعداد مسائل سے دوچار ہے ہمارے سیاسی عمائدین کی نااہلی اور بد عنوانیوں کی وجہ سے ملک دن بدن غربت اور جہالت کے اندھیروں میں ڈوبتا جا رہا ہے ۔ معیشت جو کہ کسی بھی ملک کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔ موجودہ حکومت جس نے انتخابی مہم کے دوران کشکول توڑنے کے بلند و بالا وعدے کئے تھے اب آئی ایم ایف سے مزیدقرضوں کے حصول کی خاطر اُ ن کی ہر شرط ماننے کیلئے ہر وقت تیار رہتی ہے۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ موجود حکومت کے ایک سالہ دور میں قرضوں کا حجم 1.8ٹرلین تک پہنچ چکا ہے کیونکہ حکومت اپنا روزمرہ کا کاروبار چلانے کی غرض سے 4.8 بلین یعنی تقریباً 480 کروڑ روپے یومیہ ادھار لے رہی ہے اور آج کُل قرضے کا حجم 16.4 ٹرلین ہو چکا ہے اور ملک میں موجودہ سیاسی انتشار کی وجہ سے اس میں بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ روپے کی قدر میں کمی ہوئی ہے اور آج کل ڈالر 102.4 روپے تک پہنچ گیا ہے۔

نیز یہ FISCAL RESPONSIBILITY اور DEBT LIMITATION ACT 2005 کی صریح خلاف ورزی ہے کیونکہ اس کی رُو سے حکومت کے قرضے بی ڈی پی جی کے 60فی صد سے تجاوز نہیں کرنے چاہییں۔ ملک کی معاشی بد حالی کی متعدد وجوہات ہیں جن میں : اول: بدعنوانی کی روک تھام میں ناکامی ،
دوم: سوئس بینکوں میں ملک سے لُوٹی ہوئی 200 بلین رقم کی واپسی میں دانستہ طور پر تاخیر اور مکمل عدم دلچسپی
سوم: ہماری قومی سیاست پر وڈیروں اور بڑے بڑے زمینداروں کی اجارہ داری کی وجہ سے زرعی ٹیکس نہ لگائے جانے کی حکومتی مجبوری ۔
چہارم: FBR اور کسٹم کے محکموں میں اعلی پیمانے پر بد عنوانی معاشی بد حالی کی ایک اور وجہ حکومت کی طرف سے بڑے بڑے منصوبوں کا اجراء ہے جس میں بد عنوانی اور ناجائز پیسہ کمانے کے بہت زیادہ مواقع دستیاب ہوتے ہیں جبکہ تعلیم، علاج ، معالجے کی سہولیات ، سائنس اور ٹیکنالوجی کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ وزارتِ سائنس اور ٹیکنالوجی جو کہ کسی بھی ملک کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے کو مکمل طور پرپس پشت ڈال دیا گیا ہے ۔ اس کیلئے بجٹ میں مختص کی ہوئی رقم انتہائی قلیل اور ناکافی ہے ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ایک بہت مضحکہ خیز حقیقت یہ ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر ایک وکیل ہیں۔ 8 ماہ کے دوران ایک میٹنگ منعقد ہوئی ہے ۔ دوسری میٹنگ جو اُس کے ایک ماہ بعد ہونا طے پائی تھی ابھی تک نہیں ہوئی۔ یہ تو اک ملکی نظام آپ کے سامنے پیش کیا ہے اس میں ہمارا یہ فرض بنتا ہے ملک کے نظام میں بہتری کے لئے آواز بلند کریں ایسے نہیں کہ جہازوں کا لالچ دے کہ اس بهولی بهالی عوام کو اور کام چور بنایا جائے عامر لیاقت کے بعد اور بهی مثلاً دنیا نیوز اور مایا خان نے بهی اپنے پروگرام میں جہاز دینے کا وعدہ کیا ہے – میں تو اتنا کہوں گا کہ کیا جیتو پاکستان کم تها کیا جو آپ بهی اسی میدان میں اتر آئے۔

Facebook Comments

حمزہ حنیف مساعد
مکالمے پر یقین رکهنے والا ایک عام سا انسان

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply