روایتی سیاست یانظریاتی سیاست ۔۔۔۔ احمدعباس

سیاست میں کچھ بھی حرف آخرنہیں ہوتا،عمران خان اور پی ٹی آئی پچھلی ایک دہائی سے جن الیکٹ ایبلز اوروڈیروں کے خلاف جلسے،جلوس کرتے رہے آج وہی لوگ پی ٹی آئی کے ٹکٹس پہ انتخاب لڑرہےہیں۔سیاسی جماعتوں پہ اچھے برے حالات آتے رہتے ہیں،ایسے میں بہت کم لوگ ہوتے ہیں جومشکل وقت میں بھی پارٹی کاساتھ نہیں چھوڑتے۔ پی ٹی آئی جوکہ نظریہ اور تبدیلی کانعرہ لگانے والی جماعت تھی اس کے انتخابی ٹکٹ تقسیم کرنے والی کمیٹی میں دولوگ توعدالت کی طرف سے نااہل تھے جوانتخاب بھی نہیں لڑسکتے تھے۔دوسرے ریجنل صدورتھے جودوسری جماعتوں سےآئے ہوئےتھے۔پورے پاکستان سے پی ٹی آئی کے نظریاتی کارکنوں کو نظراندازکرتےہوئےایسے لوگوں کوانتخابی اکھاڑے میں اتاراگیاہےجوملکی سیاست پہ پچھلے دوتین عشروں سے حکمرانی کررہے ہیں اورتقریبا ً تمام سیاسی جماعتوں سے ہوتے ہوئےاب بلے کے نشان پہ الیکشن لڑیں گے۔

عمران خان نے پریس کانفرنس میں  کہا کہ ہم نے ٹکٹ ان کودیے ہیں جوالیکشن لڑناجانتے ہیں اور میرٹ پہ دیے ہیں۔ تحریک انصاف کامیرٹ کیاہے  جس کی بنیاد پہ نظریاتی اور بانی کارکنوں کی بجائے الیکٹ ایبلزکولایاگیا۔صرف اقتدار اور کرسی ہی ہے  تو قوم کوکیوں گمراہ کیاجارہاہے۔

علامہ اقبال کے پوتے ولیداقبال نے پریس کانفرنس کی اور کہاکہ پیسے دینے والوں اور زندگیاں دینےوالوں میں فرق ہوناچاہیے،ایسے لوگ جوبیرون ممالک سے اپنا سب کچھ چھوڑکے واپس آئےاور جنہوں نےپچھلے پندرہ بیس سال سے پی ٹی آئی کو اپنا اوڑھنابچھونابنایا ہواتھاان کوکوئی اہمیت نہیں دی گئی،اسی طرح حامد خان نے بھی نظریاتی کارکنوں کے اجتماع میں تشویش کااظہارکیا۔وہ لوگ جوپنجاب میں پیپلزپارٹی کی پانچ سالہ حکومت میں وزیر،مشیراورعہدیداران تھے اور جنہوں نے پنجاب میں پیپلزپارٹی کابیڑہ غرق کیاآج وہی لوگ تحریک انصاف کے امیدوار ہیں۔ پی ٹی آئی اگرحکومت میں آتی ہے تو یہی لوگ وزیر،مشیراورحکومتی عہدیدارہوں گے۔

خان صاحب نے اقتدار اور کرسی کی خاطرجن الیکٹ ایبلزکوگلے لگایا ہے  کل کویہی لوگ اقتدارکی خاطرخان صاحب اور پی ٹی آئی کوایسے مقام پہ لاکھڑاکریں گے  جہاں سے مایوسی کے سوا کچھ نہ ملے گا۔ الیکٹ ایبلز کے اپنے مفادات ہوتے  ہیں جن کی خاطروہ سیاسی جماعتیں تبدیل کرتے رہتے ہیں۔

فرض کریں پی ٹی آئی جیت بھی جاتی ہے تویہ لوگ اپنے مفادات کاتحفظ کریں گے نہ کہ ملک اور پارٹی کا۔۔دوسراجس تبدیلی کوجنون کانام دیاجارہاہےتووہ تبدیلی ہرالیکشن سے پہلے آتی ہے،یہی الیکٹ ایبلز چڑھتے سورج کے ساتھ اپناگھونسلا  بدل لیتے ہیں۔اقتدار اور کرسی بھی مکروہ دھندے کی طرح ہے  جس میں سودے بازی ہی سودے بازی ہے،ایسے میں نظریہ،اقدار،تبدیلی اور انصاف کانعرہ لگانے والی جماعت نے بھی اصولوں پہ سودے بازے ہی کی ہے اور اپنے بانی کارکنان اوررہنماؤں  کونظراندازکرکے ایسی تاریخی غلطی کی ہے جس کےناقابل تلافی نقصان آنے والے وقتوں میں بھگتناہوں گے۔

Advertisements
julia rana solicitors

پی ٹی آئی عوام کو جن بلندوبانگ جذباتی نعروں اور وعدوں سے مرعوب کرنے کی کوشش کررہی ہے  اقتدار میں آکر ان کاپوراکرنامشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہوگا۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply