نواز لیگ ،تحریکِ انصاف اور سیاسی کٹھ پتلیاں(سید بدر سعید)

نواز شریف اور عمران خان دونوں کو اپنے اثاثوں کے حوالے سے تحقیقات کا سامنا ہے ۔ دونوں ہی ایک ایک خط پیش کر چکے ہیں ۔ دونوں کے بیانات میں تضاد پایا جاتا ہے ۔ مجھے اس صورت حال کے بعد دو راستے نظر آ رہے ہیں ۔ اگر یہ سب معمول کا حصہ نہیں تو پھر ممکن ہے نواز شریف اگلے الیکشن تک پاک صاف ہو جائیں اور یہ چیز ان کے اگلے انتخاب کا بنیادی نعرہ بن جائے گی ۔ دوسری جانب وہ اپنے بعد تحقیقات میں پھنسنے والے عمران خان پر سوالات چھوڑ جائیں گے جو خان کے لئے انتخابی مہم میں مشکل صورت حال پیدا کر دے گی ۔۔۔۔ ذرا ٹھہریے ۔۔۔۔ یہ ایک ممکنہ رائے ہے ،لیکن اس رائے میں ایک بڑا کھلاڑی غائب ہے ۔ صورت حال کا دوبارہ جائزہ لیں ۔۔۔۔ پاکستان کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کے سربراہان کو اپنے اثاثوں کے حوالے سے تحقیقات کا سامنا ہے ۔ انہیں یہ سب اس وقت برداشت کرنا پڑ رہا ہے جب انتخابی جوڑ توڑ کے حساب سے الیکشن بس سر پر ہیں ۔ اگلا سال انتخابات کا ہے، اس دوران پیپلز پارٹی کے سربراہ آصف علی زرداری جنھیں فوج کے خلاف بیان کے بعد خود ساختہ جلاوطنی اختیار کرنا پڑی، واپس ملک لوٹے۔ ان کا ملک واپس آنا ظاہر کرتا ہے کہ انہیں کہیں نہ کہیں سے ضمانت مل گئی تھی ۔ اس کے بعد سندھ میں کئی افراد ن لیگ اور تحریک انصاف چھوڑ کر پیپلز پارٹی کا حصہ بھی بنے ،جسے موجودہ حالات میں سیاسی طور پر بے وقوفی کہا جا سکتا تھا لیکن اگر کوئی ضمانت ہو تو یہی فیصلہ سب سے بڑی سیاسی عقل مندی سمجھی جاتی ہے ۔
موجودہ منظر نامے میں آصف علی زرداری کے دونوں بڑے مخالفین کو اپنے اثاثوں کے حوالے سے تحقیقات کا سامنا ہے لیکن زرداری صاحب کہاں ہیں؟؟؟ وہ منظر نامے سے الگ ہو کر سارا تماشہ دیکھ رہے ہیں۔۔۔ یقیناً ہنس بھی رہے ہوں گے ، کیا کچھ لوگ اگلے انتخابات کے لئے زرداری اینڈ پارٹی کی راہ ہموار کر رہے ہیں ؟۔۔۔ کیا ابھی اتنا کچھ اچھلنا ہے کہ انتخابات کے نزدیک لوگوں کو زرداری ان دونوں سے شریف لگنے لگیں گے ؟؟؟؟ بہرحال جو بھی ہو رہا ہے یہ معمول کی کارروائی نہیں ہے ۔ یا تو گیم زرداری کے ہاتھ میں ہے یا پھر نواز شریف اپنی مرضی کا ماحول ترتیب دینے کے لئے ڈوریاں ہلا کر منظر نامہ تشکیل دے رہے ہیں ۔ اگلے چند ہفتوں میں واضح ہو جائے گا کہ مہرہ کون ہے اورڈوریاں ہلانے والا کون ہے ۔
(سید بدر سعید)

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply