رمضان اور ہم

ماہ ر مضا ن کے آتے ہی تما م مسلمانوںمیں خو شی کی لہر دو ڑ جا تی ہے ،یہ ما ہ بڑ ی بر کتو ں اور ر حمتو ں بھر ا ہے۔اس ما ہ مبا ر ک میں اللہ تعا لیٰ نے ا نسا ن کے کھا نے پینے کو بھی نیکی کا ذر یعہ بنایا ہے سحر ی اور افطا ری کی صور ت میں یعنی جب رو زہ ر کھنے کی نیت سے سحر ی کے و قت کچھ کھا یاپیا جا ئے تو یہ کھا نا پینا نیکی میں لکھا جا تا ہے اور افطا ری جو کہ اللہ کے حکم اور ر ضا کی خا طر سا را دن بھو کا اور پیا سا رہنے کے بعد کی جا تی ہے تو اسے بھی ثو ا ب و نیکی میں شمار کیا جا تا ہے۔سنت کے مطا بق سحر ی اور ا فطا ری کھجو ر و ں سے کی جا تی ہے جس کے بے حد فوا ئد ہیں لیکن ہم نے اس سحر ی اور ا فطا ری کو اپنے لیئے بہت مشکل بنا لیا ہے،یعنی رو ز ہ ر کھنے سے پہلے ہم ایسی غذا کا ا ستعما ل کر تے ہیں جو کہ ہما ر ا معد ہ ہضم نہیں کر پا تااور نتیجہ بدہضمی۔۔۔سحر ی کے و قت تو پھر بھی لو گ غذائیت بھر ی خو ر ا ک استعما ل کر تے ہیں جیسے دو دھ، انڈے ، ڈبل ر و ٹی وغیرہ لیکن افطا ری کا جو ا نتظام کیا جا تا ہے وہ تقر یباً صحت خر ا ب کر نے کے لئے ہو تا ہے ، تما م کھا نے تیل میں فرائی ہو تے ہیں جیسے پکو ڑے، سمو سے، اور بیسن سے بنے ہو ئے مختلف پکو ا ن ۔جب یہ تما م ا شیا ءخالی معدہ میں جا تی ہیں تو معدہ کو نقصا ن پہنچا تی ہیں کیو نکہ تلی ہو ئی ا شیا ءمیں ان تمامMineralsکی کمی ہو تی ہے جس پر ایکHealthy Immune System انحصار کر تا ہے،اور طبی ماہرین کی تحقیق کے مطا بق زیادہ درجہ حر ارت پر پکا ئے جا نے وا لے پکو ا نو ںمیں ایسے ا جزا پا ئے جا تے ہیں جو الزائمر کا با عث بنتے ہیں ،الز ائمر کے مر ض میں د ما غی خلیے متاثر ہو نے سے یا د اشت اور ا عصا ب پر منفی ا ثر پڑتا ہے۔
تلی ہو ئی ا شیا ءمیںMinerals,Vitamens,Fibersکی کمی ہو تی ہے جو کہ ہا ضمے کے لئے بہت ا ہم ہیں ۔آج کل لو گ و قت بچا نے کے لئے باہر کی تیا ر شد ہ اشیا ءکو تر جیح د یتے ہیں جنہیں نقصا ن دہ Chemicalsکے ذر یعے محفو ظ کیا جا تا ہے تا کہ وہ جلد ی خر اب نہ ہوں،لیکن ان کھا نو ں سے صحت ضر و ر خر ا ب ہو جا تی ہے ،اور ایسے کھا نے ہما رے ر و ایتی کھا نے کہلا تے ہیں جو صحت کے لئے نقصا ن دہ ہیں ۔ہمیں ایسی خو را ک کا ا ستعما ل کر نا چا ہیئے جو کہ غذا ئیت سے بھر پو ر ہو۔سنت نبو ی ﷺکے مطا بق کھجو ر سے رو ز ہ افطار کیجئے، کیو نکہ اس میں تما م Minerals,اورFibersجیسے کیلشئیم،پوٹا شیئم،سو ڈیم، فا سفو ر س ، میگنیشئم،وٹا من جیسےFolate,Niacin,Riboflovin,Thiamen،وٹا منAاور و ٹا منKپا ئے جا تے ہیں۔یہ ا یک بھر پو ر غذا ہے۔اس لیے رو زہ کھجو ر سے کھو لیں پھلوں کا استعمال کریں،اور تلی ہو ئی ا شیا ءکو نظر اند از کر کے ایسے کھا نے کھا ئیں جو صحت کے لئے ضر و ری ہے،اور اتنا کھا ئیں جتنی جسم کی ضرورت ہے۔ہما رے یہا ں تو ا یسا عا لم ہے کہ سائرن بجتےہی کھانے پر ٹوٹ پڑتے ہیں جیسے روزہ ایک دن سے نہیں ایک ہفتہ سے ر کھا ہو اتھا،زیادہ کھا نے کی و جہ سے پیٹ کی مختلف بیما ر یو ں سے دو چا ر ہو جا تے ہیں۔
آپ نے مشا ہد ہ کیا ہو گا کہ رمضا ن کے مہینے میں ہی ہسپتالوں اور لیبار ٹریز میں رش ہو جا تا ہے جس کی وجہ صرف ضرورت سے زیادہ اور مضر صحت کھانا ہے۔پھر بعد میں کہتے ہیں کہ رو ز ہ ر کھنے کی و جہ سے معد ہ خر اب ہو گیا،روزہ ر کھنے سے طبیعت خر اب ہوجاتی ہے وغیر ہ و غیرہ،غلطی ہماری ہو تی ہے اور قصو ر وار روزے کو ٹھہرا دیا جاتا ہے۔حالا نکہ رو زہ ر کھنے سے صحت ا چھی ہو تی ہے،اور اس با ت کو طبی ما ہر ین بھی ما نتے ہیں۔ہما رے مذہب میں اعتدال پر بہت زور د یا گیا ہے کہ ہر معاملے میں میانہ روی اپنائی جائے چاہے وہ کھا نا پینا ہی کیوںنہ ہو،ایک حد میں رہ کر کھا یا پیا جائے،کچھ افراد کا افطاری کے وقت پانی پر بہت زور ہوتا ہےجس کے بعد کچھ بھی کھانے کی گنجائش باقی نہیں رہتی،ایسے میں فرد جسمانی کمزوری کا شکار ہو جاتا ہے۔صحتمد زندگی کا راز خوراک میں اعتدال پسندی میں مضمر ہے اور ضرورت ہے کہ روزے کی روح کو سمجھا جائے،عبادات پر توجہ دی جائے،اپنے نفس پر قابو رکھا جائے نا کہ کھانے پینے پر زور ہو ۔اللہ ہمیں رمضان کی برکات سے نوازیں ۔آمین!

Facebook Comments

مہناز سبحان
مہناز سبحان، اسکول آف جرنلزم کی طالبہ ہے گھومنے پھرنے ، کتب بینی اور لکھنے سے شغف رکھتی ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply