پھنسی دم کیسے نکالی جائے؟ ۔۔۔ حسن کرتار

جیسا کہ سب کو معلوم ہے کہ ملکی صورتحال ایک بار پھر سے نازک ہے۔ فوج کو پی ٹی ایم اور اپنے خلاف تنقید کرنے والوں سے مسئلہ ہے۔ پی ٹی ایم کو فوج کی وعدہ خلافیوں اور ان کے مطالبات تسلیم نہ کرنے کے ساتھ اپنے ساتھیوں کی پکڑ دھکڑ اور ان پر ڈھائے جانے والے مظالم سے مسئلہ ہے۔

اس کے علاوہ ن لیگ اور فوج کے آپسی اختلافات علیحدہ سے ایک دردِ سر ہیں۔ ان پر زیادہ بحث نہیں کی جاسکتی کیونکہ یہ ایک طرح کی گھر کی ہی آپسی لڑائی ہے۔ ہوسکتا ہے کل کو جب نیا چیف آۓ پھر سے دشمنی دوستی میں بدل جائے لہذا ٰ بات کرتے ہیں پی ٹی ایم اور فوج کے آپسی تناؤ پر۔ 

بقول پاک آرمی دہشت گردی کے خلاف ایک بڑی جنگ جاری تھی جو تقریبا ً جیتی جاچکی تھی۔ پھر اچانک سے یہ منظور پشتین یہ پی ٹی ایم کہاں سے آگئ؟ ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ بیرونی طاقتیں پاکستان میں بدامنی پھیلانے کیلئے پی ٹی ایم کو سپورٹ کر رہی ہیں۔ گو کچھ عرصہ پہلے اسی فوج نے منظور پشتین کو ونڈر فل ینگ بواۓ اور اپنے ملک کا بچہ کہا اور مذاکرات کرنے اور انکے تمام مطالبات پورے کرنی کی یقین دہانی کروائی تھی۔ 

پی ٹی ایم کا مؤقف ہے ہمیں پرائی جنگ میں ایندھن بنایا گیا۔ ہمارے اوپر گڈ بیڈ طالبان سے مظالم کرواۓ گۓ اور اب بھی ہمارے علاقوں میں یہ طالبان کھلے عام دندناتے پھر رہے ہیں۔ ہمارے علاقوں میں لینڈ مائنز کی وجہ سے عام شہری شہید ہو رہے ہیں۔  ہمارے ساتھ مذاکرات کے نام پر وعدہ خلافیاں کی گئیں اور اب بھی فوج ہمارے مسئلے سنجیدگی سے حل کرنے کی بجائے الٹا ہمارے ساتھ گیمیں کھیل رہی ہے۔ 

“اب کیا ہوسکتا ہے؟”

فوج پی ٹی ایم کے خلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے جاری رکھے۔ پی ٹی ایم کے تمام لیڈرز اور کارکنوں کو جیل میں ڈالے اور یہ مسئلہ مکمل حل کرنے کی عوام کو مبارکبادی ٹوئیٹ جاری کرے!

مگر 

کیا ایسا کرنے سے یہ مسئلہ مکمل حل ہو جائے گا یا پہلے سے زیادہ سنگین ہوجائے گا؟ ہوسکتا ہے کہ منظور پشتین کے بعد آنے والا لیڈر اور زیادہ خطرناک ہو؟ تب کیا کیا جائے گا؟ پھر سے پختون علاقوں میں فوج اتاری جائے گی اور بنگلہ دیش کی کہانی دوہرائی جائے گی یا ملک و قوم کے کئی قیمتی سال ایک سول وار پہ ضائع کیۓ جائیں گے؟ یقینا ً یہ سب وہ اقدامات ہوں گے جو نہ صرف پاکستان کو بلکہ پاک فوج کو بھی ناقابل ِ تلافی نقصان پہنچائیں گے۔

“اصل مسئلہ”

باریک بینی سے حالات کا جائزہ لیا جائے تو نظر آتا ہے کہ ایوب دور سے لیکر اب تک ہر تھوڑے تھوڑے عرصے بعد پاک فوج کے خلاف کوئی نہ کوئی عوامی تحریک کھڑی ہو جاتی ہے۔ پاک فوج کو سمجھنا چاہئے کہ ہر بار عوام غلط نہیں ہوسکتی کچھ مسائل ہمارے اندر بھی ہیں۔ اور جب تک یہ مسائل دور نہیں کیۓ جائیں گے یہ عوامی تحریکیں نہیں رک سکتیں۔

“پاک فوج کیا کرسکتی ہے”

1۔ پاک فوج کے جوانوں کو عوام سے مہذبانہ انداز میں بات چیت کرنے کی خاص ٹریننگ کروائی جائے۔

2۔پی ٹی ایم سمیت تمام ناراض فریقین بالخصوص بلوچ بھائیوں سے سنجیدہ مذاکرات کیۓ جائیں اور انکے تمام جائز قانونی مطالبات فی الفور پورے کیۓ جائیں۔

3۔ تمام بے قصور افراد رہا کیۓ جائیں جو قصور وار ہیں انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے۔ جو مر چکے ہیں یا بیچے جا چکے ہیں ان کے لواحقین سے معافی مانگی جائے اور انہیں معاوضہ ادا کیا جائے۔

4۔عوام سے اپنی تمام سابقہ غلطیوں کی معافی مانگی جائے اور یقین دہانی کرائی جائے کہ آئندہ فوج اپنی آئینی اور اخلاقی حدود میں رہے گی۔

حرفِ آخر

پاک فوج کے ترجمان نے پچھلی پریس کانفرنس میں کچھ اہم باتیں کی جنہیں تقریبا ً سب نے نظر انداز کر دیا۔ وہ باتیں تھیں:

“فرشتے جنگیں نہیں لڑتے” “وار از ناٹ اے فئیر گیم” “ہم سے بھی غلطیاں ہوئیں” وغیرہ وغیرہ۔ 

اب پاک فوج کو چاہئے کہ انہی باتوں کی روشنی میں اپنی تمام غلطیاں درست کرے اور نۓ کل کی طرف بڑھنے کا آغاز کرے۔ موجودہ صورتحال کسی بھی دردمند شہری کیلئے خوشگوار نہیں کہ بجائے ملک و قوم کی بہتری میںکچھ کرنے کے ہم سب ہی ایک دوسرے کے خلاف ایسے پروپیگنڈوں میں مصروف ہیں جن کا کوئی حاصل نہیں۔ نقصانات البتہ بے شمار ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply