بیرنگ
شاھد علی قمر
مکینکل سسٹم میں کسی بھی جامد رہنے والی چیز کے اندر جب کسی چیز کو گھمانا مقصود ہو تو وہاں پر آسانی کے لیئے بیرنگ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ بیرنگ جامد رہنے والی اور گھومنے والی دونوں چیزوں کو آسانی فراہم کرتا ہے۔یہ بیرنگ ہے کیا ۔۔ بیرنگ دو کڑیوں اور چند بال پر مشتمل ایک مجموعہ ہے جس میں ایک کڑی کے اوپر اور دوسری کڑی کے اندر ایک نالی بنی ہوتی ہے جسکے اندر بال گھومتے ہیں ۔ ہر بال ایک دوسرے سے مناسب فاصلہ رکھتے ہوئے ایک زنجیر کے اندر گھومتا رہتا ہے۔
ہمارا معاشرتی نظام بھی ایک بیرنگ کی طرح چل رہا ہے کہ جس میں ریاست ایک ایسی کڑی ہے جس نے ہر طرح کے بال کو مناسب فاصلہ دے کر نالی نما راستے کے قانون کی زنجیر پہنا کر اپنے اندر سمیٹ رکھا ہے ۔ اگر کہیں بھی کوئی ایک بال بیرنگ کی کڑیوں کے درمیان سے زنجیر توڑ کر باہر نکلنے کی کوشش کرے گا تو اس معاشرتی بیرنگ کو ٹوٹنے سے بچانا مشکل ہو جائے گا۔
بیرنگ پر مبنی اس ریاستی معاشرے کو اخلاقیات کی گریس کی اشد ضرورت ہے ۔ یہ اخلاقیات کی گریس اس معاشرتی بیرنگ کو چیخ و پکار سے گرم ہونے عمل سے روکتی ہے اور لانگ ٹرم چلنے میں مدد دیتی ہے۔
معاشرتی ریاستی بیرنگ کو اگر اخلاقی گریس سے محروم کر دیا جائے تو سب سے پہلے اس میں بے ہنگم قسم کا شور بپا ہوتا ہے پھر بیرنگ کی زنجیر ٹوٹتی ہے پھر بال آپس میں ٹکراتے ہیں یوں بال کے اردگرد ریاستی معاشرے کی کڑیاں قانون سمیت ٹوٹ کر نیست و نابود ہو جاتی ہیں ۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں