پانی بچاؤ۔۔۔محمد عتیق اسلم

‏ پاکستان میں آج نہ صرف یہ کہ پانی ختم ہوچکا ہے، بلکہ درخت اور جنگلات بھی ختم ہونے کے نزدیک پہنچ چکے ہیں۔‏ہم مسلمان تو ایسے مبارک اور کریم نبیﷺ کے ماننے والے ہیں کہ جن کے لائے ہوئے دین میں درخت لگانے کو صدقہءجاریہ فرمایا گیا ہے۔ اور یہ بھی کہاگیا ہے کہ ”پانی احتیاط سے استعمال کرو، چاہے تم دریا کے کنارے ہی کیوں نہ رہتے ہو“۔‏ہمارے مولویوں نے ہمیں مار مار کر فرقوں میں تقسیم کیا ہے، مسلکوں میں بانٹا ہے، سوائے اپنے ہر ایک کو جہنمی قرار دیا، مگر اس بدنصیب قوم کو یہ نہ سکھایا کہ درخت لگانا عظیم سنت ہے، پانی بچانا بھی مومن پر واجب ہے اورہمیں ہر حال میں کالا باغ ڈیم بنانا ہے۔‏پانی کے قحط کے باوجود ہماری پوری قوم بڑے ظلم اور سفاکی سے پانی کو ضائع کرتی ہے۔ قوم کے مزاج میں، بچوں کی تربیت میں، یہ شامل ہی نہیں کیا گیا کہ پانی اللہ کی بہت بڑی نعمتوں میں سے ہے کہ جس کی حفاظت کرنا ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔‏اب ہمیں اپنے پورے طرز زندگی کو بدلنا ہوگا۔ ہماری موجودہ شہری زندگی میں بڑی بے رحمی سے پانی ضائع کیا جاتا ہے۔وضو آدھے لوٹے میں بھی کیا جاسکتا ہے، غسل آدھی بالٹی میں۔ گاڑی دھونے کیلئے پائپ لگا کر دس بالٹیاں ضائع کرنے کی ضرورت نہیں۔‏بحیثیت ایک قوم اب ہمیں ہر سطح پر پانی کی قدر سکھانی پڑے گی۔ آپ پہلے خود عمل کریں، پھر بچوں کو سکھائیں، سکولوں میں تعلیم دیں، ٹی وی اشتہار بنائیں، سوشل میڈیا پر تحریک چلائیں، سڑکوں پر بینر لگوائیں، ملازمین   کو پانی ضائع کرنے سے روکیں۔‏پاکستان پانی کے معاملے میں اب ہنگامی صورتحال میں داخل ہوچکا ہے۔ کئی دہائیوں کی غفلت اور کوتاہی کی وجہ سے نہ ہم نے پانی ذخیرہ کیا، نہ دشمن کو پانی بند کرنے سے روکا، نہ اپنی قوم کو کفایت شعاری سے پانی کا استعمال سکھایا۔ چند ہزار غداروں اور منافقوں کی وجہ سے ہم اکیس کروڑ پاکستانیوں کو بھوکا اور پیاسا نہیں مار سکتے۔ اب وقت آگیا ہے کہ جو یہ کہتا ہے کہ کالا باغ ڈیم کی جانب توجہ دی جائے۔

Advertisements
julia rana solicitors

Save

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply