ماضی۔۔۔یاسمین

خاموش ‘ گہری اور پُرسکون تھی وہ رات ‘ مگر جانے کیوں نیند کہیں روٹھ بیٹھی تھی، چھت پہ ٹہلنے نکلی،ہلکی سی چلتی ہوا اور دور تک پھیلی چاند کی دودھیا روشنی ۔۔۔

گلی میں جھانکا تو بالکل خاموش تھی   اور اگلے ہی لمحے  گلی کی نکڑ پہ ایک ٹانگہ آرُکا ۔۔۔ وہ اُس میں سے اتری ،جھجھکتی ، جھینپتی   سی نے ہاتھ میں دابے کچھ کاغذ کے ٹکڑے کوچوان کو دیے  اور سمٹتی رُکتی سی گلی میں  آئی ، ڈولتی ، مرتی، بدکتی ٹھہرتی بڑھتی ایک دروازے کے سامنے  آن رکی۔۔ وہ الھڑ جانے کیا کیا جتن کر کے   آئی ہو گی ، ہاپنتی کانپتی پہنچی ہو گی۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

لرزتی، تھمتی ، لڑکی  نے مہندی لگے ہاتھوں سے دروازہ پہ دستک دی ۔۔۔۔
بے ساختہ وہ دستک میرے ماضی کے دریچوں میں گونج اُٹھی ۔۔
ہائے الھڑ ،گلی میں رات کو کیا کیا جتن کرتی ۔۔۔!

Facebook Comments

یاسمین
کہنے کے لئے کچھ خاص نہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply