• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • نواز شریف نے احتساب عدالت کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا

نواز شریف نے احتساب عدالت کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا

سابق وزیراعظم نواز شریف نے ایون فیلڈ ریفرنس میں حتمی دلائل موخر کرنے کی درخواست مسترد کیے جانے کے احتساب عدالت کے فیصلے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔ سابق وزیراعظم نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ ہمیں لندن فلیٹ ریفرنس میں دفاع پہلے ظاہر کرنے پر مجبور کیا گیا، واجد ضیا العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس میں اپنا بیان مزید بہتر بنا سکتے ہیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ تینوں ریفرنسز میں اثاثے بنانے کا ایک ہی الزام لگایا گیا، نواز شریف کی جانب سے دائر درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ احتساب عدالت نے ہماری درخواست مسترد کر کے  ہمارے خلاف قانون فیصلہ جاری کیا، واجد ضیا کا تینوں ریفرنسز میں ایک ساتھ بیان ریکارڈ نہ کرنے کا حکم نامہ کالعدم قرار دیا جائے۔ سابق وزیراعظم نے اپنی درخواست میں قومی احتساب بیورو کو فریق بنایا جب کہ اسلام آباد ہائیکورٹ سے احتساب عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا بھی کی گئی ہے۔دریں اثنا شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے حتمی دلائل کے دوران کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف ہی لندن فلیٹس کے اصل مالک ہیں۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر ریفرنس کی سماعت کر رہے ہیں، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ  محمد صفدر آج بھی عدالت کے روبرو پیش نہ ہوئے۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے آج مسلسل تیسرے روز حتمی دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ نواز شریف ہی لندن فلیٹس کے اصل مالک ہیں جب کہ آف شور کمپنی کے ذریعے اصل ملکیت چھپائی گئی۔ سردار مظفر عباسی نے کہا کہ قطری شہزادے کا بیان غیر متعلقہ ہے لیکن پھر بھی جے آئی ٹی نے قطری شہزادے کا بیان ریکارڈ کرنے کی کوشش کی جس کے لیے 24 مئی 2017 کو اسے بیان ریکارڈ کرانے کے لئے بلایا۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ جے آئی ٹی کے نوٹس قطری شہزادے کو موصول ہوئے مگر وہ پیش نہ ہوئے جب کہ 11 جولائی 2017 کو قطری شہزادے کا دوسرا جواب آیا لیکن پھر اس نے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے سے اجتناب کیا۔ سردار مظفر عباسی نے دلائل کے دوران کہا کہ 22 جون 2017 کو قطری شہزادے کو پھر بلایا گیا اور جے آئی ٹی نے کہا آپ نہیں آتے تو ہم دوحا کے پاکستانی سفارخانے میں آجاتے ہیں۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ قطری نے شرائط رکھیں کہ وہ نہ تو پاکستانی سفارت خانے میں آئیں گے اور نہ عدالت میں پیش ہوں گے جب کہ جرح میں کہا گیا کہ قطری شہزادے کو دھمکی لگائی گئی، یہ درست نہیں ہے۔قبل ازیں  شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز نے 5 روز کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں دائر کردیں۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر ریفرنس کی سماعت کر رہے ہیں اور مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ  محمد صفدر آج بھی عدالت کے روبرو پیش نہ ہوئے۔ سماعت شروع ہوئی تو نواز شریف اور مریم نواز کے وکلا کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں دائر کی گئیں جس میں استدعا کی گئی ہے کہ کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن جانا ہے اس لیے 11 تا 15 جون تک حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔ درخواستوں کے ساتھ کلثوم نواز کی نئی میڈیکل رپورٹ بھی لگائی گئی ہے۔ اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ استثنیٰ کی درخواست پر 11 جون کو بحث کرلی جائے جس پر عدالت نے فاضل جج محمد بشیر نے کہا کہ نواز شریف پانچ دس منٹ بیٹھ کر جا سکتے ہیں۔ دوسری جانب کمرہ عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف سے غیر رسمی گفتگو کے دوران صحافی نے سوال کیا کہ نیب نے ایل این جی انکوائری کا حکم دیا ہے جس کا نواز شریف نے کوئی جواب نہیں دیا اور وہ خاموش رہے۔ صحافی کے سوال پر پرویز رشید نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اختیارات کا غلط استعمال ہوا اور اب سی این جی کی لائنیں نہیں لگتیں، کام کرنا جرم بن گیا ہے۔ اس موقع پر دوران سماعت لیگی رہنمائوں نے نواز شریف سے گفتگو کی جس پر جج احتساب عدالت محمد بشیر نے کمرہ عدالت میں گفتگو کرنے والوں کو چھاڑ پلاتے ہوئے کہا کہ جسے گفتگو کرنی ہے وہ برآمدے میں جا کر کرے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply