نظام کی بہتری میں ووٹ کا کردار ۔۔۔ بلال محمود

کچھ دن پہلے اپنے ایک دوست سے الیکشن پہ بحث ہو رہی تھی۔ دوست ایک خاص پارٹی کا سپورٹر ہے۔ بحث میں وہ پی ٹی آئی اور اس کی غلطیوں کو ٹارگٹ کر رہا تھا جو میرے نزدیک بات تو اچھی ہے مگر مسئلہ یہ تھا کہ اس کا ٹارگٹ کرنا نفرت کی بنا پر تھا۔ اس کی پارٹی پچھلا الیکشن ہاری ہوئی تھی۔ اب اس بحث سے مجھے ایک اندازہ ہوا کہ یہاں سسٹم سندھی، بلوچی، پنجابی اور پٹھان کا ہے یعنی اگر میں پٹھان ہوں تو اے این پی کو سپورٹ کروںگا خواہ وہ کتنے ہی کرپٹ کیوں نہ ہوں- یقین کیجئے میں نے لوگوں کو اپنی ہی ذات کو گالی دیتے ہو ئے دیکھا ہے صرف اور صرف اس وجہ سے کہ وہ کسی دوسرے پارٹی کے سپورٹر ہیں اور وہ سپورٹ بھی اپنے ہی مفادات کیلئے کرتے ہیں۔ کوئی اپنے اس ملک کے لیے نہیں سوچ رہا الٹا اپنے وطن کو گالی دے رہے ہوتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ ان کی پارٹی اقتدار میں نہیں اور یوں ان کے ذاتی کام پورے نہیں ہوتے۔

یہ اندھا پن ہمیں اندر سے کھوکھلا کر چکا ہے۔اس جماعتی تقلید نے ہم سے ہماری قابلیت چھین لی ہے۔ ہمیں اپنے آپ پہ بھروسہ نہیں رہا۔ بس جو کرے گا پارٹی لیڈر کرے گا۔ اب اگر ہماری سوچ یہ ہے تو جو ہمارے حکمران ہونگے ان کی سوچ بھی ایسی مگر کہیں زیادہ شدید ہوگی۔
سوچنے والی بات یہ ہے کہ یہ جو سسٹم ہم نے بنا رکھا ہے یہ ہمیں کس طرف لے جا رہا ہے؟ ہم لوگ ماسوائے چند لوگوں کے اپنے ہی بنائے ہوئے حکمرانوں سے پوچھنا تو دور بات بھی نہیں کر سکتے۔ ایسے سسٹم کا کیا فائدہ جس میں آپ اپنے حق کے بارے میں استفسار بھی نہیں کر سکتے؟

سادہ سی بات ہی بھائیوں، اس سسٹم کو اب ختم کرنا ہوگا۔ ہمیں اس ذہنیت سے نکلنا ہو گا اور ان سب کا حل صرف اور صرف آپ کا ووٹ ہے۔ خدارا اپنے ووٹ کی قیمت کو سمجھیئے اور اسے کسی ایسے شخص کیلیئے استعمال کریں جس سے آپ کل کو سوال کر سکتے ہوں۔ سندھی، بلوچی، پنجابی اور پٹھان والی سیاست چھوڑ دیں۔ ان میں سے کوئی بھی ہو لیکن آپ کی امید ہو، آپکا سہارا ہو، آپکے حق کے لیے لڑنے والا ہو۔

Advertisements
julia rana solicitors

ووٹ دینا آپکا حق ہے اور حق سے زیادہ آپکا فرض۔ ووٹ ضرور دیجیے لیکن ٹھیک جگہ اور ٹھیک شخص کو۔ آپ کے ووٹ سے یہ ملک خوشحال بن سکتا ہے اور اس ملک کی خوشحالی میں ہم سب کی خوشحالی ہے۔ آپ ہی کے ووٹ سے یہ ملک جہالت، غربت اور استحصال کے اندھیروں میں مزید دھنس سکتا ہے۔ اپنا ووٹ سوچ سمجھ کر ایک قیمتی امانت کی طرح کاسٹ کیجیے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply