• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • ایک محبِ وطن پاکستانی عاشر عظیم کی پاکستان سے ہجرت۔۔۔۔مرزا شہباز حسنین بیگ

ایک محبِ وطن پاکستانی عاشر عظیم کی پاکستان سے ہجرت۔۔۔۔مرزا شہباز حسنین بیگ

عہدِ  کم سنی  کی  بے شمار حسین یادوں میں  سے ایک   پی ٹی وی کے ڈرامے  بھی  ہیں ۔ہم اس ایج گروپ سے تعلق رکھتے ہیں  جنہوں نے اپنی زندگی میں بلیک اینڈ وائٹ ٹی وی سے  ایچ ڈی ایل ای ڈی کا سفر طے ہوتے دیکھا ۔اس زمانے کے دوران تیزی سے سائنسی ترقی کا عمل ہوا، وی سی آر سے ہم ڈی وی ڈی اور اب میموری کارڈ سے فلیش تک کی جدت پسندی تک پہنچ گئے ۔ایکسچینج  تار گھر سے  4 جی ٹیکنالوجی تک کا سائنسی سفر انتہائی تیز رفتاری کے ساتھ طے ہوا۔آج کل کے بچے آئی پیڈ اور آئی فون پر اتنی سرعت کے ساتھ انگلیاں گھماتے ہیں کہ ہماری نسل کے لوگ دیکھ کر حیرت میں  گم ہو جاتے ہیں۔ہم عہد یوسفی میں سانس لینے کے ساتھ ساتھ سائنس  اور ٹیکنالوجی کے میدان میں وقوع پذیر ہونے والی تیز رفتار ترقی کے عینی شاہد بن چکے ہیں۔

خیر بات ہو رہی تھی بچپن کی حسین یادوں کی ان میں اک ناقابل فراموش یاد پی ٹی وی کی شاہکار ڈرامہ سیریل دھواں بھی ہے ۔دھواں ڈرامہ سیریل کے خالق اس وقت کے نوجوان عاشر عظیم تھے ۔عاشر عظیم اس وقت نوجوان آفیسر تھے ۔اور پاکستان کسٹمز کے محکمے میں اچھے عہدے پر فائز تھے۔ڈرامہ سیریل دھواں نے مقبولیت کے ریکارڈ قائم کئے۔نو آموز اداکاروں نے اپنی لاجواب اداکاری سے مبہوت کر کے رکھ دیا۔عاشر عظیم نے اس ڈرامے میں اداکاری کے جوہر بھی دکھائے اور بطور ڈائریکٹر بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ۔بطور مصنف بھی انہوں نے دھواں ڈرامہ سیریل کو شاہکار بنا دیا۔

اس کے بعد عاشر عظیم طویل عرصہ تک پاکستان کسٹمز میں انتہائی ایمانداری اور حب الوطنی کے جذبے کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہے۔عاشر عظیم کے متعلق کم لوگ جانتے ہیں کہ وہ عیسائی مذہب سے تعلق رکھتے ہیں ۔مگر ان کے اندر پاکستان کی محبت اس قدر رچ بس چکی ہے  کہ وہ ہمیشہ اپنا تعارف پاکستانی کے طور پر کرواتے ہیں۔آج تلک عاشر عظیم نے کسی فورم پر واویلا نہیں مچایا کہ مجھے مذہبی حوالے سے کسی بھی قسم کے امتیاز کا نشانہ بنایا گیا ۔ ۔عاشر عظیم ہمیشہ اک محب وطن پاکستانی کی شناخت کے ساتھ میڈیا پر   آتے ہیں۔

عاشر عظیم کی شوبز کے میدان میں 20 سال کے بعد واپسی ہوئی ۔عاشر عظیم اب کی بار فلم کے ذریعے اپنے وطن کی عوام کو شعور دینے کے لیے میدان میں آئے ۔انہوں بطور مصنف و ہدایتکار فلم مالک بنانے کا اعلان کیا۔شوبز کے حلقوں میں بے چینی سے فلم کا انتظار کیا جانے لگا ۔آخرکار فلم نے تکمیل کے مراحل طے کئے۔فلم مالک کے پروموز  نے دھوم مچادی۔فلم نگری سے وابستہ نقاد اور تبصرہ نگار پاکستانی فلم انڈسٹری کو دوبارہ اپنے قدموں پر کھڑا ہونے کی نوید سنا رہے تھے ۔اور خیال تھا کہ فلم مالک ایک بڑی سپرہٹ فلم ہو گی ۔مگر بدقسمتی سے عاشر عظیم کی حب الوطنی کو نئی مشکلات کا سامنا تھا ۔عاشر عظیم نے فلم مالک میں سیاست دانوں کو بے نقاب کرنے کی کوشش کی ۔اور کرپشن پر مبنی سیاست کو آشکار کرنے کرنا چاہا۔

فلم کا مشہور مکالمہ”میں پاکستان کا عام شہری پاکستان کا مالک ہوں”۔۔فلم کی کامیابی کا اعلان کر رہا تھا ۔ایسے میں سنسر بورڈ کو عاشر عظیم کی اس کاوش میں غداری کی بو آگئی اور ان کی فلم کی نمائش پر پابندی لگا دی گئی ۔عاشر عظیم نے اپنی ایمانداری سے کمائی ہوئی تمام جمع پونجی فلم کی سرمایا کاری پر لگا رکھی تھی ۔انہوں نے  عدالت میں پیش ہو کر کیس لڑا ۔بلآخر فلم مالک ریلیز تو ہوئی مگر سنسر بورڈ کی سنسر شپ کے بعد ۔سنسر بورڈ کی قینچی نے فلم مالک کا بیڑہ غرق کردیا، نتیجے کے طور پر عاشر عظیم کو مالی خسارہ ہوا ۔فلم بزنس نہ کر سکی اور عاشر عظیم اپنی زندگی بھر کی کمائی سے محروم ہو گئے۔

عاشر عظیم نے اقلیت ہونے کے باوجود اپنی صلاحیت اور ایمانداری سے سول سروس میں خدمات سر انجام دیں ۔انہوں  نے انتہائی لگن کے ساتھ پاکستان کی معیشت کو بہتر بنا سکنے کے لئے پاکستان کسٹمز میں رہ کر سی بی آر اور دوسرے محکمہ جات کے ساتھ کوآرڈینشن کے ذریعے بہت عمدہ اقدامات کیے۔عاشر عظیم نے اپنے ویڈیو پیغام میں اپنے ہم وطن پاکستانیوں کو ان وجوہات سے آگاہ کرنے کی کوشش کی ہے ۔جن کی وجہ سے پہلے ان کو پاکستان کسٹمز کے محکمے میں کلیدی عہدے سے استعفی  دینا پڑا ۔اور بعد ازاں ان کو انتہائی نامساعد حالات میں اشک بار ہو کر پاکستان سے ہجرت کرنا پڑی۔

عاشر عظیم جیسا انتہائی فعال زیرک اور ایماندار آفیسر آج کینیڈا میں ٹرک چلا رہا ہے ۔مگر عاشر عظیم کے دل میں آج بھی پاکستان کی محبت  کا سمندر ٹھاٹھیں مارتا ہے  ۔کینیڈا میں رہ کر بھی  عاشر عظیم سوچتا ہے تو صرف پاکستان کے لیے ،ان کی ہر بات سے پاکستان کے لئے فکر مندی محبت اور عشق کا اظہار ہوتا ہے ۔عاشر عظیم نے پاکستان کسٹمز میں سروس کے دوران 27 دن میں کلیئر ہونے والے  کنٹینر کو 4 گھنٹے میں کلیئر کرنے والے نظام پر مبنی سافٹ ویئر بنایا ۔تاکہ پاکستان کی انڈسٹری تیزی سے ترقی کرے ۔عاشر عظیم اور اس کے ساتھیوں کا تیار کردہ منصوبہ آسٹریلیا اور امریکہ جیسے ترقی یافتہ ممالک کے ہم پلہ خصوصیات کا حامل تھا ۔اس سافٹ ویئر کی بدولت پاکستان کسٹمز کا محکمہ شفافیت  کی جانب گامزن تھا ۔کہ کرپشن زدگان نے اپنے مفادات پر ضرب لگتی دیکھ کر عاشر عظیم پر لغو اور جھوٹ پر مبنی الزامات لگا کر عہدے سے معطل کر دیا۔۔

یہاں پر عاشر عظیم نے حب الوطنی کی عظیم مثال قائم کرتے ہوئے ۔کوئی پریس کانفرنس نہیں  کی، کسی پروپیگنڈے کا سہارہ نہ لیا ۔خاموشی کے ساتھ  عدالت میں اپنے حق کے لئے 3 سال جدوجہد کی ۔3 سال بعد عدالت نے ان کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے   عہدے پر بحال کرنے کا حکم دیا ۔اور تمام الزامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے  کیس خارج کیا۔مگر عاشر عظیم نے اپنی بحالی کے بعد عہدے سے استعفی دیا اور اپنی فیملی کے ساتھ پاکستان سے ہجرت کر کے کینیڈا میں مقیم ہو گئے ۔عاشر عظیم اب وہاں ٹرک چلاتے ہیں ۔اور پاکستان کی محبت  میں اپنے خیالات کا اظہار اپنے ویڈیو پیغام کے ذریعے یو ٹیوب پر کرتے رہتے ہیں ۔عاشر عظیم کی ہر ویڈیو میں پاکستان کی ترقی کے لیے تجاویز اور نوجوانوں کے لیے امید بھرا پیغام موجود ہوتا ہے ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

کاش عاشر عظیم جیسے محب وطن پاکستانی کو ہجرت کا دکھ نہ اٹھانا پڑتا ۔عاشر عظیم کے چاہنے والے بھی بے شمار ہیں ۔اور دل میں تمنا رکھتے ہیں کہ ایک دن عاشر عظیم ضرور پاکستان واپس آئے گا۔خدا سے دعا ہے کہ پاکستان کو ایسی قیادت میسر آجائے  کہ پھر کسی عاشر عظیم کو ہجرت کا دکھ نہ جھیلنا  پڑے!

Facebook Comments

مرزا شہبازحسنین
علم کا متلاشی عام سا لکھاری

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply