بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپ کے جزیرہ نما ملک آئس لینڈ میں 1963ء میں سمندر کے نیچے موجود آتش فشاں پھٹنے سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تھی جس کے اثرات تین سال تک قائم رہے جس کی وجہ سے آئس لینڈ میں قدرتی طور پرایک نیا جزیرہ وجود میں آگیا جسے آتش فشاں کے نام کی نسبت سے ’سورٹسے‘ کا نام دیا گیا ہے۔
سائنس دانوں کی ٹیم اس جزیرے میں اس بات پر تحقیق کر رہی ہے کہ انسانی مداخلت کے بغیر ایکوسسٹم میں کس طرح منفی اثرات پیدا ہوسکتے ہیں اور اس مقصد کے لیے جزیرے میں صرف دو سائنس دان موجود ہیں۔ یہ سائنس دان اپنے تجربے سے ماحولیاتی نظام میں پیدا ہونے والی تغیرات کا جائزہ لیں گے اور اس کے نتائج سے دنیا کو آگاہ کریں گے جو کرہ زمین کو درپیش ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے میں کام آسکیں گی
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں