بلا عنوان

سونے کا بہانہ کرکے گھر والوں سے اُٹھ کر اپنے کمرے میں آ کے پورن مووی آواز بند کرکے لگاکے اُسے پھر ساری رات للچانے والی نظروں سے دیکھتے ہوئے خیال آیا۔۔۔
مغرب کی ترقی کا راز یہی ہے کہ وہاں سیکس کی طلب کو پورا کرنا ہمارے معاشرے کا نسوار لگانے کے عمل جیسا سہل ہے۔ وہاں سیکس کے لیے دوسروں کو آمادہ کرنا ایسا ہے جیسے لاھوری کو ایڈریس بتانے کے لیے۔۔ یعنی آپ کی طلب و منزل سے بھی چار ہاتھ آگے کی آمادگی۔
خیر۔ بات اسی سیکس کی ہو رہی ہے جسے “دوستی”سچی محبت”کے نام دئیے جاتے ہیں۔ اور جب اسے جسمانی طریقے سے پورا کرنے میں رکاؤٹ ہو تو فون کالز پر ہی جنس مخالف کی خمار میں ڈوبی ہوئی آواز سے بھی کافی حد تک تسکین حاصل کی جاتی ہے۔
مغرب کا جوان طبقہ سوفیصد ملک و قوم کی ترقی کا حصہ اس لیے ہے کہ وہ سیکس کے لیے ترستا نہیں پایا گیا۔ جب انہیں طلب ہوئی حاصل ہوا اور اپنے کام و کاج پڑھائی میں جت گئے۔
ہمارا جوان طبقہ ان چیزوں کے لیے ترستا رہا اور دوسرے کاموں سے رہ گیا۔ یا کم از کم سوفیصد توجہ دینے سے محروم رہا۔ جسکی جگہ واہیات سوچ نے لے لی۔
ہمارے ہاں اس طلب کو دینوی طریقے سے پورا کرنا اتنا مشکل کردیا ہے کہ جس کی کوئی حد نہیں۔ اس طلب کی راہ میں رکاؤٹ جہیز ، سونا بنوانے، گھر لکھوانے سمیت طرح طرح کی فرسودہ رسومات ہیں۔ اور اسے پیڑی پُشت سے لانے والے نسل در نسل منتقل کرنے والے ہمارے معاشرے کے یہی معززین ہیں جنہیں ہم خاندان کے لیڈر کے طور پر عزت دیتے ہیں۔ جنہیں ہم ووٹ دیتے ہیں اور جنکی امامت میں ہم نماز پڑھتے ہیں۔
ہم اس معاشرے کا حصہ ہیں جہاں آٹا مہنگا ،فروٹ خریدنے کی دسترس سے باہر لیکن انٹرنیٹ کی سہولت، سمارٹ فون اتنے سستے ہیں کے ہر گھر کے افراد کی تعداد سے زیادہ ہیں، مگر کم نہیں۔
جب کہ مغربی جوان طبقہ انٹرنیٹ کو اپنی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کرتے ہیں سیکس سرچ کرنے کے لیے نہیں۔ ۔ اور ہم طرح طرح کی واہیات پورن سرچ کرتے کرتے قیمتی وقت و صحت برباد کرتے ہیں اس بربادی کا سہرا پہلے نمبر پر والدین کے سر ہے دوسرے نمبر پر حکومت وقت کے سر اور مولویوں کے سر۔
یہی وجہ ہے غیرت کے نام پر قتل و غارت گیری کا۔
جس طرح مغرب میں زنا عام ہے اس طرح ہمارے معاشرے میں نکاح عام کیا جائے تو یہ ہماری نا صرف دنیا بلکہ آخرت کا بھی ضامن ہے۔

Facebook Comments

احسان اللہ خان
عام شہری ہوں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply