• صفحہ اول
  • /
  • اداریہ
  • /
  • ایل او سی پر بھارتی اشتعال انگیزیاں اور پاک فوج کی جوابی کارروائی

ایل او سی پر بھارتی اشتعال انگیزیاں اور پاک فوج کی جوابی کارروائی

ایل او سی پر بھارتی اشتعال انگیزیاں اور پاک فوج کی جوابی کارروائی
طاہر یاسین طاہر
بھارتی فوج کی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بلااشتعال فائرنگ کے بعد پاک فوج کی جوابی کارروائی میں 5 بھارتی فوجی مارے گئے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق لائن آف کنٹرول کے سیکٹر تتہ پانی پر بھارتی سیکیورٹی فورسز نے بلااشتعال فائرنگ کی۔بھارتی سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ کا پاک فوج نے بھرپور جواب دیا جس کے نتیجے میں 5 بھارتی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔پاک فوج کی جوابی کارروائی میں بھارتی فوج کے متعدد بنکرز بھی تباہ ہوئے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی بھارتی فورسز نے لائن آف کنٹرول کے نیزہ پیر سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں 2 افراد زخمی ہوئے تھے۔
قبل ازیں جمعرات کو بھی لائن آف کنٹرول کے مختلف سیکٹرز پر بھارت کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق جبکہ 4 خواتین سمیت 6 افراد زخمی ہوگئے تھے۔یاد رہے کہ گذشتہ برس 18 ستمبر کو کشمیر میں اڑی کے مقام پر ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔
بعدازاں 29 ستمبر 2016 کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوؤں نے پاک،بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی شہید ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔
پاک بھارت کشیدگی کا تو یہ حالیہ پس منظر ہے۔ مگر اسیا پہلی بار نہیں ہوا کہ بھارت نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی ہوئی۔ بلکہ لائن آف کنٹرول کی ہمیشہ سے بھارت نے ہی خلاف ورزی کی۔ دیکھا گیا ہے کہ جب بھی بھارتی فورسز مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک کو دبانے کے لیے ریاستی طاقت کا استعمال کرتی ہیں،تو ان مظالم کے خلاف ہونے والے احتجاج سے توجہ ہٹانے کے لیے بھارت لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ شروع کر دیتا ہے۔اگرچہ اس امر میں کلام نہیں کہ پاکستان اور بھارت کے مابین تنائو اور کشیدگی کی وجہ کشمیر ہی ہے۔ پاکستان بے شک آزدای کی تحریک کی حمایت ہے اور چاہتا ہے کہ بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دے۔پاک بھارت کشیدگی کی حالیہ لہر میں ایک فیکٹر نریندرا مودی کی حکومت بھی ہے۔مودی اینڈ کمپنی انتہا پسندانہ اور نفرت پر مبنی سوچ رکھتی ہے ۔
یہ امر واقعی ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان آئے روز کی بڑھتی ہوئی کشیدگی اور بھارت کی جانب سے بین الاقوامی سرحدی قوانین کی خلاف ورزی کسی بھی وقت پاک بھارت جنگ کی صورت نمودار ہو سکتی ہے۔ گذشتہ دنوں بھی ہم نے ان ہی سطور میں لکھا تھا کہامریکی خفیہ ایجنسی کے سربراہ نے کانگریس کو خبردار کیا ہے کہ انڈیا ’سرحد پار سے ہونے والے حملوں‘ کو روکنے کے بہانے پاکستان میں جارحانہ کارروائی کر سکتا ہے اور ایل او سی پر موجودہ شیلنگ اور فائرنگ کا تبادلہ دو جوہری طاقتوں کے درمیان براہِ راست جنگ میں تبدیل ہو سکتا ہے۔
خدانخواستہ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ نہ صرف پاکستان اور بھارت، بلکہ خطے اوردنیا بھر کے لیے بہت خطرناک اور نقصان دہ ہو گا۔اس خطے میں عالمی طاقتیں اپنے مفادات کے لیے بھارت کو استعمال کر رہی ہیں،لیکن کسی کے سان گمان میں بھی یہ نہیں کہ جنگیں شروع تو اپنی مرضی سے کی جا سکتی ہیں مگر ان کے نتائج اپنی مرضی کے حاصل نہیں کیے جا سکتے۔ بھارت الزام تراشیوں میں اپنی مثال آپ ہے۔ کبھی وہ پاکستان پر در اندازی کا الزام لگاتا ہے تو کبھی یہ الزام لگا تا ہے کہ پاکستان نے بھارتی فوجیوں کے سر کاٹے ہیں۔ پاکستان ان تمام الزامات کی تردید کر چکا ہے۔
اس کے باوجود بھارت کشیدگی کو ہوا دینے کے لیے بہانے تلاش کرتا آ رہا ہے۔ بھارت سمیت اس کے عالمی پشتی بانوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان اور بھارت دونوں جوہری ملک ہیں اور دونوں ممالک کی آبادی کم و بیش ڈیڑھ ارب انسانوں پر مشتمل ہے۔بھارت کی معمولی سی بھی جنگی غلطی، خطے میں بڑے انسانی بحران کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔اقوام متحدہ ،دنیا اور بالخصوص خطے کے فیصلہ ساز ممالک کو بھارتی در اندازیوں اور شر انگیزیوں کا نوٹس لینا چاہیے۔

Facebook Comments

اداریہ
مکالمہ ایڈیٹوریل بورڈ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply