• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • بُک ریویو!پراسرار کائنات کا معمہ، مصنف ایم سلیم۔۔۔محمد فیاض حسرت

بُک ریویو!پراسرار کائنات کا معمہ، مصنف ایم سلیم۔۔۔محمد فیاض حسرت

الحمد اللہ کتاب ” پر اسرار کائنات کا معمہ ” کا مطالعہ مکمل ہوا ۔ اس کتاب کو پڑھنے سے پہلے کائنات کے بارے میرے جو خیالات تھے یا جو مجھے اس بارے علم تھا اب اس میں کئی  گنا اضافہ ہو ا  ہے  اور بعض ایسے سوالات جو میں اکثر  اپنے آپ   سے پوچھا کرتا تھا ان سب سوالوں کے جوابات مجھے تقریباً اس کتاب سے مل چکے  ہیں۔ بلاشبہ اس کتاب کے مصنف ایک بڑی ہستی ، اس علم اور اس علم سے وابستہ لوگوں کے لیے ایک بڑا ثاثہ ہیں ۔

صرف 85 صفحات پہ مشتمل یہ کتاب اور اس میں ایسی وسعت کہ بیاں سے باہر ۔ یعنی مصنف سمندر کو کوزے میں بند کرنے کا ہنر جانتے ہیں۔ اور پھر اندازِ بیاں ایسا شاندار کہ مشکل سے مشکل بات ایک عام آدمی کا بھی ذہن فوراً قبول کر لیتا ہے ۔کیونکہ مصنف نے اس مشکل موضوع کو بالکل عام فہم زبان میں سمجھا یا اور ایسی بہترین مثالیں سامنے رکھیں کہ دماغ انہیں قبول کرنے میں ہچکچاہٹ نہیں محسوس کرتا ۔
اس کتاب سے کچھ اقتباسات قارئین کی نذر ۔

کہکشاؤں کی عمر :
بگ بینگ کے نظریے کے مطابق کائنات میں موجود تمام کہکشاؤں کی عمر ایک ہی جیسی ہے ۔ آپ لکھتے ہیں ۔” کائنات میں موجود تمام کہکشاؤں کی عمر ایک ہی جیسی ہونے کا نظریہ ہر گز درست نہیں ۔ کیونکہ اس وقت تمام کہکشائیں عمر کے مختلف مراحل سے گزر رہی ہیں جدید ریڈیائی دور بین کے مشاہدے کے مطابق کچھ کہکشائیں بہت پرانی اور بوڑھی ہوچکی ہیں اور ان میں موجود سورجوں کی اکثریت مر رہی ہے یعنی اپنی عمر کے اختتام کو پہنچ رہی ہےاور کچھ کہکشائیں اپنی عمر کے درمیانی حصے سے گزر رہی ہیں جن کے سورج جوانی کے دور سے گزر رہے ہیں اور کچھ عمر کے بالکل ابتدائی دور میں ہیں ۔(ص29 )

کائنات کی عمر کے بارے میں مصنف کا نظریہ :
کائنات کی عمر کا اندازہ لگانا یا حتمی دعوی کرنا تو بہت دور کی بات ہے جدید دور کے سائنسدان ابھی تک یہ بھی معلوم نہیں کر سکتے کہ ہائیڈروجن گیس کے بادل کو ایک کہکشاں میں تبدیل ہونے تک کتنے اربوں سال کا عرصہ درکار ہوتا ہے اور پھر کہکشاں کی تکمیل کے بعد کہکشاں کی عمر کی طوالت کتنے اربوں یا کھربوں سال تک ہوتی ہے ۔ ایسی صورت میں کیا کائنات کی عمر کا سوال پیدا ہوتا ہے ؟
(ص 40)

زماں و مکاں :
خلا ء لا محدود وسعت کی حامل ہے ۔
وقت کے پیمانہ سے ہم زندگی موت اور عروج و زوال کا حساب بیان کر سکتے ہیں ۔ مگر وقت کی حقیقی تفہیم ناممکن ہے ۔خلا اور وقت ہر جگہ موجود ہے اورہر چیز میں سمایا ہوا ہے ۔ (ص 57)

خلاء کی وسعت:
خلاء میں مادے کے لطیف ترین جز پارٹیکلز سے لے کر بڑے فلکی اجسام یعنی سورج سیارے اور کہکشائیں وجود میں آتی ہیں ۔ خلاء میں یہ سب آفاقی اجسام پیدا ہوتے ہیں لیکن خلاء کسی چیز سے وجود میں نہیں آتا ۔ (ص 60)

Advertisements
julia rana solicitors london

زماں و مکاں ہر جگہ موجود ہے :
خلاء قدرت کا مرکزی وصیلہ یا قدرت کی نمائش گاہ ہے ۔
ہر چیز کا ظہور خلاء میں ہوتا ہے اور ہر واقعہ خلاء میں رونما یا ظہور پذیر ہوتا ہے ۔ (ص 69)

Facebook Comments

محمد فیاض حسرت
تحریر اور شاعری کے فن سے کچھ واقفیت۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply