کِسی معجزے کے منتظر ۔۔۔ ہارون ملک

ایک فرانسیسی مزاحیہ ڈرامہ ہے Waiting for Godot جِسے سیموئیل بارکلے بیکے ( Samuel Barclay Beckett) نامی آئرش ادیب نے لِکھا ہے۔ اِس ڈرامے میں دو کردار ‏Vladimir اور Estragon ہیں جو صحرا میں ایک درخت کے نیچے کھڑے ہو کر ایک شخص گوڈو کا انتظار کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق گوڈو اُن کو مِلے گا اور انہیں اُن کے ہر مسلۂ کا حل دے گا۔ ولادیمیر اور ایسٹراگون گوڈو کو اپنی ہر مُشکل کے حل کا تالا مانتے پوئے دِل و جان سے اُس کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں۔ 

لیکن انتظار کے ہر وقفے کے بعد ایک لڑکا آکر اُنھیں بتاتا ہے کہ گوڈو ابھی مصروف ہے، بعد میں آئے گا۔  کب آئے گا، یہ اُسے بھی نہیں معلوم۔

دونوں کرداروں کے اسی انتظار کے دوران پردہ گِر جاتا ہے، یعنی  ڈرامہ ختم ہوجاتا ہے۔ ولادیمیر اور اسٹریگون محض انتظار میں ہی کھڑے رہ جاتے ہیں۔  گوڈو کو نہ آنا تھا اور نہ ہی وُہ آتا ہے۔

اب یہ سارا ڈرامہ جو بظاہر ایک مزاح اور فارسیکل کامیڈی ہے، ہمیں ایک بُہت بڑا اور عُمدہ پیغام دینے کے لئے لِکھا گیا اور پھر ڈرامائی انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ پیغام اُمید ہے آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ دونوں کردار ہم لوگ ہیں جو زندگی نامی درخت کے نیچے کھڑے انتظار کر رہے ہیں کہ کُوئی غیبی اِمداد آئے اور ہمارا ہر مسلۂ چُٹکی بجاتے حل کر دے اور یوں سب کُچھ ٹھیک ہو جائے۔

اِس ڈرامے میں اور بھی کئی پہلو ہیں جیسے غُربت، بُھوک، نیند وغیرہ لیکن اصل پہلو انتظار ہی ہے۔ یہ اِنتظار ہمیشہ اِنتظار ہی رہتا ہے کیونکہ نہ کُوئی معجزہ ہونے والا ہے اور نہ ہی کُوئی فِرشتہ آنے والا ہے۔ ہمیں اِس جامد static پوزیشن سے نِکل کر زندگی کے صحرا میں اپنے لئے تگ و دو کرنی ہوگی۔  کامیابی صرف اسی صورت میں ہمارا مُقدر بنے گی۔ 

اسی تناظر میں تھوڑی سی بات اپنے مُلک کی کروں تو ہمارے ارد گِرد ایسے کئی چھوٹے چھوٹے مسائل ہیں جو ہم خُود ہی مِل جُل کر حل کرسکتے ہیں لیکن شاید ہم بھی کِسی گوڈو کا انتظار کر رہے ہیں۔

میرا یقین کیجیے، گوڈو جیسا کوئی کبھی نہیں آئے گا اور اس کے انتظار میں زندگی کا پردہ گر جائے گا۔

یاد رکھیے۔۔۔

                     “ ہمتِ مرداں مددِ خُدا “     

“God helps those who help themselves”

(Algernon Sydney)

Advertisements
julia rana solicitors

Facebook Comments

ہارون ملک
Based in London, living in ideas

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply