ایک کسان کی تصویر

میٹرو آنے میں تھوڑی دیر ہوئی۔۔ میں موبائل میں موجود تصویریں دیکھنے لگا۔
میں نے سوچا ان میں بہت سی ایسی ہیں جو مجھے ڈیلیٹ کر دینی چاہییں۔۔
مثلاً ایک تصویر میں دو آدمی ایک دوسرے کو گلے لگانے والے تھے،
مجھے اس پہ اعتراض نہیں کہ وہ کیا کر رہے تھے، لیکن وہ کون تھے؟
دوسری تصویر کسی مصور کی تھی جو صرف اپنی ہی تصویریں بنایا کرتا تھا،
بھلا ایسے نرگسیت کا شکار شخص کو کون برداشت کر سکتا ہے۔۔۔
ایک بک شاپ کی تصویر، جہاں کلاسیکی ناول سو روپے کلو دستیاب ہیں۔
یہ اب کوئی دلچسپ بات نہیں رہی۔
اور ایک کسان کی تصویر جو گرمی سے بے ہوش ہو رہا تھا۔۔۔
اسے ڈیلیٹ کرتے وقت میں نے موسم میں تبدیلی محسوس کی تھی!!!

Facebook Comments

جنید عاصم
جنید میٹرو رائٹر ہے جس کی کہانیاں میٹرو کے انتظار میں سوچی اور میٹرو کے اندر لکھی جاتی ہیں۔ لاہور میں رہتا ہے اور کسی بھی راوین کی طرح گورنمنٹ کالج لاہور کی محبت (تعصب ) میں مبتلا ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply