الفاظ کا غلط چناؤ اور زنا بالجبر

ہم لوگ اکثر غلط الفاظ کا چناؤ کرتے ہیں۔ ایک پاکستانی خاتون جو کسی دوسرے ملک سے پاکستانی اخبارات کے لیے کالم لکھتی ہیں انہوں نے ایک بار کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے دو کشمیری بچوں عنایت اللہ اور جاوید احمد کے متعلق لکھا کہ وہ انڈین آرمی کی انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بن گئے ہیں ۔جس پر میں نے انہیں لکھا کہ محترمہ انتقامی کارروائی تب ہوتی ہے جب کوئی کسی فعل کا بدلہ لینے کے لیے کارروائی کرے, یا کوئی قصور کرے تو اس کے بدلے میں انتقامی کارروائی کی جاتی ہے, جبکہ کشمیریوں کے خلاف کی جانے والی کارروائیاں انتقامی کارروائیاں نہیں ہیں بلکہ یہ کھلے عام دہشتگردانہ کارروائیاں ہیں جن میں کشمیری شہریوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔وہ محترمہ بہت خلوص دل سے کشمیریوں کی حمایت میں آواز اٹھا رہی تھیں لیکن ان کے الفاظ کا چناؤ درست نہ ہونے کی وجہ سے اس کا کوئی خاطر خواہ فائدہ ممکن نہ تھا، کیونکہ وہ ایک سینئر کالم نویس تھیں اس لیے انہوں نے مجھے تو جواب دینا یا وضاحت کرنا مناسب نہ سمجھا, لیکن میری ناقص عقل کے مطابق انہوں نے میرا ای میل ایڈریس کچھ کشمیر کی آواز بلند کرنے والوں کے ساتھ ضرور شیئر کیا کیونکہ انہیں دنوں کسی کشمیری لیڈر جن کے نام میں شاہین بھی آتا تھا ان کی لمبی چوڑی انگریزی ای میل موصول ہوئی لیکن تب مجھے انگریزی نہیں آتی تھی تو میں سمجھ نہیں پایا کہ آیا وہ کیا کہنا چاہتے تھے, جس کی خلش مجھے آج بھی ہے, اب تو عرصہ ہوا میرا وہ ای میل ایڈریس بھی بلاک ہو چکا ہے۔
جی تو بات ہو رہی تھی الفاظ کے غلط چناؤکی۔ ہم نے کلبھوشن کے لیے بھی غلط الفاظ چنے اور اس کا تعارف انڈین جاسوس کے طور پر کروایا گیا، جاسوس ہر ملک کے ہوتے ہیں اور وہ دوسرے ممالک میں اپنے ملکی مفادات کے لیےکام بھی کرتے ہیں جس میں اس ملک کی سیکورٹی صورت حال پر نظر رکھنا, اس ملک میں جاری غیر اعلانیہ منصوبوں پر نظر رکھنا وغیرہ یہ کام جاسوس اور ایجنٹس ایک منظم ضابطے کے تحت کرتے ہیں, جبکہ کلبھوشن کا کیس بالکل مختلف ہے اسے دہشتگرد کہنا بھی مناسب نہیں ہے۔ دہشتگرد ہماری اصطلاح میں وہ ہوتا ہے جو کسی خودکش دھماکے یا تخریبی کارروائی کو سر انجام دیتا ہے۔ کلبھوشن ایسے لاتعداد دہشتگردوں کو جنم دینے والا وہ شخص ہے جس کے لیے ابھی کوئی مناسب نام ایجاد ہی نہیں ہوا جو اس گھناؤنے کردار کا احاطہ کر سکے۔ ماسٹر مائنڈ کہا جا سکتا ہے لیکن ہمارے خیال میں اسے اس سے بھی زیادہ سخت نام سے پکارا جانا چاہیے۔اب جب انتقامی کاروائی یا جاسوس جیسے الفاظ کو انگریزی میں ترجمہ کیا جاتا ہے تو اس کا مطلب بالکل ہی ان لوگوں کو کچھ اور سمجھ آ رہا ہوتا ہے جو صرف ہماری ہی فراہم کردہ اطلاعات پر انحصار کر رہے ہوتے ہیں۔ گو کہ ہمارے خیال میں الفاظ کا غلط استعمال زنا بالجبر کے مترادف ہے لیکن یہاں ان الفاظ کو عنوان میں شامل کرنے کا مقصد قاری کی تحریر میں دلچسپی کو آخر تک برقرار رکھنے کے لیے کیا گیا ہے۔

Facebook Comments

اظہر الحسن
ایک نیم خواندہ سا مزدور آدمی

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply