عمران سیریز پھر یتیم ہو گئی

رپورٹ: گل ساج

Advertisements
julia rana solicitors

ابنِ صفی کے بعد سِری ادب کے بے تاج بادشاہ جاسوسی ادب کے لازوال کردار عمران سیریز کو کامیابی سے آگے بڑھانے والے سینکڑوں کتابوں کے مصنف مظہر کلیم ایم اے انتقال فرما گئیے
“انا للہ وانا الیہ راجعون ”
“مظہر کلیم پاکستان کے کامیاب قانون دان اور ناول نگار جو عمران سیریز کی وجہ سے کافی مقبول ہوئے۔ ریڈیو ملتان کا مشہور سرائیکی ریڈیو ٹاک شو “جمہور دی آواز” کے اینکرپرسن بھی رہے۔ ملتان بار کونسل کے نائب صدر بھی منتخب ہوئے نیز ملتان کی ضلعی عدالتوں کی سربراہی بھی کی”
یوں تو عمران سیریز پہ انکے معاصر صفدر شاہین، مشتاق قریشی، ایم اے راحت، ایچ اقبال وغیرہ بھی لکھ رہے تھے مگر جو، مقبولیت مظہر کلیم کے ناولز کو حاصل ہوئی انکا عشر عشیر بھی معاصرین کوحاصل نہ ہو سکا
عمران سیریز ابنِ صفی کی تخلیق ہے مگر اسے بامِ عروج پہ پہنچانے کا سہرا مظہر کلیم کے سر ہے
انہوں نے اپنے ناولز میں جدید سائینسی اصطلاحات کا استعمال کیا انکے ناولز میں مستقبل کی ایجادات کی جھلک ملتی تھی، جو انکے ویژن انکے علم کو ظاہر کرتی تھی
انہوں نے اسمیں کئی کرداروں کا اضافہ کیا جیسے ٹائیگر جو عمران سے مشابہ حیرت انگیز صلاحیتوں کا مالک تھا علی عمران کے بعد بُلٹس سے بچنے کا،”سنگ آرٹ” ٹائیگر کو ہی آتا تھا سنگ آرٹ ایک ملک کی سیکرٹ سروس کے ایک کردار “سنگ ہی” کی ایجاد تھا
نیگر و جوزف کے مقابل جوانا کا کردار تراشا جو آگے چل کر بے پناہ مقبول ہوا سپاٹ چہرے والا کیپٹن شکیل جو ہاتھوں کے کنگن سے رسیاں کاٹنے سمیت کئی کام لیتا تھا اور مارشل آرٹ کا ماہر تھا
علی عمران ایم ایس، سی ڈی ایس سی (آکسن) کے بعد ٹائیگر میرا فیورٹ کردار تھا
مظہر کلیم ایم اے نے عمران سیریز کے ذریعےنوجوانوں کے کردار کی تعمیر کی اور وطن سے محبت کے جذبے کو پروان چڑھایا عمران سیریز کے قارئین آج بھی خود کو وطن کے سپاہی سمجھتے ہیں حقیقت ہے کہ مظہر کلیم کے عمران سیریز نے دلوں میں حب الوطنی ماں دھرتی کے لئیے کٹ مرنے کا جذبہ انتہائی راسخ کر دیا ہے.
ایک عرصہ گزر گیا مگر آج بھی انکے لکھے ہوئے ناولز ذہن سے محو نہیں ہوئے
کبھی کبھی دل چاہتا ہے ہم دوبارہ سے اسی “فینٹسی ” کی دنیا میں پہنچ جائیں
مظہر کلیم ایک اے کا نام نہ صرف جاسوسی ادب میں ہمیشہ زندہ تابندہ رہے گا بلکہ پاکستان کی ایک نسل کی شخصیت کی تعمیر میں اہم عنصر کے طور پہ یاد رکھاجائے گا

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply