• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • ایسا جزیرہ جہاں سائنس دانوں کے سوا کسی کو قدم رکھنے کی اجازت نہیں

ایسا جزیرہ جہاں سائنس دانوں کے سوا کسی کو قدم رکھنے کی اجازت نہیں

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپ کے جزیرہ نما ملک آئس لینڈ میں 1963ء میں سمندر کے نیچے موجود آتش فشاں پھٹنے سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تھی جس کے اثرات تین سال تک قائم رہے جس کی وجہ سے آئس لینڈ میں قدرتی طور پرایک نیا جزیرہ وجود میں آگیا جسے آتش فشاں کے نام کی نسبت سے ’سورٹسے‘ کا نام دیا گیا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors
سورٹسے وہ زمینی ٹکڑا ہے جو1963ء میں زیر آب موجود آتش فشاں پھٹنے کی وجہ سے بنا اس سے قبل یہ علاقہ سمندر کا ہی حصہ تھا لیکن آتش فشاں پھٹنے سے نکلنے والے لاوے نے سمندر میں زمینی سطح بنادی جس کے باعث یہ جزیرہ وجود میں آگیا تاہم اس عمل میں 3 سال لگ گئے۔ 1966ء میں سائنس دانوں نے اس عجیب و غریب جزیرے پر تحقیق کا آغاز کیا جس کے باعث آج تک کسی کو بھی اس جزیرے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔

سائنس دانوں کی ٹیم اس جزیرے میں اس بات پر تحقیق کر رہی ہے کہ انسانی مداخلت کے بغیر ایکوسسٹم میں کس طرح منفی اثرات پیدا ہوسکتے ہیں اور اس مقصد کے لیے جزیرے میں صرف دو سائنس دان موجود ہیں۔ یہ سائنس دان اپنے تجربے سے ماحولیاتی نظام میں پیدا ہونے والی تغیرات کا جائزہ لیں گے اور اس کے نتائج سے دنیا کو آگاہ کریں گے جو کرہ زمین کو درپیش ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے میں کام آسکیں گی

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply