ڈچ حکومت کا ناپاک منصوبہ۔۔۔منصور ندیم

دنیا بھر میں مختلف مکتبہ فکر، مختلف مذاہب کے لوگ موجود ہیں، یقیناً  یہ تمام مختلف مذاہب و عقائد کے ماننے والے یا مذاہب یا عقائد کے نہ ماننے والے ایک دوسرے سے اختلاف رکھتے ہیں۔
لیکن انسانی حقوق اور مساوات کی بنیاد پر کچھ اصول ضرور طے شدہ ہیں جن کی بنیاد پر کسی بھی نظریئے کے ماننے والے کو اپنے مذہب، عقائد یا سیاسی نظریے پر اظہار رائے کا حق اور مخالف نظریہ رکھنے والوں کے نظریے کے احترام کا حق دیا جاتا ہے۔
لیکن مغرب میں جہاں ہم یہ دیکھتے ہیں کہ  کچھ انسانی حقوق کی تنظیمیں اکثر اخلاقیات اور اسلام پر بلا جواز تنقید کی مخالفت کرتی نظر آتی ہیں وہیں کچھ ایسے گروہ یا تنظیمیں بھی ہیں جو مسلمانوں کے مذہبی شخصیات پر نعوذ بااللہ تمسخر یا گستاخی کا بھی برملا اظہار کرتی ہیں جو یقیناً  دنیا بھر کے مسلمانوں کی دل آزادی کا سبب اور مسلمانوں میں انتہا پسندی کا رحجان پیدا کرتی ہیں۔

اس وقت ہالینڈ میں باقاعدہ ایک منصوبے کے تحت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف گستاخانہ مواد پر مبنی ایک نمائش کا اعلان کیا ہے، ایک برطانوی جریدے “The Week” نے قریب دو ہفتے قبل ایک رپورٹ جاری کی تھی جس کے مطابق ہالینڈ کی ایک سیاسی جماعت فریڈم پارٹی کے سربراہ گیرٹ ولڈرز کی سربراہی میں اس نمائش کا  انعقاد کیا جارہا ہے، جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خاکوں کا مقابلہ کیا جائے گا۔ یقیناً  یہ اقدام پوری دنیا کے مسلمانوں کی دل آزادی کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں امن کے لئے بھی ایک شدید خطرہ ہے اور ایسی مسلمان مخالف مہم اور اسلام کی بے حرمتی یقیناً  دنیا بھر میں نقص امن کی ایک سازش ہی کہی جاسکتی ہے۔ ڈچ حکومت کی کاونٹر ٹیرارزم سے درخواست کی گئی ہے کہ اس نمائش کو سکیورٹی فراہم کی جائے، یہ سازش رمضان میں کی گئی تھی لیکن ہالینڈ کی حکومتی پارٹی کی درخواست پر اور سکیورٹی اداروں کے باور کروانے پر اس نمائش میں تاخیر کی گئی تھی لیکن اب اس مقابلے کے لئے آن لائن گستاخانہ خاکوں کے ساتھ حصہ لینے کا بھی اعلان کردیا گیا ہے، اس سلسلے میں ڈچ حکومت نے باقاعدہ اعلان کیا ہے کہ اسے سوشل میڈیا پر اور براہ راست بھی دکھایا جائے گا۔

حیرت کہ بات یہ ہے کہ ان ریاستوں کے لبرل ازم کے دعوے کہاں چلے گئے۔ مغربی ممالک کا یہ مکروہ چہرہ بہر حال ضرور تکلیف دہ ہے کہ ایک مذہب کے ماننے والوں کے جذبات اور مذہبی شخصیت کا اس طرح سے گستاخی کا منصوبہ باقاعدہ ریاستی سطح پر منعقد کیا جارہا ہے۔ اس وقت تک ڈچ حکومت نے باقاعدہ تاریخ کا اعلان نہیں کیا فقط  اس مقابلے کی جیوری یعنی ججز کا اعلان کیا ہے، عجیب بات ہے کہ اس کا ایک جج بوش واسٹن (Bosch Fawsten) ہے جس نے ۲۰۱۵ میں امریکہ میں ایک ہیومن رائٹس (امریکن فریڈم ڈیفنس انسٹیٹوٹ) کے تحت منعقد کردہ ایک نمائش میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلے میں اول پوزیشن حاصل کی تھی۔

یہ اپوزیشن جماعت کے سربراہ گیرٹ ولڈرز وہی شخص ہے جو ۲۰۱۷ کے انتخابات میں دوسرے نمبر پر آئی اور اس نے اپوزیشن میں آتے ہی ہالینڈ کے اندر سب سے پہلے جو بل پیش کئے ان میں قرآن مجید کی ترسیل کا روکنا  تھا اور گیرٹ ولڈرز نے ہی ہالینڈ میں خواتین کے پردے پر پابندی کا بل پیش کیا ۔ دنیا بھر کی  مجموعی آبادی کے پانچویں حصے سے تعلق رکھنے والے ۱ ارب ۸۰ کروڑ مسلمانوں کی مذہبی دل آزادی کا سبب ریاستی سطح پر کیا جارہا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

یقیناً  یہ مسلمانوں کے لئے ایک المناک معاملہ ہے ۔
امت مسلمہ کو کم ازکم اس واقعہ  پر یکجا ہو کر پر امن طریقے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی محبت کا ثبوت دینا چاہیے ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply