ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہےکہ غذا، ادویات، ٹوتھ پیسٹ اور کاغذ کو سفید کردینے والا کیمیکل ٹائپ 2 ذیابیطس کا سبب بن سکتا ہے۔
ٹائیٹینیم ڈائی آکسائیڈ کھانوں اور کاسمیٹکس میں سفید کرنے کی خصوصیات کے سبب بڑے پیمانے میں استعمال ہوتا ہے۔ لیکن سائنس دانوں نے ذیابیطس میں مبتلا افراد کے پِتّوں میں اس کیمیکل کے ذرات پائے ہیں۔
یونیورسٹی آف ٹیکساس میں ہونے والی ایک چھوٹی سی تحقیق میں بتایا گیا کہ وہ لوگ جنہیں ذیابیطس نہیں تھی ان کےجسم میں اس کیمیکل کے ذرات موجود نہیں تھے۔ یہ بات اس چیز کو باور کراتی ہے کہ اس بیماری اور ہماری روز مرّہ استعمال کی اشیاء میں گہرا تعلق ہے۔
ٹائیٹینیم ڈائی آکسائیڈ 20ویں صدی کے وسط میں وسیع پیمانے پر لیڈ کے بنے ہوئے زہریلے رنگ والی گھریلو اشیاء جیسے کہ پینٹ اور پلاسٹکس کے متبادل کے طور پر استعمال ہونا شروع ہوا۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ 1960سے یہ کیمیکل ہر برس تقریباً 40لاکھ ٹن روزانہ بنایا جاتا ہے اور 1970سے ٹائپ 2 ذیابیطس کے کیسز کی تعداد چوگُنی ہوگئی ہے۔
ایک ماہر کا کہنا تھا کہ سفید کلرنگ کا استعمال ٹائپ 2 ذیابیطس ہونے کا سبب ہوسکتا ہے۔
ٹائیٹینیم ڈائی آکسائیڈ باریک ذرات میں وسیع پیمانے پر استعمال ہوتا ہے جو سانس لینے یا کھانے یا پینے کی صورت ہمارے خون میں شامل ہوجاتا ہے۔
اس کیمیکل میں زبردست سفید رنگ ہوتا ہے جو دنیا بھر میں متعدد اشیاء جیسے کہ ٹوتھ پیسٹ، میک اپ، کاغذ، پینٹ، گولیاں، غذا اور سن کریم کو رنگنے کیلئے استعمال ہوتا ہے۔
Daily mail بشکریہ
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں