باربی کیو کا دھواں بھی کینسر کی وجہ بن سکتا ہے

انوائرونمینٹل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نامی جریدے میں شائع ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جلد کے راستے (پاتھ ویز) سے گزر کر باربی کیو کے ذرات سانس کے مقابلے میں زیادہ نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں اور بسا اوقات یہ کسی کپڑے سے بھی نہیں رکتے۔ یہ تحقیق امریکن کیمیکل سوسائٹی کے اجلاس میں بھی پیش کی گئی ہے اور اسے چین کی جینان یونیورسٹی کے ماہرین نے انجام دیا ہے۔

یہ رپورٹ امریکی تناظر میں کی گئی ہے جہاں ہر گھر میں باربی کیو کےلیے گِرل اور اسموکر موجود ہوتا ہے اور 70 فیصد امریکی گوشت باربی کیو کرکے کھاتے ہیں جب کہ ان میں 50 فیصد سے زائد گھرانے مہینے میں چار مرتبہ باربی کیو سے کھانا پکاتے ہیں۔ اس عمل میں مضرِ صحت ذرات پولی سائیکلک ایئرومیٹک ہائیڈرو کاربنز (پی اے ایچ) پیدا ہوتے ہیں۔

اس دوران باربی کیو کے پاس کھڑے ہونے والے افراد بھی پی اے ایچ کے شکار بنتے ہیں کیونکہ اس عمل میں ان کی بڑی مقدار پیدا ہوتی ہے جو سرطان کی وجہ بن سکتے ہیں۔ پریشان کن امر یہ ہے کہ سانس اور جلد، دونوں کے ذریعے ہی یہ انسانی جلد میں نفوذ کرسکتے ہیں۔

سروے کےلیے ماہرین نے رضاکاروں کو کئی گروہوں میں تقسیم کیا اور ان کو باربی کیو عمل اور دھویں سے مختلف فاصلوں پر رکھا۔ اس کے بعد ان کے پیشاب کے نمونے لیے گئے تو باربی کیو کھانے والوں میں پی اے ایچ کی زائد مقدار نوٹ کی گئی۔ اس کے بعد دوسرے مرحلے پر وہ لوگ تھے جن کی جلد کے ذریعے ذرات گئے ان میں پی اے ایچ کی دوسری بڑی مقدار نوٹ کی گئی۔

جن افراد نے باربی کیو کے دوران مکمل لباس کے ذریعے خود کو ڈھانپ رکھا تھا ایک موقعے پر ان افراد کا لباس بھی پی اے ایچ سے اٹااٹ بھرگیا اور اس کے بعد وہ ذرات جلد تک پہنچنے لگے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ سیخ بوٹی اور چکن تکہ بنانے کے عمل میں استعمال ہونے والا تیل جلد سے چپک جاتا ہے اور اس کے باریک قطروں میں موجود پی اے ایچ جلد کے اندر نفوذ کرنے لگتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

اس لیے ماہرین نے ابتدائی طور پر باربی کیو عمل اور پی اے ایچ کے درمیان ایک تعلق واضح کیا ہے تاہم اگلے مرحلے میں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ آیا یہ واقعی کسی بیماری کی وجہ بن بھی رہا ہے یا نہیں، اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ سائنسدانوں نے اس عمل کے دوران ہر ممکن احتیاط کی تجویز دی ہے

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply