• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • ایون فیلڈ ریفرنس میں سزایافتہ کیپٹن (ر) صفدرکو اڈیالہ جیل بھیج دیاگیا

ایون فیلڈ ریفرنس میں سزایافتہ کیپٹن (ر) صفدرکو اڈیالہ جیل بھیج دیاگیا

اسلام آباد:احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزایافتہ سابق وزیراعظم کے داماد کیپٹن (ر)صفدر کو اڈیالہ جیل بھیج دیا۔

پیر کو  مسلم لیگ (ن)کے رہنماءکیپٹن (ر) صفدرکوبکتربند گاڑی میں احتساب عدالت کے عقبی راستے سے لایا گیا،نیب راولپنڈی کی ٹیم نے کیپٹن (ر)صفدرکو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے روبرو پیش کیا۔

آج صبح جب انہیں نیب روالپنڈی سے احتساب عدالت منتقل کیا گیاتو سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے،پولیس کی اضافی نفری بھی طلب کی گئی جبکہ  سیکیورٹی پیش نظربکتربند گاڑی نیب عدالت میں ہی طلب کی گئی۔

نیب نے عدالت میں کیپٹن صفدر کی میڈیکل رپورٹ پیش کی،جس کے مطابق وہ بالکل ٹھیک ہیں۔

عدالت نے کیپٹن صفدرریٹائرڈ سے پوچھاکہ کیا انہیں فیصلے کی کاپی گئی؟ جس پر کیپٹن صفدر نے بتایاکہ انہیں فیصلے کی کاپی مل چکی ہے۔

سیکیورٹی کو مدنظر رکھتے ہوئےکیپٹن صفدرکوججزگیٹ سے عدالت میں لایا گیا،صحافیوں کوکوریج سے روک دیا گیا ،جس پر صحافیوں نےاحتجاج بھی کیا۔

احتساب عدالت میں پیشی کے بعد کیپٹن (ر)صفدرکواڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا۔

اس سے قبل گزشتہ روزکیپٹن (ر) صفدر نیب کوگرفتاری دینے راولپنڈی پہنچے، تو(ن) لیگ کے کارکنوں نے ان کا بھرپور استقبال کیا۔

کیپٹن (ر)صفدر ریلی کی قیادت کرتے راولپنڈی کے مختلف علاقوں میں گئے، اس دوران پولیس نے انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کی مگرکامیابی نہ ملی۔

کیپٹن (ر)صفدرنے پہلے لیاقت باغ اور پھرسکستھ روڈ پرگرفتاری دینے کا اعلان کیا۔

وہ پلان کے مطابق راجہ بازار، صرافہ بازارسے ہوتے سکستھ روڈ تک جانا چاہتے تھے، مگر نیب نے انہیں صرافہ بازارسے ہی گرفتارکرلیا تاہم ان کی باضابطہ گرفتاری سکستھ روڈ پر مسلم لیگ (ن) کے مرکزی دفترمیں عمل میں لائی گئی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

واضح رہے کہ احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو 10 سال، مریم نواز کو 7 اور کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply