جہالت بانجھ نہیں ہوتی ۔۔۔ راحیل افضل

“ھبل” پہلا بت تھا جو حرم شریف میں رکھا گیا، اسے لانے والے کا نام عمرو بن الحی تھا۔ عمرو بن الحی بنو خزاغہ کا سردار اور مکہ کے با اثر ترین لوگوں میں سے ۱یک تھا۔ مذہبی امور سے گہری دلچسبی رکھنے والے عمرو بن الحی نے شام کا سفر کیا، بیت المقدس میں بت رکھے دیکھےاور پہلی بار حجاز کے لوگوں کو بت پرستی کی طرف لگایا۔ عربوں نے اسے با آسانی قبول کر لیا۔

Advertisements
julia rana solicitors

حرم میں “ھبل” کو لا کر رکھ دینا بلکل بے ضرر سا عمل تھا جسے اس وقت کے عربوں نے “بدعت حسنہ” کا نام دیا۔ ہوتا یہ ہے کہ کوئی بھی بدعت بانجھ نہیں ہوتی ہر آنے والی نسل کے ساتھ اس کے بچوں میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ جب محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیدائش ہوئی تو عربوں کا حال یہ تھا کہ وہ کہ بتوں کو پوجتے، ان کے گرد طواف کرتے، بتوں سے حاجت روائی کرتے، منتیں مانتے، چڑھاوے چڑھاتے، مخصوص طرح کی بکریوں اور اونٹوں کو اللہ تک پہنچنے کا وسیلہ بناتے اور شرک سے مطلقہ تمام براہیان حجاز والوں میں سراعت کر چکی تھیں اور اس کا ذمہ دار عمرو بن الحی تھا۔

عمرو بن الحی کے بارے میں نبی نے فرمایا کہ میں نے اسے دوزخ کی آگ میں جلتے اور اپنی انتڑیوں کو گھسیٹے ہوئے دیکھا ہے۔

پھر غور کریں، مذہب میں بدعت کی بنیاد رکھنے والے عمرو کو آللہ کے نبی نے کنفرم دوزخی بتایا ہے۔ اس کی وجہ صرف اور صرف اس کا ایک ایسا بااثر سردار ہونا تھا جس کی بات لوگ مانتے تھے، عزت کرتے اور پیروی کرتے تھے۔

مرے ہوئے آدمی کی قبر یا مزار کو سجدہ کرنا، عقیدت سے اس کے مزار کے فرش کو چومنا، اس کی قبر پر عقیدت سے جھکنا یہ سوایے جہالت کی نشانیوں کے اور کچھ نہیں۔ آئمہ کرام تو دور کی بات بریلوی مکتبہ فکر (جو اولیاء کرام اور مزارات کے معاملے میں سب سے “نرم” خیالات رکھتا ہے ) کے سرخیل احمد رضا بریلوی کے الفاظ یہ ہیں۔

“مسلمان اے مسلمان! اے شریعت مصطفوی کے تابع فرمان! جان اور یقین جان کہ سجدہ حضرت عزت عز جلالہ (رب تعالیٰ) کے سوا کسی کے لئے نہیں غیر اﷲ کو سجدہ عبادت تو یقیناًاجماعاً شرک مہین و کفر مبین اور سجدہ تحیت (تعظیمی) حرام و گناہ کبیرہ بالیقین۔”

عزت، رعب اور عہدہ انسان کی سب سے بڑی آزمائش ہوتی ہے۔ اصول بھی یہی ہے پیروکار اور اطاعت کرنے والے ہمیشہ ایک قدم اگے ہی جاتے ہیں۔ کوئی بھی غلط قدم تمام پیروکاروں کو کسی ایسے غلط رستے پہ ڈال سکتا ہے جس کی منزل صرف تباہی ہے۔

میرے خیال میں عمران خان کا مزار پر جھکنا اور فرش کو بوسہ دینا ایک انتہائی قبیح حرکت تھی بجائے حمایت کرنے یا توجیہات پیش کرنےکے اس کی صاف صاف مذمت کرنی چائیے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم بھی اہل عرب کی طرح اسے بے ضرر بات سمجھ کر چھوڑ دیں اور معاشرہ مزید جہالت کا شکار ہو جائے۔

Facebook Comments

راحیل افضل
بائیں ہاتھ سے لکھتا ہوں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply