ضرورت مندوں کو کھانا کھلانے کی انوکھی مہم

ہم میں سے اکثر لوگ معاشرے کے نادار اور بھوک و افلاس کا شکار افراد کی مدد کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں لیکن وسائل نہ ہونے یا دیگر وجوہات کی بنا پر یہ خواہش دل میں ہی رہ جاتی ہے، ایسے میں ایک بھارتی شہری نے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے فلائٹس کے دوران ایئر لائنز کا بچا ہوا کھانا جمع کرنا شروع کر دیا ، جو وہ ضرورت مندوں میں بانٹ دیتے ہیں۔ ممبئی کے رہائشی وشاب مہتامی نے اپنی فیس بک پوسٹ میں بتایا کہ کس طرح انہوں نے فلائٹس کے دوران بچ جانے والا کھانا جمع کرنا شروع کیا۔ مہتا نے لکھا کہ میں نے اپنی پوری زندگی میں متعدد مرتبہ جہاز میں سفر کیا ، چاہے یہ شوقیہ ہو، کاروباری مقاصد کے لئے ہو یا تفریحی غرض سے، لیکن چند ماہ قبل ہی مجھے اس بات کا احساس ہوا کہ فلائٹس کے دوران پیش کیا جانے والا کھانا ضائع کر دیا جاتا ہے یا کچرے میں پھینک دیا جاتا ہے۔ وشاب مہتا کے مطابق اس کی وجوہات کچھ یہ ہوسکتی ہیں۔ کچھ لوگ پہلی مرتبہ جہاز میں سفر کرنے کی بنائ پر اتنے شرمیلے ہوتے ہیں کہ وہ انگریزی بولنے والے جہاز کے عملے کو جواب بھی نہیں دے سکتے، کچھ لوگوں کو جہاز کا کھانا پسند نہیں آتا، لہٰذا وہ تھوڑا سا کھا کر باقی چھوڑ دیتے ہیں، جبکہ کچھ کو اپنی صحت کا اتنا خیال ہوتا ہے کہ وہ جہاز میں پیش کئے گئے کھانے کو ہاتھ بھی نہیں لگاتے۔ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ ایک دن ممبئی سے جے پور جاتے ہوئے انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ کھانا ضائع نہیں کریں گے بلکہ وہ فلائٹ میں سے سارا کھانا جمع کرکے ضرورت مندوں کو دیں گے۔ وشاب مہتا نے لکھا کہ جیسے ہی عملے نے کھانا سرو کیا تو میں نے درخواست کی کہ مجھے ایک خالی بیگ دے دیا جائے تاکہ میں ذاتی طور پر بچا ہوا کھانا جمع کروں، جس پر عملے نے کہا کہ آپ اپنی نشست پر بیٹھے رہیں، جب ہم کھانے کی ٹرے واپس لینے آئیں گے تو بچا ہوا کھانا بیگ میں جمع کر لیں گے اور اس طرح فلائٹ کے اختتام پر تقریباً 70 برگر بن، 50 مکھن کی ٹکیاں اور 30 چاکلیٹس بیگ میں جمع ہوچکی تھیں۔ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ جمع کیا گیا کھانا ان لوگوں میں تقسیم کیا گیا جو ایک وقت کا کھانا بھی افورڈ نہیں کر سکتے اور بھیک مانگ کر گزارا کرتے ہیں۔ وشاب مہتا نے اپنی پوسٹ میں لوگوں سے اپیل کی کہ وہ کھانا ضائع ہونے سے بچائیں اور ضرورت مندوں میں تقسیم کریں۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply