گداگری__ ایک بڑھتی ہوئی نحوست

گداگری۔۔ ایک بڑھتی ہوئی نحوست
سید ثاقب شاہ
اس ملک کا المیہ یہ ہے کہ بے شمار لوگ بھیک مانگتے نظر آتے ہیں. اور ان کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے جن میں خواتین کی تعداد نسبتاً زیادہ ہے. بالخصوص ان خواتین گداگروں میں کم عمر لڑکیوں کا بھیک مانگنا نہ صرف ملک و ملت کے لئے شرمندگی کا باعث ہے بلکہ اس سے فحاشی و عریانی اور جنسی جرائم کے واقعات بھی رونما ہورہے ہیں.
اس قوم کے لوگ شاید یہ بھول چکے ہیں کہ کسی کے آگے ہاتھ پھیلانا کس طرح ہماری عزت نفس کو مجروح کرتا ہے،اور دوسرا ہمیں یہ بے کار بھی بنادیتا ہے.
مذہب اسلام بھی بھیک مانگنے والوں کی مذمت کرتا ہے اور اسے جائز قرار نہیں دیتا. ہمیں چاہیے کہ ہم گداگری کی حوصلہ شکنی اور محنت و مشقت سے کام کاج کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کریں.بھیک مانگنے والوں کو عطیات دے کر جہاں ہم انہیں بے کار اور کام کاج سے عاری انسان بنادیتے ہیں وہی ہم وہ عطیات کسی اور مفلس غریب جو زیادہ حقدار ہوتا ہے. اس کا حق ہم اس تک نہیں پہنچا پاتے.
گداگری ایک لعنت ہے اور بدقسمتی سے یہ ہمارے معاشرے کے لوگوں کو کام چور اور جاہل بنارہی ہے. اور تو اور اب یہ کام ایک باقاعدہ پیشے کی شکل اختیار کرچکا ہے. جگہ جگہ گلی کوچے، چوک چوراہے. بس اڈے، غرض ہرجگہ یہ لوگ آپ کو ہاتھ پھیلائے نظر آئیں گے.
اس سب کی وجہ ملک میں بڑھتی بے روزگاری اور غربت و افلاس کا ہونا ہے. جو لوگوں میں احساس محرومی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلانے پر مجبور کرتی ہے.
حکومت اور این جی اوز کو کوئی اس طرح کے مجبور و نادار لوگوں کے لیے امدادی اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ بھیک مانگنے کا عمل ختم ہوسکے.
گداگری کے خلاف ایک موثر و مربوط قانون کا نفاذ ہونا چاہیے تاکہ وہ لوگ جو محنت و مشقت سے بچنے کے لئے اس راستے کا انتخاب کرتے ہیں وہ اس سے باز آجائیں.

Facebook Comments

سید ثاقب شاہ
مکالمہ پہ یقین رکھنے والا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply