عارف خٹک اور کاؤنٹرفائیٹ

شاعر شعر کیوں کہتا ہے اور ہر شخص شاعری کیوں نہیں کر سکتا؟
میرا ماننا ہے کہ شاعری ایک الہام کی طرح پاکیزہ روحوں پر نازل ہوتی ہے، پھر وہ شخص شعر کہے لکھے بنا نہیں رہ سکتا. شاعر پر جو کچھ بیتتا ہے، شاعر جو کچھ دیکھتا ہے، پڑھتا ہے، محسوس کرتا ہے وہی سب شاعری میں ڈھال دیتا ہے، شاعر چاہے بھی تو خود کو نہیں روک پاتا۔۔۔شاعری کسی اُبکائی یا الٹی کی طرح ہوتی ہے، یہ واپس نگلی نہیں جا سکتی ۔بین یہی حال میرا اور مجھ جیسے بے شمار لکھاریوں کا ہے. ہم پر کچھ بیتتا ہے، ہم اپنے ارد گرد کچھ ہوتا دیکھتے ہیں تو ہم خود کو روک نہیں سکتے، ہمیں ہر حال میں بس لکھنا ہی ہوتا ہے. یہ مضامین ہمارے ارد گرد بکھرے پڑے ہوتے ہیں انہیں دیکھنے کے لیے بس ایک حساس دل اور ایک خاص زاویہ نظر چاہیے کبھی کبھی یہ مضامین غیب سے بھی القاء ہوتے ہیں مگر ان کی تعداد بہت کم ہے۔ شاعری ہو یا نثر نگاری، ہم لکھاری شہرت اور پیسے کے بھوکے نہیں ہوتے. آپ کو ایسے بہت کم لوگ ملیں گے جو پیسے یا شہرت کے لیے لکھتے ہیں اور جو پیسے کے لیے لکھنے والے ہیں وہ دور سے ہی پہچانے جاتے ہیں.

میرے استاد محترم جناب عارف خٹک مکالمہ کے بانی رکن اور مکالمہ کور کمیٹی کے ممبر ہیں، عارف خٹک کو انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (ایف آئی جے) کی طرف سے بہترین بلاگر کا ایوارڈ دیا گیا تو چند بونے اچھل اچھل کر عارف خٹک کے خلاف ہرزہ سرائیاں کرنے لگے اور ایف آئی جے تنظیم کو بھی ویسی ہی تنظیم سمجھ لیا جیسی لگ بھگ پانچ ساڑھے پانچ سو صحافی تنظیمیں پاکستان میں کھمبیوں کی طرح اُگی ہوئی ہیں۔لہٰذا بہتر ہو گا کہ پہلے ایف آئی جے آرگنائزیشن کا تعارف کرا دیا جائے، ایف آئی جے انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کا مخفف ہے، یہ دنیا بھر میں صحافیوں کی سب سے بڑی تنظیم ہے. یہ 1926 میں قائم کی گئی. آج دنیا کے ایک سو انتالیس ملکوں میں چھے لاکھ سے زائد صحافی اس تنظیم کے ممبر ہیں. تنظیم کا مرکزی دفتر بیلجیئم کے شہر برسلز میں ہے. ویب سائٹ، فون نمبر، فیکس نمبر اور ای میل تحریر کے آخر میں دے رہا ہوں ،نوٹ فرما لیں. اب آپ اپنے محلے کی صحافی تنظیم سے موازنہ کر کے دیکھ لیں تو اس ایوارڈ کے وزن کا بخوبی اندازہ لگا سکیں گے.

عارف خٹک پر جو بیتا اس نے لکھ دیا، جو اس نے دیکھا اور محسوس کیا اس نے لکھ دیا، زبان و بیان عام فہم اور عوامی تھا اسے پذیرائی حاصل ہوئی اور اسے لائیکس اور کمنٹس ملنے شروع ہو گئے. اچھے کام پر پذیرائی مل ہی جاتی ہے، اچھی تحریر اپنے قارئین خود بنا لیتی ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ لائیک اور کمنٹ بٹورنے کے لیے لکھتا ہے. برساتی مینڈکوں جیسے بلاگرز جنھیں سوچ کا فقدان ہے دو چار تحاریر کے بعد ہی ٹھس کر جاتے ہیں جبکہ عارف خٹک جیسے لوگ لاکھوں میں ایک ملتے ہیں.میں ہوں، عارف خٹک ہو یا کوئی اور ناقد، ہم تو مرثیہ خوانی کرتے ہیں، ہم تو نوحے لکھتے ہیں نوحے.. افغانستان ہو یا پاکستان یہ ہمارے ملک ہیں، یہ ہمارے عوام ،ہمارے بھائی ہیں. ان ملکوں کے سویلین بھی ہمارے ہیں اور فوجی بھی ہمارے ہیں، مائیں بہنیں بھی ہماری سانجھی ہیں. سو ہم جب بھی اپنے ملک سے زیادتی دیکھتے ہیں تو لکھتے ہیں، عوام سے ناانصافی اور ظلم دیکھتے ہیں تو لکھتے ہیں، غربت، جہالت، بےروزگاری، انتہاپسندی، قبائلی دقیانوسیت دیکھتے ہیں تو لکھتے ہیں.

میں عارف خٹک کو صرف اس کی تحاریر سے جانتا ہوں، میری تو اس سے کبھی فون پر بھی بات چیت نہیں ہوئی، بلکہ میں تو ابھی تک شرمندہ ہوں کہ اس کے بھتیجوں کی ناگہانی موت پر بھی اسے فون تک نہیں کر سکا اور کرتا بھی کیسے، کسی بھی فوتگی پر اظہار افسوس کرنا میرے لیے سب سے مشکل کام ہوتا ہے، دل دماغ زبان اور الفاظ ساتھ چھوڑ جاتے ہیں. بہرحال اگر آپ کو عارف خٹک کو ملنے والا ایوارڈ کھٹک رہا ہے تو دیوار میں ٹکریں ماریں، عزت بھی اللہ دیتا ہے اور ذلت بھی اسی کے ہاتھ میں ہے اور اگر آپ بھی میری طرح خوش ہیں تو عارف خٹک کے ساتھ خوشی میں شامل ہو جائیں. خٹک لالا کو ایک بار پھر دل کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرتا ہوں اور حاسدین سے کہتا ہوں کہ پاس کر یا برداشت کر۔

Advertisements
julia rana solicitors

IFJ (International Federation of Journalists)
Residence Palace Rue de la Loi 155 – B 1040 Brussels, Belgium
Tel: 32-2-235 22 08
Fax: 32-2-235 22 19
E-mail: ifj@ifj.org
Web site: http://www.ifj.org/

Facebook Comments

قمر نقیب خان
واجبی تعلیم کے بعد بقدر زیست رزق حلال کی تلاش میں نگری نگری پھرا مسافر..!

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 0 تبصرے برائے تحریر ”عارف خٹک اور کاؤنٹرفائیٹ

  1. سلام عارف خٹک صاحب
    بہت بہت مبارک ہوـ
    آپکی تحریریں شوق سے پڑتا ہوں اور جس ہلکے پھلکے انداز میں قارئن کومعاشرے کا عکس دکھاتے ہیں وہ قابل تعریف اور لاجواب ہے.

  2. لالہ عارف خٹک کو بہت مبارک ہو,
    ہمارے لالہ نے نہ پہلے ان بونوں کی پرواہ کی ہے نہ آئندہ کرینگے,

Leave a Reply