شادی کا معاہدہ

شادی کے لئے ایک معاہدہ طے ہوا۔۔۔۔بیوی کی ایک ہی شرط تھی ۔گھر والے،عزیز رشتہ دار ،کوئی بھی گھر میں نہیں آئے گا ۔کھانا پینا کچھ نہیں دوں گی،اگر کہو گے کہ مہمان نوازی کرو۔۔۔تو پھر فیصلہ؟طلاق!
طے شدہ شرائط کے ساتھ ،زندگی کا سفر شروع ہوااور چلتا رہا۔بالآخر ایک دن بھائی گھر میں آیا،ملنے ملانے حال احوال پوچھنے کے لئے،لیکن شوہر کا رنگ پیلا پڑ گیا۔۔۔جانتا تھا کہ بیگم کو کھانے کا کہوں گا ،تو وہ طلاق مانگے گی۔۔۔بیوی اس انتظار میں کہ شوہر فرمائش کرے اور پھر۔۔۔بھائی گویا ہوا،ارے یہ چھوٹی سی بات ہے ۔۔۔۔پریشان کیوں ہو؟کھانا باہر سے کھا لیتا ہوں۔۔تب رات کو ڈھیر ساری باتیں اور یادیں تازہ کریں گے۔وہ چلاگیا۔۔۔
بیوی اٹھی اور کچن میں گئی،یہ دیکھ کر سخت دھچکا لگا کہ ایک بزرگ ٹرنک میں سے آٹا نکال رہا تھا۔بیوی بولی! یہ کیا اسی لئے میاں کے بھائی کو یہاں سے بھگایا اور تم آٹا نکال کے لے جارہے ہو۔۔۔؟وہ بزرگ بولا میں قسمتDignityہوں!
جہاں کوئی مہمان آتا ہے میں اس کا حصہ اس گھر میں ڈال آتا ہوں۔۔۔۔چونکہ میں نے پہلے یہاں ڈال دیا تھا اور تم نی مہمان بھگا دیا۔اب جہاں وہ جائے گا میں وہاں اس کی خوراک کا حصہ ڈال دوں گا۔۔۔اس عورت کو سخت پشیمانی ہوئی مبزرگ کو روک دیا ،اور پچھتاتی ہوئی شوہر کے پاس آئی اور بولی اپنے بھائی کو بلاؤ۔۔۔مجھے آج پتہ چلا کہ مہمان کو ہم نہیں کھلاتے بلکہ وہ اپنی قسمت ساتھ ہی لاتا ہے۔۔۔!!!

Facebook Comments

افتخار احمدانور
ایم ایس سی ماس کمیونیکیشن علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی.

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply