ایک باصلاحیت نوجوان

(رضوان اللہ پشاوری)
خالق ارض وسما کی ایک عجیب کرشمہ ہے کہ روئے زمین پر ایسی کوئی جگہ نہیں جہاں پر دین اسلام کی روشنی نہیں پہنچی ہو،یو ں تو ہر جگہ پر بے دینی کا سما ہے،مگر باری تعالیٰ نے دنیا میں ایسے رجال کار پیدا کئے ہیں جو کسی بھی وقت میں دین متین کی اشاعت سے روگردانی نہیں کرتے،ہر حالت میں دین اسلام کی سربلندی کے لیے سوچتے ہیں،ایسے ہی ہمارے ایک باصلاحیت دوست ہیں،جوکہ عطاء الرحمٰن روغانی کے نام سے موسوم ہیں ،دیر بالا کے پہاڑی علاقے میں ایک دین دوست خاندان میں 1985؁ء کو آنکھ کھولی اور وہیں پر تعلیم جیسے زیور سے آراستہ ہونا شروع کیا جوں جوںوقت گزرتا گیاتو ایسے ہی وہ تعلیم کے زیور سے مزین ہوتا گیا،تعلیم چاہے دینی ہو یا دنیوی دونوں کے حاصل کرنے سے لابدی ہے،جہاں تک عصری تعلیم کا تعلق ہے،تو اسے بھی خوب محنت ولگن کے ساتھ ،جی لگا کرحاصل کرنا چاہئے،کیونکہ آج کے معاشرے میں اس کے بغیر بھی آدمی نامکمل ہوتا ہے،تو ہمارے اس دوست نے بھی دیربالا ہی میں میٹرک تک تعلیم حاصل کی،بعد ازاں قرآن کریم کی تعلیم کی طرف متوجہ ہوئے اور قرآن کریم کو حفظ کرنا شروع کیا،یوں تو ہر آدمی کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ اس کا بچہ حافظ قرآن ہو،مگر اسے قرآن کی تعلیم کے لیے وقت کہاں ملتا ہے؟کہ وہ اپنے بچے کو قرآن کی تعلیم سے آراستہ کرے،مبارک ہیں وہ والدین جن کے بچے حافظ قرآن ہیں ،میری مبارک چاہے آپ قبول کریں یا نہ کریں مگر بروز قیامت تو آپ کے لیے وہ مقام ہے جن پر اس وقت پوری دنیا رشک کرے گی ، اچھا جب والدین کا یہ عالم ہے تو خود اس حافظ قرآن کا کیا عالم ہوگا؟۔
بات کہاں کہاں سے نکل پڑی، اچھا ہمارے اس دوست نے بھی اپنے والدین کے سروں پر اس تاج کو پہنانا پسند کیا اور مدرسہ فارقیہ جہلم میں ایک مستند قاری کے سامنے دوزانوں ہو کر اپنے سینے میں قرآن جیسی عظیم نعمت کومحفوظ کیا،بعد ازاں انہوں نے اسی قرآن کے معانی کو سمجھنے کے لیے باقاعدہ درس نظامی کا آغاز کیااور دارالعلوم سرحد میں ابتدائی تین درجات مکمل کر لیے اور یوں اپنے اس علمی سفر کا آغازدارالعلوم سرحد سے کیااور پھر اعلیٰ سند حاصل کرنے کے لیے مفتی محمدتقی عثمانی حفظہ اللہ اور مفتی رفیع عثمانی حفظہ اللہ پر اعتماد کرتے ہوئے ان کی تربیت سے آراستہ ہونے کے لیے جامعہ دارالعلوم کراچی گئے اور وہیں سے سند حدیث لے کر 2007؁ء میں فراغت حاصل کی،جب کوئی آدمی عالم دین ہو،جس کے پاس کراچی کے مایہ ناز مدرسہ کی سند ہو تو وہ تو ضرور بضرور خود بھی اس بات سے واقف ہوگا کہ روئے زمین پر اہل حق لوگ کون سے ہیں؟جب اہل حق معلوم ہوجائے تو ہر آدمی کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کا تعلق ایک اہل حق جماعت سے تو انہوں نے اپنے استادوں پر اعتماد کر کے دین اسلام کے محافظین کی جماعت ’’جمعیت علمائے اسلام‘‘کو مختار کیا اور اسی سے منسلک رہے،مگر صرف منسلک بھی نہیں رہے بلکہ ہر محاذ پر جمعیت علمائے اسلام کی صحیح ترجمانی کی۔
آج کل تو سوشل میڈیا کا دور دورہ ہے،ان کی فراغت کا زمانہ2007 کا تھا تو اس زمانہ میں سوشل میڈیا سے ان کو سرے سے وابستگی نہیں تھی،مگر جب 2009ء میں روغانی بھائی سوشل میڈیا سے منسلک ہو گئے تو بس اسی وقت سے جمعیت علمائے اسلام کی حفاظت کی اور ہر قسم کے باطل فرقوں اور باطل لوگوں کی سرکوبی کے لیے رات دن ایک کئے اور2010ء میں باقاعدہ سوشل میڈیا پر جمعیت کے جیالوں میں ایک نام پیدا کر دیا اور آج کے اس سوشل میڈیا کے دور میں جتنا کام روغانی بھائی جمعیت علمائے اسلام کے لیے سوشل میڈیا کے ذریعے کر رہے ہیں میرے خیال میں اتنا اور ایسا کام ابھی تک کسی نے نہیں کیا ہوگا،مگر بدقسمتی سے ہمارے جمعیت علمائے اسلام کے میڈیا چئیرمین ان کے یسے کاموں سے آنکھ مچولی کر کے سورج کو ہتھیلی سے چھپانے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔
آج بھی روغانی بھائی سعودی عرب میں امامت ومؤذن ہونے کے ساتھ ساتھ الحمد اللہ جمعیت علمائے اسلام کے اولین محافظین میں سے ہیں ،صد سالہ عالمی اجتماع کے موقع پر یہاں پشاور،نوشہرہ اور دیگر علاقوں کے سوشل میڈیا ایکسپرٹ ٹیم نے اتنا کام نہیں کیا جتنا کہ روغانی بھائی نے سعودی عرب میں بیٹھ کر وہاں سے براہ راست پورے صدسالہ عالمی اجتماع کی کوریج کی اور سوشل میڈیا پر اپنے قارئین وزائرین کو صدسالہ عالمی اجتماع کی کوریج سے محروم نہیں کیا۔
روغانی بھائی نے تو اپنے قارئین وزائرین کو محروم نہیں کیا مگر ہم نے انہیں بہت محروم کیا اور ہر چیز سے محروم کیا،صدسالہ عالمی اجتماع کے میڈیا چئیرمین کو چاہئے تھا کہ جب بعد میں وہ سوشل میڈیا کے ایکسپرٹ لوگوں میں ایوارڈ تقسیم کرتے تھے تو ایک ایوارڈ اگر روغانی بھائی کے نام ہوتا تو اس میں کیا حرج تھا؟اگر ایوارڈ بھی نہیں دیا تو صرف اتنا تو کہہ دیتے کہ اللہ آپ کا بھلا کریں کہ آپ نے سعودی عرب سے پوری کوریج کی،اللہ آپ کو خوش رکھے،مگر ہمارے پشاور کے منتظمین کو یہ کہنا بھی گوارا نہیں تھا،آپ کے دعائیہ کلمات سے ان کاحوصلہ بڑھتا اوروہ خوب جم کر جمعیت علمائے اسلام کے محافظ بنتے،خیر میڈیا چئیر مین صاحب آپ تو بڑے لوگ ہیں،شکر ہے کہ قائد محترم حضرت مولانا فضل الرحمٰن حفظہ اللہ سے جب ان کا فون پر رابطہ ہوتا ہے تو قائد محترم ان کی خدمات کو ہمیشہ سراہتے ہیں۔
کارکنان جمعیت کے نام روغانی صاحب کا پیغام یہ ہے کہ کارکن جماعت کا کام ایک دینی جذبے کے ساتھ کریں گے تو اللہ تعالیٰ اجر ضرور دیں گے ان شاء اللہ، بس دلیل کی بنیاد پر کام کریں ، بد زبانی، فیک و ایڈیٹ خبروں اور تصاویر سے اجتناب کریں،جماعت کی پالیسی کو فالوو کرنے کی کوشش کی جائے ۔اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اس روغانی بھائی کی طرح اہل حق کی صحیح ترجمانی کی توفیق عطافرمائے(آمین)۔

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply