انوائرونمینٹل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نامی جریدے میں شائع ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جلد کے راستے (پاتھ ویز) سے گزر کر باربی کیو کے ذرات سانس کے مقابلے میں زیادہ نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں اور بسا اوقات یہ کسی کپڑے سے بھی نہیں رکتے۔ یہ تحقیق امریکن کیمیکل سوسائٹی کے اجلاس میں بھی پیش کی گئی ہے اور اسے چین کی جینان یونیورسٹی کے ماہرین نے انجام دیا ہے۔
اس دوران باربی کیو کے پاس کھڑے ہونے والے افراد بھی پی اے ایچ کے شکار بنتے ہیں کیونکہ اس عمل میں ان کی بڑی مقدار پیدا ہوتی ہے جو سرطان کی وجہ بن سکتے ہیں۔ پریشان کن امر یہ ہے کہ سانس اور جلد، دونوں کے ذریعے ہی یہ انسانی جلد میں نفوذ کرسکتے ہیں۔
سروے کےلیے ماہرین نے رضاکاروں کو کئی گروہوں میں تقسیم کیا اور ان کو باربی کیو عمل اور دھویں سے مختلف فاصلوں پر رکھا۔ اس کے بعد ان کے پیشاب کے نمونے لیے گئے تو باربی کیو کھانے والوں میں پی اے ایچ کی زائد مقدار نوٹ کی گئی۔ اس کے بعد دوسرے مرحلے پر وہ لوگ تھے جن کی جلد کے ذریعے ذرات گئے ان میں پی اے ایچ کی دوسری بڑی مقدار نوٹ کی گئی۔
جن افراد نے باربی کیو کے دوران مکمل لباس کے ذریعے خود کو ڈھانپ رکھا تھا ایک موقعے پر ان افراد کا لباس بھی پی اے ایچ سے اٹااٹ بھرگیا اور اس کے بعد وہ ذرات جلد تک پہنچنے لگے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ سیخ بوٹی اور چکن تکہ بنانے کے عمل میں استعمال ہونے والا تیل جلد سے چپک جاتا ہے اور اس کے باریک قطروں میں موجود پی اے ایچ جلد کے اندر نفوذ کرنے لگتے ہیں۔
اس لیے ماہرین نے ابتدائی طور پر باربی کیو عمل اور پی اے ایچ کے درمیان ایک تعلق واضح کیا ہے تاہم اگلے مرحلے میں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ آیا یہ واقعی کسی بیماری کی وجہ بن بھی رہا ہے یا نہیں، اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ سائنسدانوں نے اس عمل کے دوران ہر ممکن احتیاط کی تجویز دی ہے
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں