ہماری بہشت ہمارا خد اہے

کیا بد بخت انسان ہے جس کو اب تک یہ پتا نہیں کہ اس کا ایک خدا ہے۔۔۔
ہماری بہشت ہمارا خدا ہے۔وہ لذتیں جن میں تم خوشی محسوس کرتے ہو ،
ان کے ذریعے ہم خدا کو محسوس کرتے ہیں ، کیو نکہ ہم نے ان کو دیکھا اور ہر ایک خوبصورتی میں خدا کو پایا۔
یہ دولت لینے کے لائق ہے اگرچہ جان دینے سے ملے ۔۔۔
اور یہ لعل خریدنے کے لائق ہے اگرچہ تمام وجود کھونے سے حاصل ہو۔
اے محرومو !اس چشمہ کی جانب دوڑو، کہ وہ تمہیں سیراب کرے گا۔
یہ زندگی کا چشمہ ہے جو تمہیں بچائے گا۔۔۔
میں کیا کروں اور کس طرح اس خوشخبری کو دلوں میں سمو دوں۔۔
کس دف سے بازاروں میں منادی کروں کہ تمہارا یہ خدا ہے ،تاکہ لوگ سن لیں،
اور کس دوا سے میں علاج کروں تاکہ سننے کے لیے لوگوں کے کان کھلیں“
(کشتیٴ نوح ۔ جلد 19صفحہ22،21)

Facebook Comments

دانش احمد شہزاد
اعزازی مصنف گلوبل سائنس کراچی،پریس رپورٹر ہفت روزہ سوہنی دھرتی، پریس رپورٹر ہفت روزہ ایف آئی آر کراچی

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”ہماری بہشت ہمارا خد اہے

  1. ہمارا بہشت ہمارا خدا ہے, ہماری اعلی لذات ہمارے خدا میں ہیں کیونکہ ہم نے اسے دیکھا اور ہر ایک خوبصورتی اسی میں پائی..

Leave a Reply