نماز اور فزیوتھراپی

دینِ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور یہ پہلو اسے دوسرے مذاہب سے مقدم بناتا ہے۔جہاں اسلام ہمیں آخروی زندگی میں کامیابی کے لیے اچھے اخلاق,نیک اعمال اور عبادات کا درس دیتا ہے وہیں بہترین دنیاوی زندگی گزارنے کی ترغیب بھی دیتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ اسلامی تعلیمات اور عبادات نہ صرف روحانی بلکہ جسمانی نشونما میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔اپنی صحت کا خیال رکھنا ہمارا مذہبی فریضہ بھی ہے۔رسول صلیﷲعلیہ وسلم نے فرمایا” ﷲ تعالی طاقتور مومن کو کمزور مومن کی نسبت زیادہ پسند فرماتے ہیں”۔نماز, روزہ, حج اور جہاد جیسی عبادات سے روحانیت کے درس کے ساتھ ساتھ بہت سے جسمانی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔میڈیکل ریسرچ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ نماز جسمانی صحت پر بہت سے مثبت اثرات مرتب کرتی ہے۔فزیکل تھراپی کا مقصد جسمانی صحت بحال کرنا اور اس میں بہتری لانا ہے۔اس کے لیے ضروری ہے کہ جس حد تک ممکن ہو جسم کو حرکت میں رکھا جائے اور آپ صلیﷲعلیہ وسلم نے نماز کے ذریعے اس کی یوں ترغیب فرمائی ہے۔” کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور اگر نہیں کر سکتے تو بیٹھ کر پڑھو اور اگر اس طرح بھی نہیں تو لیٹ کر نماز پڑھو” (بخاری)۔

نماز کی مختلف پوزیشنز کا جسمانی صحت پر اثرات کا ذکر کریں تو ثابت ہوتا ہے کہ نماز ان بہت سی ورزشوں کا بہترین مجموعہ ہے جو ایک فزیوتھراپسٹ اپنے مریضوں کو کرواتا ہے۔قیام کی حالت میں ہاتھوں کو باندھ کر کندھے ڈھیلے چھوڑ دینے سے جسم کا سارا وزن برابر دونوں پیروں پر منتقل ہو جاتا ہے۔یہ عمل نارمل جسمانی پوزیشن (Good posture) برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوا ہے۔رکوع کرتے ہوئے کمر اور پنڈلیوں میں کھچاؤ کمر,خاص کر کمر کے نچلے حصے کے درد (Low back pain) سے نجات کے لیے بہترین ورزش مانی گئی ہے۔سجدے کی حالت میں جب پیشانی زمین پر ٹیک دی جاتی ہے اور گھٹنے سینے کی طرف جھک جاتے ہیں جسے فزیوتھراپی کی زبان میں (.knee to chest ex) کہا جاتا ہے۔یہ ورزش کمر درد سے نجات,کولہے اور گردن کے پٹھوں کے لیے مفید ہے اور سجدے سے اٹھتے وقت کندھوں کا توازن اور طاقت کی بحالی کا ذریعہ ہے۔اتنا ہی نہیں اس پوزیشن میں خون کا بہاؤ بھی مستحکم ہوتا ہے۔اس حالت کا ذکر یوں کیا گیا ہے۔” نمازی سجدے کی حالت میں اپنے رب کے زیادہ قریب ہوتا ہے”(بخاری)۔

Advertisements
julia rana solicitors london

سجدے کے بعد حالتِ تشہد میں بیٹھا جاتا ہے۔بیٹھنے کا یہ مخصوص انداز ٹخنے,پاؤں اور پاؤں کی انگلیوں میں کھچاؤ پیدا کرتا ہے اور یہ ورزش پنڈلی کے درد کے لیے مفید ثابت ہوئی ہے۔نماز کے آخر میں جب سلام پھیرتے وقت سر کو موڑا جاتا ہے تو یہ ورزش گردن کے درد سے نجات کا باعث ہے اور ساتھ ہی ساتھ گردن کی رینج (Range of motion) برقرار رکھتی ہے۔پانچ وقت نماز کے لیے مسجد میں چل کر جانا اور پانچ سے دس منٹ نماز جیسا عمل ہماری روزانہ کی ورزش کی ضرورت کو پورا کر دیتی ہے۔اس سے جسم اور دل کے پٹھے بھی صحت مند رہتے ہیں۔خون کا بہاؤ بہتر ہوتا ہے اور یہ ورزش جسم کی قدرتی درد کی دوا انڈورفن (Endorphins) کو ایکٹو کرتی ہے جس سے درد میں کمی اور بہتری کا خوشگوار احساس ہوتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ پٹھوں کے تناؤ میں بہتری آنے سے اڈرینالین جیسے ہارمون قابو میں رہتے ہیں۔عصبی نظام پرسکون رہتا ہے۔دل کی شرح (heart rate), فشار خون (blood pressure) نارمل ہو جاتا ہے جس کے نتیجے میں ٹینشں, ذہنی تناؤ جیسی مہلک بیماریوں سے نجات مل جاتی ہے۔غرض کہ نماز ایک عالمگیر مذہب کی ایسی عملی عبادت ہے جو روح,دل,دماغ اور جسم کے لیے شفا ہے۔میڈیکل ریسرچ آج نماز کو بہترین ورزش ماننے پر مجبور ہے جبکہ آپ صلیﷲعلیہ وسلم نے 1400 سال پہلے ہی اس بات کو ان الفاظ میں واضح کر دیا تھا”قُم فَصَلِّ اِنَّ فِی الصَلواتِ شِفاَء” (ابن ماجہ)۔کھڑے ہو اور نماز ادا کرو,نماز میں شفا ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply