ایرانی دھمکیوں کا تسلسل

پاکستان کے ہمسائے میں افغانستان ،چین ،بھارت اور ایران جیسے ممالک ہیں ۔جن میں سے 3پاکستان کے خلاف خم ٹھونک کر میدان میں ہیں ۔بھارت پاکستان کے قیام سے ہی مدمقابل ہے ۔افغانستان کے ساتھ تعلقات میں اتارچڑھاؤ آتا رہتا ہے اور اب بھی بھارتی ایماء پر افغانستان کی طرف سے پاکستانی سرحد کی خلاف ورزی کی جارہی ہے ۔ایران بھی اب پاکستان کو دھمکی دے چکا ہے۔بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو ایک لمبے عرصے سے ایران میں موجود تھا وہاں سے وہ پاکستان آکر تخریب کاروں سے ملتا اور پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیاں پلان کرتا ۔گوادر کے مقابلے میں چاہ بہار بندرگاہ بنانے کا منصوبہ بھی بنتا ہے اور مبینہ طور پر پاکستان میں ایک مخصوص فرقے کو مالی امداد بھی فراہم کرناایران کی ایک طرح سے پالیسی رہی ہے ۔پچھلے دنوں ایرانی فوج کے سربراہ میجر جنرل باقری نے پاکستان کو دھمکی دی ہے کہ ایران پاکستان میں فوجی کارروائی کرسکتا ہے ۔ایران کے وزیردفاع حسین دہقان نے سعودی عرب کو بھی دھمکی دے دی ہے کہ مکہ ومدینہ کے سوا سعودی عرب تباہ کردیں گے ۔
ایرانی انقلاب کے بعد پوری دنیا میں مخصوص مسلک کو پروان چڑھانے کی خواہش اب پورے عالم اسلام میں بدامنی ودہشت گردی پھیلانے کی راہ ہموار کررہی ہے۔ایران سعودی عرب میں یمنی حوثی باغیوں کے ذریعے بدامنی پھیلانے اور سعودی عرب کے ہمسائے ملک یمن میں حوثیوں کی حکومت قائم کرنے کے لئے حوثیوں کوہرقسم کی امداد فراہم کرنے کے ساتھ ان کی عالمی سطح پر حمایت کررہا ہے ۔شام میں اسدی افواج کے ساتھ ایرانی ملیشیا شامی عوام پر ظلم وستم کا بازارگرم کئے ہوئے ہے ۔ایرانی انقلاب سے قبل پاکستان میں سنی و شیعہ کمیونٹی امن وسکون سے قیام پذیر تھی ۔ایران میں تعزیرات اور عمومی قوانین کے لیے فقہ جعفریہ کا نفاذ کیا گیا جس کا اطلاق ایران میں سنی کمیونٹی پر بھی ہوا لیکن جب پاکستان میں ضیاء الحق مرحوم کے دور میں زکوٰۃ اور عشر کا نفاذ کیاگیا تو ایرانی ایماء پر احتجاج کیا گیا جس میں تمام تر سفارتی آداب کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایرانی سفیر بھی شریک ہوا لیکن پاکستان نے اپنی پاکستانی شیعہ کمیونٹی کی وجہ سے برداشت کیا ۔اس کے بعد ایک لمبی تاریخ ہے جس نے پاکستان کی باہمی اتحاد واتفاق کی فضاء کو خون کی بو سے مکدر کردیا ۔افغانستان میں روس آیا ، روس کے بعد سازشی ٹولے نے اپنی تانیں کھینچیں ،فرقہ واریت کو ہوا دی گئی ، سنی اور شیعہ کوباہمی قتل وغارت پر ابھارا گیا۔سازشیوں نے کبھی بریلوی کو مارا، کبھی دیوبندی کو،کبھی اہل حدیث کو اورکبھی اہل تشیع کواور کبھی غیر مسلم پاکستانیوں کو اپنے نشانے پر رکھا ۔ابھی حال ہی میں مولانا اعظم طارق کے قتل کے مرکزی ملزم سبطین کاظمی کوبرطانیہ فرارہوتے گرفتار کیا گیا اور اس کے ایک دن بعد ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری کے قافلے پر دہشت گردانہ حملہ ہوگیاجسے راقم ایک خاص نظر سے دیکھتا ہے ۔یادرہے کہ سبطین کاظمی اورمولاناحیدری کا تعلق مخالف مسالک سے ہے ۔
ایران مسلم ممالک میں رہائش پذیر ہم مسلک کمیونٹی کے کندھے پر بندوق رکھ کر چلانے کی روش پرعمل پیرا ہے ۔سعودی عرب میں شیعہ کمیونٹی کو سعودی حکومت کے خلاف ابھارا جاتا ہے اور پاکستان میں شیعہ کمیونٹی کو مختلف مواقع پر استعمال کیا جاتا ہے ۔ایران اپنا ایجنڈا پورے عالم اسلام پر نافذ کرنا چاہتا ہے۔سعودی عرب پر حکومت کرنے کی خواہش نے ایران کو پراکسی وار پر ڈال رکھا ہے جس کی گتھیاں اب سلجھ رہی ہیں ۔بھارتی ایماء پر افغانستان اور ایران اب پاکستان پر حملے کرنے کے لئے پر تول رہا ہے۔پاکستان ایک عالمی طاقت ہے اور اس کی افواج دنیا کی مانی ہوئی افواج ہیں ۔ سعودی عرب بھی اپنی فوج کو مسلسل بہتر ی کی جانب گامزن کئے ہوئے ہے ۔ایران کو اپنی بدمعاشی کی راہ ترک کرتے ہوئے باہمی امن وآشتی کی راہ پر چلنا ہوگا ۔ایران میں موجود مقامات کی آڑ میں جو گھناؤنا کھیل کھیلا جارہا ہے اسے بند کرکے مسلم ممالک کے اتحاد پر متفق ہونا ہوگا ۔مسائل سبھی ممالک میں موجود ہیں اور دشمن مختلف طریقوں سے ہمارے درمیان رخنہ ڈالنے کی کوشش میں ہے اور ایسے میں اگر ایران مسلم ممالک کے خلاف جنگ کا اعلان کرتاہے اور سازشوں کے ذریعے بدامنی پھیلانے کی روش اختیار کیے رکھتا ہے تو یہ دشمن کے ہاتھ مضبوط کرنے کے مترادف ہے ۔اپنے مسائل کو کسی اور کے سر تھوپنا سراسر بے وقوفی ہے جس کا اظہار ایران کررہا ہے ۔حوثیوں کی امداد ، اسدرجیم کے شانہ بشانہ شامیوں کا قتل عام اور پرامن ممالک میں بدامنی پھیلانے جیسے اقدامات کو اگر ایران مثبت اقدامات سمجھتا ہے تو ایران یہ بھی سمجھ لے کہ جنگ پھر تہران میں ہی ہوگی ۔

Facebook Comments

محمد عتیق
"سعودی عرب کے اردواخبار "اردونیوز" میں کالم لکھتے ہیں اور کالم نگاروں کی تنظیم پاکستان فیڈریشن آف کالمسٹ کے مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری ہیں ۔فیصل آباد سے تعلق ہے ۔تعلیم ابھی جاری ہےویسے ایم ۔اے کی ڈگری پاس رہتی ہے اور مزید ڈگریوں پر کوشش جاری ہے ۔" فیس بک رابطہ https://www.facebook.com/AtiQFsd01 ؎ قلم اٹھتا ہے تو سوچیں بدل جاتی ہیں اک شخص کی محنت سے ملّتیں تشکیل پاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply