تسکین قلب کے لئے ایک بار یہ ضرور کریں

آج کی اس مادی دنیا میں دل کو سکون دینے کے لیے مختلف ذرائع استعمال کیے جاتے ہیں۔ کوئی تو میڈیا کے ذرائع استعمال کر کے اپنے دل کو سکون دینے کی کوشش کرتا ہے اور کوئی مختلف نشہ آورچیزیں استعمال کر کے ،کوئی سارا دن موبائل استعمال کرتا ہے تو کوئی سارا دن فضول گپیں، توکوئی تاش کھیلتا نظر آتا ہے، مگر پھر بھی دل کو سکون نہیں ملتا ،دل کو اگر سکون ملنا ہے تو ایک ہی ذریعہ ہے، خدا تعالیٰ کی عبادت ، اور عبادت میں سب سے پہلا مقام نماز کو ہے ۔
اللہ تعالی ٰقرآن کریم میں فرماتا ہے ،
کہ خدا تعالیٰ کے ذکر ہی ہے جس سے تسکین قلب ہو سکتی ہے ،
آنحضرت ﷺ فرماتے ہیں کہ
میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے یعنی میرے تسکین قلب کا موجب نماز ہے.یہ وقتی اور عارضی اور غیر حقیقی ذرائع جو تسکین قلب کے لئے استعمال کیے جاتے ہیں ان کی کوئی حیثیت نہیں ۔اصل تسکین قلب کا موجب عبادتِ الہٰی ہے ۔یہی تسکین قلب کا ذریعہ ہے جو مومنوں کو راتوں کو اٹھا دیتا ہے ،اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ “وہ بستروں سے الگ ہو جاتے ہیں ۔ ”
حضرت عبداللہ بن رواحہ آپؐ کے بارے میں ایک شعر میں بیان کرتے ہیں
کہ آپؐ اس وقت بستر سے الگ ہو کر رات گزار دیتے ہیں جب مشرکین پر بستر کو چھوڑنا نیند کی وجہ سے بوجھل ہوتا ہے ۔
قرآن کریم کی تلاوت بھی عبادت میں سے ہے۔ آنحضرت ﷺ کو تلاوت کلام پاک سے بھی خاص شغف تھا ۔ ہر وقت زبان پر کلام پاک ہوتا ۔اٹھتے ، بیٹھتے ، سوتے ، جاگتے ،غرض یہ تسکین قلب کا ذریعہ بھی آپ کی زندگی کے لمحے لمحے پر محیط تھا ۔ حضرت مسیح موعودؑ کی زندگی میں بھی عبادت الہٰی تسکینِ قلب کا ذریعہ ، عبادت الہٰی کا ہر پہلو بہت ہی روشن اور نمایاں ہے چاہے وہ نماز ہو تو اس عدالت میں جا کر دیکھو جہاں آپ کو مقدمہ کے فیصلے کے لیے آوازیں دی جا رہی ہیں اور آپ نماز میں مصروف ہیں.
چاہے وہ تلاوت قرآن کریم ہو سر درد ہو رہا ہے صحابہ دبانے لگتے ہیں فرماتے ہیں سب چلے جاؤ اور حضرت مولوی عبدالکریم سیالکوٹیؓ کو فرماتے ہیں کہ تلاوت قرآن کریم سناؤ اور تھوڑی ہی دیر بعد فرماتے ہیں کہ بس آرام آ گیا ۔
اللہ تعالی ہمیں یہ سکونِ قلب کا ذریعہ ہمیشہ استعمال کرنے کی توفیق دے آمین

Facebook Comments

دانش احمد شہزاد
اعزازی مصنف گلوبل سائنس کراچی،پریس رپورٹر ہفت روزہ سوہنی دھرتی، پریس رپورٹر ہفت روزہ ایف آئی آر کراچی

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply