الیکٹیبلز کی سیاست

پاکستان تحریک انصاف کی ڈکشنری کے مطابق ہر وہ کام یا عمل جو دوسری سیاسی جماعتوں کے کرنے پر عین حرام اور لغو قرار پاتا ہے وہی کام اگر پاکستان تحریک انصاف والے کریں تو عین حلال اور درست قرار پاتا ہے.سارے سیاستدانوں کے آف شور اکائونٹ اس وقت تک حرام قرار پائے جب تک کہ اپنا آف شور اکائونٹ منظر عام پر نہ آیا۔ایسے ہی قطری اور راشدی خط کے معاملہ میں ہوا.حلال اور حرام کا یہ سفر رکتا دکھائی نہیں دے رہا اور اب انصافی لانڈری میں دوسری جماعتوں کا کچرا دھلوا کر پاک و صاف کیا جا رہا ہے تاکہ الیکٹیبلز کی سیاست والا فارمولا بھی آزما لیا جائے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

الیکٹیبلز کی سیاست پاکستان میں کوئی نئی بات نہیں ہے.جب تک دو جماعتیں آپس میں برسر پیکار تھیں تب تک اس الیکٹبلز کی سیاست نے ملکی سیاست میں نہایت اہم کردار ادا کیا ہے۔مگر تیسری پارٹی یعنی پی ٹی آئی کے سیاست میں مضبوط جگہ بنانے کے بعد میرا نہیں خیال کہ الیکٹیبلز کی سیاست کی وہ اہمیت رہی ہے جو ماضی میں تھی۔ذرا تصور کریں کہ جن علاقوں میں پی ٹی آئی کے نظریاتی کارکنوں اور لیڈران کی سال ہا سال کی قربانیوں کو نظر انداز کر کے ان مفاد پرست الیکٹیبلز کو پارٹی ٹکٹ دیا جائے گا تو ان نظریاتی کارکنان و لیڈرز کی پوزیشن کیا ہو گی؟یاد رہے یہ الیکٹیبلز ٹکٹوں کے معاملہ میں من مانی کے عادی ہیں۔کسی قسم کی کمی بیشی کی صورت میں یہ آن ٹائم کسی کو بھی ڈبل کراس کر سکتے ہیں۔
دوسرا سیاست کی ایک قسم ہے سیٹ ایڈجسٹمنٹ ….کہتے ہیں کہ سیاست میں نہ تو کوئی دوست ہوتا ہے نہ دشمن،تو اگر ن لیگ اور پیپلز پارٹی سیٹ ایڈجسٹمنٹس کی شکل میں ان انصافی الیکٹیبلز کے خلاف محاذ بنا لیں تو ان الیکٹیبلز کی کیا پوزیشن ہو گی اس کا اندازہ بھی لگایا جا سکتا ہے۔اب تحریک انصاف کے پاس یہی آپشن رہ جائے گا کہ اپنی نظریاتی سیاست کو سائیڈ پر رکھ کرسیاست کے جس گندے تالاب میں وہ گوڈے گوڈے اتر چکے ہیں اس میں وہ پوری ڈبکی ہی لگا لیں تب تو شاید ان کی الیکٹیبلز کی سیاست کامیاب ہو جائے وگرنہ بوہتا مشکل ہو جانا ہے۔
میرا نہیں خیال کہ یہ الیکٹیبلز کی سیاست عمران خان کا ذاتی مشورہ ہو گا۔عمران خان ٹوٹ تو سکتا ہے مگر جھکنے والی عادت اس میں نہیں پائی جاتی۔یہ الیکٹیبلز کی سیاست جن صاحب کا بھی مشورہ ہے وہ اگر تحریک انصاف کو پوری ڈبکی نہ لگوا سکے تو اس آدھا تیتر اور آدھا بٹیر کے نتائج الٹ بھی ہو سکتے ہیں.کیونکہ الیکشن ائیر میں ایسے سیاسی تجربات تخت یا تختہ دونوں کی پوری پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔

Facebook Comments

سرفراز قمر
زندگی تو ہی بتا کتنا سفر باقی ہے.............

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply