فوجی کی زندگی

پاکستان میں سب سے مشکل اور جان توڑ کام “فوجی “ہونا ہے۔اگر آپ فوج میں جاتے ہیں تو آپ کو اپنے اندر فرشتوں جیسی صفات پیدا کرنا ہوں گی ورنہ آپ کے فوجی ہونے پر کچھ زیادہ نیک فرشتے لعن طعن شروع کر دیں گے۔۔اگر آ پ کسی شادی میں ڈانس کرتے ہوئے پائے گئے او رکسی نے آپ کی ویڈیو بنا لی تو نیا شور جاگ اٹھے گا کہ یہ فوج ہے جو ناچ گانے میں مصروف ہے تو اسلام دشمنوں سے ہمارا دفاع کس وقت کرے گی؟۔۔۔۔اگر آپ کی داڑھی ہے اور آپ نماز پڑھتے پائے گئے تو ہمارے دیسی لبرلز ہنگامہ کھڑا کردیں گے کہ یہ دیکھو ذرا کیسی انتہا پسند فوج ہے،یہ ہمیں طالبان سے کیسے بچائیں گے۔اگر آپ کی کسی سے لڑائی ہو گئی تو کہا جائے گا، دیکھو یہ فوجی عوام کو بلا وجہ مار پیٹ رہے ہیں ۔اگر آپ سوشل میڈیا پر آجائیں تو کہا جائے گا فوج کا کام سرحدوں کی حفاظت ہے نہ کہ سوشل میڈیا پر آکر دکھاوا کرنا ۔اگر آپ غلطی سے کسی سیاسی جماعت کی حمایت کر بیٹھیں تو سننے کو ملتا ہے کہ یہ فوج ہی اس سیاسی جماعت کی سرپرست ہے۔اگر آپ سیاست سے توبہ کرلیں تو بھی ان سیاسی جمہوروں کو چین نہیں آتا اور سننے کو ملتا ہے کہ فوج جمہوریت کو پسند نہیں کرتی ،یہ آمر ہیں ،ڈکٹیٹر ہیں ۔اگر آپ کچھ خاص سیاسی سرگرمیوں کو نظر انداز کریں تو کہا جاتا ہے فوج نے جان بوجھ کر ڈھیل دی ہوئی ہے۔
فوج کو اس کی قربانی پر دوگھڑی کی شاباش اور واہ واہ ملتی ہے اور بعد میں عوام بھول جاتی ہے۔جبکہ غلطی کو اول دن سے شدید اچھالا جاتا ہے اور ہر موقع پر ساری زندگی اس غلطی کو دہرا دہرا کر فوج کو بے عزت کیا جاتا ہے۔فوج ایک ادارہ ہے کوئی سیاسی جماعت نہیں اس لیئے اس پر اپنی بےجا تنقید کے نشتر چلانے بند کیجئے اور اگر شکایات ہیں تو آئین کے مطابق اپنی شکایات کو پارلیمنٹ اور سینٹ میں لے کر جائیے۔اس بات کو سمجھیے کہ فوجی بھی انسان ہیں ،جو اپنی پسند نا پسند رکھتے ہیں ۔کسی شخص کے ذاتی عمل کو پورے ادارے پر لاگو کرنا آپ کی اپنی نالائقی اور حسد ہے ۔

Facebook Comments

بلال شوکت آزاد
بلال شوکت آزاد نام ہے۔ آزاد تخلص اور آزادیات قلمی عنوان ہے۔ شاعری, نثر, مزاحیات, تحقیق, کالم نگاری اور بلاگنگ کی اصناف پر عبور حاصل ہے ۔ ایک فوجی, تعلیمی اور سلجھے ہوئے خاندان سے تعلق ہے۔ مطالعہ کتب اور دوست بنانے کا شوق ہے۔ سیاحت سے بہت شغف ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply