ان گنے لفظوں کی کہانی ۔۔۔ رسیدیں

” تم لوگ بہت عجیب ہو …
جب دیکھو کوفت میں مبتلا …
گالیاں زبان کی نوک پر …
ہر وقت غصے اور بدمزاجی کی زندہ تصویر
خوش ہونے کو نت نئے جتن کرتے ہو
خوش ہونے کو … دولت لٹاتے ہو
پھر بھی ڈپریس نظر آتے ہو …“
وہ سگار سلگانے کے لئے رکا تو
میں بولا: ”کیا تم یہ سب نہیں کرتے …
کیا تم خوش رہنے کو دولت نہیں لٹاتے …“
بائیں آنکھ دبا کر ڈھٹائی سے بولا:
”فرق ہے … میں براہِ راست خوشیاں
ہی خرید لیتا ہوں۔“
”کہاں سے …“ میں ہنسا۔
زہریلی ہنسی سن کر مسکرایا:
”یہاں سے …یہ دیکھو خوشیوں کے بل۔“
پھر پھولی ہوئی جیبوں میں سے بہت سے کاغذ نکال کرتھما دیئے
لاوارث مریضوں کی ہسپتال کے بل … بے سہارا بچوں کی اسکول فیس کی رسیدیں

Facebook Comments

فاروق احمد
کالم نگار ، پبلشر ، صنعتکار

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply