فضیلت البکوڑہ

بکوڑوں کی فضیلت بیان کرتے ہوئے رضا شاہ جیلانی اپنی تصنیف فضیلت البکوڑہ میں رقمطراز ہیں .
بکوڑہ کھانا سنتِ انعامیہ (انعام رانا) ہے اور افطاری میں کم از کم چار بکوڑے لازم ہیں . صفحہ نمبر 304 پر آپ لکھتے ہیں کہ تمام بکوڑوں میں وہ بکوڑہ زیادہ افضل ہے جو کسی حسینہ کی ناک سے مشابہت رکھتا ہو اور اس کے کھانے والا کبھی کنوارہ نہیں مرے گا .
اسی طرح شرعِ بکوڑیہ میں مبشر علی زیدی صاحب رقمطراز ہیں کہ بکوڑہ کھانے کے کچھ آداب ہیں جنہیں ترک کرنے پر بکوڑہ حرام ہو سکتا ہے .
1۔ بکوڑے کو کھانے سے پہلے اچھی طرح چٹنی میں ڈبو لیں تاکہ اس کا غسلِ چٹنی ہو سکے .
2۔ بکوڑے ختم ہونے کے بعد جو چٹنی بچ جائے اسے کھڑے ہو کر ایک سانس میں پینا .
3۔ بکوڑے کو کھانے سے پہلے اچھی طرح چیک کرنا کہ کہیں وہ آپ کی ناک سے مشابہت تو نہیں رکھتا .
زیدی صاحب فرماتے ہیں کہ ہری مرچ کا بکوڑہ آپ کے تمام گناہوں کا سدباب کرتا ہے اور پیٹ کے اندر موجود تمام فاسد مادے خارج کر دیتا ہے .
البکوڑیہ القمریہ میں قمر نقیب خان ارشاد فرماتے ہیں بکوڑے کو کھانا ، پھر کھانا اور مسلسل کھانا اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے محبوب کی شکل بکوڑے جیسی ہو . آپ فرماتے ہیں کہ بکوڑہ کھانے سے پہلے جس برتن میں بکوڑے رکھے ہیں اس کو چوم کر آنکھوں سے لگانا لازم ہے ورنہ بکوڑے آپ کے پیٹ میں کھلبلی بھی مچا سکتے ہیں .
مزید آگے بکوڑوں کا دوقومی نظریہ بیان کرتے ہوئے عدنان نذر اپنی تصنیف نظریة البکوڑہ میں لکھتے ہیں کہ جب آپ دیکھیں کہ دو بکوڑے آپس میں جڑےہوئے ہیں تو سمجھ جائیں کہ وہ شادی شدہ ہیں اور کنوارے مرد پر شادی شدہ بکوڑہ جائز نہیں اس کے کھانے سے شادی کے چانس کم ہو جاتے ہیں .
اسلم رئیسانی صاحب اپنی ایک صفحے کی کتاب رئیس البکوڑہ میں دو ٹوک لکھتے ہیں کہ بکوڑہ تو بکوڑہ ہوتا ہے چاہے آلو کا ہو یا ہری مرچ کا .
محترم رانا تنویر عالمگیر صاحب اپنی تصنیف افطار پر بکوڑائیت کے اثرات میں لکھتے ہیں کہ بکوڑہ ہماری نوجوان نسل کو تباہ کر رہا ہے کیونکہ گرمی شدید ہے بکوڑہ گرم ہوتا ہے اور اس میں مرچی بھی زیادہ ہوتی ہے لہذا نوجوانوں پر اس کے گرم اثرات مرتب ہوتے ہیں ، نوجوان ہاتھ ہلکا رکھیں .
قائم علی شاہ اپنی مشہورِ زمانہ تصنیف بکوڑة البھنگ میں لکھتے ہیں کہ سکندر یونانی سندھ میں بکوڑے کھانے آیا تھا بلکہ اس کےگھوڑوں نے بھی نمک سمجھ کر بکوڑے چاٹ لیے تھے . آپ اسی کتاب میں صفحہ نمبر 2000 پر البکوڑیہ الفرعونیہ میں لکھتے ہیں کہ فرعون جتنے سوادش بکوڑے بناتا تھا اس قدر لذیذ بکوڑے میں نے آج تک اپنی زندگی میں نہیں کھائے مزید آپ نے البکوڑیہ النمرودیہ ، البکوڑیہ القارونیہ جیسے مفصل اسباق تحریر کیے .
خانقاہِ ریحانیہ کے بزرگ ریحان رانا المعروف پپو پپی والے نے بھی اپنے تمام مریدین کو سحری اور افطاری میں چار چار بکوڑے کھانے کی تلقین کی ہے .
اسی طرح انور ندیم المعروف بابا شغل والی سرکار نے اپنی تمام مریدنیوں کو روزانہ پانچ بکوڑے کھانے اور بابے کو بھی کھلانے کی تلقین فرمائی ہے .
ڈاکٹرسبین حشمت قاضی صاحبہ امراض البکوڑہ میں لکھتی ہیں کہ بعض بکوڑے روکھے پن کی بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں اس کی وجہ تیل کی کمی ہے لہذا خواتین کو تیل استعمال کرتے وقت کنجوسی نہیں کرنی چاہیئے .
اسی طرح آمنہ احسن اپنی تصنیف علاج البکوڑہ میں لکھتی ہیں کہ بکوڑہ کھانے کے بعد اگر پیٹ میں گڑبڑ ہو ، پیٹ سے عجیب و غریب آوازیں آئیں تو یہ دم تین مرتبہ پڑھ کر مریض پر پھونک دیں .
البکوڑہ ولبکوڑہ چلبکوڑہ تلبکوڑہ کلبکوڑہ پھٹ سواہا .

Facebook Comments

محمد حمزہ حامی
شاعر ، کالم نگار

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply