• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • ہلال دیکھ کر مہینے کی ابتداء اصل حکم ہے (حصہ اول ) ۔۔۔ احسن قریشی

ہلال دیکھ کر مہینے کی ابتداء اصل حکم ہے (حصہ اول ) ۔۔۔ احسن قریشی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

نئے مہینے کی خاطر ہلال کو دیکھنے کے موضوع پرجناب ڈاکٹر طفیل ہاشمی صاحب سے چاند کے موضوع پر گفتگو جاری ہے۔ بحث کا مقام یہ ہے کہ مطالع کا اختلاف مانا جائے یا ایک ہی رؤیت پر فیصلہ ہو۔ چنانچہ  اسی ضمن میں کچھ معروضات پیش خدمت ہیں جو کہ اس دفعہ شوال کے چاند کی تحقیق بمقامِ مکہ ہے۔

ابتداء اس بات سے کرتے ہیں کہ سعودی قانونِ رؤیت کیا ہے؟ جواب یہ ہے کہ سعودی قانونِ رؤیت کا مدار حقیقی رؤیت پر ہے ہی نہیں، بلکہ وہ اس بات کے قائل یں کہ جس مہینے کی 29 کی شام، چاند سورج کے بعد غروب ہو تو اس صورت کو وہ رؤیت مانتے ہیں۔

یہ بات بدیہاً سب سجھ سکتے ہیں کہ رؤیت چاند کے سورج کے بعد ڈوبنے سے ہی ممکن ہے ۔ مگر کیا سورج کے غروب اور چاند کے غروب میں چند منٹ کا فرق ہو تو تب بھی ہلال دِکھ سکتا ہے؟

جواب اس کا یہ ہے کہ ایک مخصوص وقت اور اس کے ساتھ ایک مخصوص بلندی سے کم انسانی یا غیر انسانی آنکھ ( سایئنسی آنکھ) دونوں ہی ہلال کو سطحِ زمین سے نہیں دیکھ سکتیں۔ اب قدم آگے بڑھاتے ہیں کہ اس دفعہ عید کے چاند کی مکہ پر کیا پوزیشن ہوگی اور کس دن کیا ہوگا ؟

13 جون 2018:

19:03 منٹ سورج کے غروب کا وقت ہے۔ 

18:42 منٹ چاند کے غروب کا وقت ہے ۔

نیا چاند جو کہ دنیا میں کبھی کسی کو نظر نہیں آسکتا کہ وہ اس وقت مکمل گرہن کی حالت میں ہوتا ہے، کا وقت 22:43 ہے۔ (اس لمحے کو، کسی کے بھی نزدیک نیا مہینہ ڈیکلیئر نہیں کیا جاتا)۔ یہ بات محل نظر رہے اور دھوکا نہ ہو کہ ” نیا چاند” کو اصطلاحی لٖفظ کی طرح پڑھا جائے اور یہ جان لیا جائے کہ ” نیا چاند” سے مراد ہلال نہیں ہے۔ تصویر میں اس کو مکمل کالی حالت میں دکھایا گیا ہے۔

14 جون 2018:

چانچہ آنے والی شام جو کہ 14 جون ہے، کو رؤیت کا فیصلہ کیا جائے گا ۔ وجہ یہ ہوگی کہ چاند نے سورج کے بعد غروب ہونا ہے۔ چاند کا غروب 19:47 پر ہے جبکہ سورج 19:04 پر غروب ہوچکا ہوگا ۔

یہ بات یقینی ہے کہ حقیقی رؤیت مکہ میں اور اس کے گردونواح میں ممکن نہیں ہوگی اس لئے کہ چاند کی بلندی سورج کے غروب کے وقت 8 ڈگریز ہوگی اور وہ ایک جگہ نہیں رکا رہے گا بلکہ مسلسل غروب کی طرف چلے گا یعنی ہر لمحے اس کی بلندی کم ہی ہوگی بڑھے گی نہیں۔ اس کو کم از کم دس ڈگریز پر ہونا چاہئے تھا غروب کے وقت تاکہ آپ اس کو دیکھ سکتے کیونکہ اس دن یہ مطلوبہ بلندی حاصل نہیں ہوگی جبکہ 15 جون کو یہ بلندی حاصل ہوگی۔ یا سمجھنے کا ایک اور آسان طریقہ یہ بھی ہے کہ نیا چاند بن جانے کے تقریبا 30 گھنٹے بعد عموما ہلال سطح زمین پر قابلِ دید ہوجاتا ہے۔

رہی بات رمضان کے ہلال کے دیکھنے میں ہمارا اور ان کا یکجا ہونا تو یہ صورت حال یوں بنی کہ خال خال ہی ایسا موقع بھی آتا ہے کہ حقیقی رؤیت مکہ کی مروجہ ڈیکلیڑیشن کے ساتھ مل جائے جیسا کہ اس رمضان ہوا اور سب نے خوشی کا اظہار کردیا کہ واہ بھئی واہ !اب امت ایک ہوگئی۔

سائینسی ترقی کا استعمال یہ بھی تو ہو سکتا تھا کہ حقیقی رؤیت کو بنیاد بنا لیتے جیسا کہ پاکستان میں حقیقی رؤیت کو ہی اگلے مہینے کی ڈیکلیریشن کے لیے قانونِ حتمی مان لیا گا ہے۔اہم بات یہ کہ پاکستان کا یہ قانون قرآن کے حکم کے مطابق بھی ہے: (يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَهِلَّةِ ۖ قُلْ هِيَ مَوَاقِيتُ لِلنَّاسِ وَالْحَجِّ ۗ لوگ آپ سےہلالوں کے بارے میں سوال کرتے ہیں آپ کہہ دیجیئے کہ یہ لوگوں (کی عبادت) کے وقتوں اور حج کے موسم کے لئے ہے)۔ُاور یہی وہ وجہ ہے جو ہمارے اور سعودیہ کے درمیان فرق کو قائم رکھے ہوئے ہے۔ لہذا معقول بات یہ ہے کہ اول یہ بات طے کرلی جائے کہ حقیقی رؤیت کو بنیاد بنانا ہے یا چاند کے سورج کے بعد ڈوب جانے کو ہی کافی سمجھ کر اگلا مہینہ ڈیکلیئر کیا جائے؟

اہم نوٹ: اس تحقیق میں یومِ ابر بھی خود بخود شامل ہوجائے گا چناچہ اگر ہلال قابلِ دید ہوا تو ابر میں نہ نظر آںے کے باوجود بھی مانا جائے گا کہ گویا دیکھ لیا گیا، جیسا کہ سورج کے طلوع و غروب کا فیصلہ آج کل اسی بنیاد پر ہے لہذا کوئی بھی غروب ہوتا دیکھنے کا تکلف نہیں کرتا، نہ نماز کی خاطر نہ ہی افطار کی خاطر۔ بعد ازاں یہ بھی طے ہونا ممکن ہوگا کہ اول رؤیتِ اہلِ مغرب، اہلِ مشرق کو کافی ہے یا نہیں۔ وہ الگ بات ہے کہ ایسا کرلیں تب بھی مغرب سے مشرق کے درمیان ایک دن کا فرق سب بدل دیتا ہے۔

شمسی تاریخ بھی ساری دنیا میں کسی اور کلینڈر کے مطابق یا خود شمسی کے مطابق بھی ایک نہیں ہوسکتی۔ بلکہ ایک دن کا فرق پڑ کر رہتا ہے۔

(إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَالْفُلْكِ الَّتِي تَجْرِي فِي الْبَحْرِ بِمَا يَنفَعُ النَّاسَ وَمَا أَنزَلَ اللَّهُ مِنَ السَّمَاءِ مِن مَّاءٍ فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَبَثَّ فِيهَا مِن كُلِّ دَابَّةٍ وَتَصْرِيفِ الرِّيَاحِ وَالسَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ : مقصودی ترجمہ یہ کہ رات و دن کا مخلتلف ہونا اللہ کی نشانیوں میں سے ہے۔)

یہ سوال بھی ضرور بنتا ہے کہ قمری مہینے کی تاریخ، شمسی مہینے کے مطابق ایک ہو تو کیا یہی امت کا اتحاد قرار پائے گا؟

وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا ۚ میں” اللہ کی رسی” ہلال کا دیکھ لینا قرار پانا چاہئے۔ نہ کہ کسی فلاں علاقے کی لازمی تقلید۔

Advertisements
julia rana solicitors london

نوٹ: چاند کے مختلف نقشے جون 13 14 اور 15 کے بھی شئیر کئے ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply