پرائی جنگوں کے ثمرات اور حتمی جنگوں کی افواج

خبر ہے کہ سعودیہ عرب نے قطر کا بائیکاٹ کردیا اور متحدہ عرب امارات و مصر نے بھی اس کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔میرے خیال میں قطر کی پراکسی اور خارجہ پالیسی وار کی ناکامی ہے کہ سعودیہ نے چند اتحادی عرب مسلم ممالک کو اس کے خلاف قائل کرکے وہ بھی بزرگ امریکہ کی ایما پر بطور سزا بائیکاٹ کرکے مسلم اتحاد کی عین غین کردی ہے۔پرائی جنگ میں اترو تو یہی پھل ملتا ہے لیکن اتحاد مشروط نہیں مضبوط ہوا کرتے ہیں۔ہر وہ جنگ جس کا اصل فریق سے کوئی واسطہ نہ ہو بس جذباتیت اور اندھی محبت کے دم پر شروع کی جائے یا کسی ایسی جنگ میں شمولیت اختیار کی جائے، سراسر پرائی جنگ ہوتی ہے۔امت مسلمہ یا اسلامک ورلڈ کے کچھ ممالک بلخصوص ایران, سعودیہ عرب, قطر, یمن, پاکستان, لیبیا, افغانستان اور مصر کے حکمرانوں اور عوام کو پرائی جنگوں میں باقی امت کی نسبت کچھ زیادہ ہی دلچسپی رہتی ہے۔
تاریخ ماضی قریب ان کی مہم جوئیوں اور پرائی جنگوں میں کود کر ان جنگوں کو زبردستی کھینچ کر اپنے گھر میں لے جانے اور اپنی عوام کی جانیں گنوانے سے بھری ہوئی ہے اور مورخ ابھی بھی ا ن کی پرائی جنگوں میں اتر کر ہونے والے جانی و مالی نقصان کا اندراج کرنے میں مگن ہے۔میں یہاں اسلامی فرقہ ورانہ اور امریکی جنگ کے تناظر میں بات کررہا ہوں۔احادیث کی رو سے جنگوں کے بیان خاص کر مشرق وسطی میں ہونے والی مسلمانوں کی جنگوں کے بیان سے لوگ واقف ہیں اور مسلمان ہونے کے ناطے ان کی اہمیت سے واقف ہیں جو شام، عرب اور یمن میں لڑی جانی ہیں مستقبل قریب یا مستقبل بعید میں مگر جس جنگ کو میں پاکستان کے لیئے پرائی جنگ کہہ رہا ہوں وہ مسلمان بلخصوص عرب ممالک کی خالصتاً آپس کے سیاسی مقاصد اور فرقہ واریت کے فروغ کی جنگ ہے اور ہاں خطہ عرب و خطہ ہند (شام و ہند) کا معرکہ اہل کفر اور اہل دین لوگوں کے مابین ہوگا نہ کہ مسلمانوں کے گروہوں کے مابین کسی بزم خویش سپر پاورز کی ایما پر۔
اور موجودہ امریکی عرب دوستی کی زبردست تجدید اور ایرانی مخالفت اور امریکی ایما پر قطر سے بائیکاٹ کی صورت سعودیہ عرب اور ایران یا کسی بھی امریکی زرخرید عرب و عجمی مسلمان ملک کی جنگ ہماری کیسے ہو گئی؟
جبکہ کشمیر فلسطین اور شام و دیگر مسلم ملکوں کی آزادی کی جنگ ان عربوں کی کبھی رہی ہی نہیں ہے۔کیوں؟ کشمیر, فلسطین اور شام میں کیا کافر بستے ہیں؟یا عرب مسلمانیت کو صرف حرمین شریفین کا انتظام سنبھالنے کا ہی مطلب جانتے ہیں؟۔۔۔بحیثیت مسلمان ان کا کوئی فرض نہیں؟۔نہ ان عربوں نے کوئی عملی قدم ان جنگوں کو مسلمانوں کے حق میں ختم کرنے کے لیئے اٹھایا سوائے پراکسی و خارجہ پالیسی وار کے اور نہ ہی ابھی یہ کسی بھی فورم پر ان مسلم ریاستوں کے مسائل اٹھا کر محفل و دوستی کے رشتوں کو بدمزہ و بدنام کرتے ہیں اپنے تئیں۔جہاد کی بے مہار لگامیں عربوں نے ان فرقہ پرست مسلمانوں(خوارج) کو تھما کر خود سکون خرید لیا جنہوں نےاسلامی جہاد اور امریکی جہاد کا فرق سمجھا ہی نہیں اور کود پڑے وہ مسلمانوں کا ہی قتل عام کرنے۔اب عرب خود اپنی پراکسی و خارجہ پالیسی وار کا بدترین شکار ہوئے تو آپس میں ہی ان کے دل پھٹ گئے ہیں۔جن فرقہ پرست مسلمانوں (خوارج) کو الگ الگ خطوں میں امریکی ایما پر عربوں اور ایرانیوں نے جنگی و مالی مدد فراہم کی تھی اب وہ ان کے ہی درپیش ہوگئے ہیں۔
مسلمانوں کبھی سوچا کہ احادیث کا غلط استعمال کرکے تمہیں تمہاری معصومیت اور دین سے دوری کی وجہ سے کس طرح غلط جنگ میں جھونکا گیا اور تمہیں کبھی یہ سوچ نہ آنے دی۔۔۔۔کیا عرب غریب ملک ہیں؟کیا عرب طاقتور نہیں؟کیا عرب مسلمان نہیں؟
جواب ہے کہ ہاں وہ یہ سب ہیں مگر احادیث ہی کی روشنی میں انہیں جن کاموں کی لت پڑی ہے اور جس طرح وہ مسلمانوں کی ابتر حالت سے کنارہ کش ہیں وہ سارےحالات و واقعات بتا دئیے گئے ہیں۔جب ہمارے پاس ایک بڑی اور حتمی جنگ کی خبر ہے تو پھر ہماری ساری طاقت اس کام پر صرف ہونی چاہیئے کہ مسلم اتحاد پارہ پارہ نہ ہو اور جنگی سازو سامان اور تیاری سے ہم غافل نہ ہوں۔ میرا ذاتی خیال یہی ہے کہ پاکستان کو مسلم اتحاد بنانے یا اس کو قائم رکھنے میں اپنی محنت, وقت اور کوشش صرف چاہیئے نا کہ کسی سپر پاور کی خود ساختہ فرقہ ورانہ جنگ اور سیاست کا حصہ بننے میں وقت لگانا چاہیئے۔ایران, قطر اور یمن کے حوالے سے سعودی معاملے میں ثالثی کردار ادا کرکے اسلامی اتحاد کو ہر صورت مضبوط کرنا ہوگا۔اگر اس کا کوئی قابل ذکر فائدہ ہوتا نظر نہ آئے تو پھر کسی جنگ کا حصہ بننے سے گریز کرنا ہوگا ،تب تک جب تک جنگ مسلط نہ کردی جائے یا پاکستان حتمی جنگوں کی تیاری مکمل نہ کرلے۔

Facebook Comments

بلال شوکت آزاد
بلال شوکت آزاد نام ہے۔ آزاد تخلص اور آزادیات قلمی عنوان ہے۔ شاعری, نثر, مزاحیات, تحقیق, کالم نگاری اور بلاگنگ کی اصناف پر عبور حاصل ہے ۔ ایک فوجی, تعلیمی اور سلجھے ہوئے خاندان سے تعلق ہے۔ مطالعہ کتب اور دوست بنانے کا شوق ہے۔ سیاحت سے بہت شغف ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply