چوتھا ستون کے 4 سال

مجھے صحافت کی دنیا میں تقریباً ایک دہائی ہونے کو ہے ،اور اس عرصہ میں جہاں تحقیقاتی سٹوریز کیں ، خبریں بریک کروائیں، وہیں مختلف لوگوں اور محکموں کے حقوق کے لیے بھی آواز اٹھائی ، خبریں شائع کیں اور ان کے حقوق کا مقدمہ ارباب اختیار کے سامنے پیش کیا ، میں نے یہ کوئی انوکھا کام نہیں کیا بلکہ ہر صحافی اسی طرح اپنی ذمہ داری ادا کرتا ہے۔
تاہم ایک چیز کا مجھے اکثرو بیشتر شدت سے احساس ہوتاتھا کہ ہم دیگر لوگوں کے مسائل کو تو ارباب اختیار تک پہنچاتے ہیں، لیکن ہمارے پاس کوئی ایسا ذریعہ یا پلیٹ فارم نہیں کہ جس کے ذریعے ہم صحافی اپنے مسائل سامنے لا سکیں ، ان پر گفتگو کر سکیں ، اپنے حق کیلئے آواز اٹھا سکیں ، سیٹھ کے پرائیویٹ چینلز میں یہ ناممکن تھا کہ جو کئی کئی مہینوں تک اپنے ورکرز کو تنخواہیں نہیں دیتے وہ بھلا صحافیوں کے حقوق کیلئے کونسا پلیٹ فارم میسر کریں گے۔
اور پھر ایک روز پتا چلا کہ پاکستان ٹیلی وژن نیوز سے ایک پروگرام شروع ہونے جا رہا ہے کہ جس کا نام ہی چوتھا ستون ہو گا ، یعنی صحافت، اس میں صرف صحافیوں اور صحافت کے متعلق ہی بات چیت ہو گی، جو میرے لیے یقینی طور پر باعث ِمسرت بھی تھا اور حوصلہ افزاء بھی ۔کیونکہ ڈائریکٹر کرنٹ افیئرز آغا مسعود شورش بھی صحافت دوست شخصیت ہیں ، جب معلوم ہواکہ اس اپنی نوعیت کے منفرد پروگرام کے میزبان برادرم محترم جواد فیضی ہوں گے تو پھر یقین پختہ ہو گیا ، کہ صحافت کی دنیا میں پچھلے بائیس، تیئس سال سے سرگرم عمل جواد فیضی بہترین انداز میں اس پروگرام کو لے کر چلیں گے۔
وقت گزرتا گیا اور میرے تمام خیالات حقیقت ثابت ہوتے گئے ، جواد فیضی بہترین انداز میں پروگرام کو پیش کرتے رہے اور جلد ہی یہ پروگرام پی ٹی وی نیوز کے مقبول پروگراموں میں شامل ہو گیا
اس پروگرام کی مقبولیت کی بنیادی وجہ جواد فیضی کی طرز میزبانی کے علاہ وہ آوٹ ڈور پروگرامز ریکارڈنگ تھی کہ جس میں کراچی سے لے کر کشمیر تک صحافیوں کے، ان کے پریس کلبز میں بیٹھ کر مسائل کو سامنے لایا گیا ، جو اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا کہ چھوٹے چھوٹے علاقے اور شہروں کے صحافیوں کے مسائل کو قومی ٹیلی وژن پر کوریج دی گئی ہو۔پی ایف یو جے کے انتخابات ہوں یا دھڑے بندی ،صحافیوں کے خلاف کارروائیاں ہوں یا آزادی صحافت کی جنگ ،چوتھا ستون حقیقت میں صحافیوں کی آواز ثابت ہوا۔
ان چار سالوں میں ایک بار مجھے جواد فیضی نے اپنے پروگرام چوتھا ستون میں بطور مہمان بلایا ، اور بطور صدر جرنلسٹ پروٹیکشن کونسل ،میں نے صحافیوں کی پروٹیکشن کے حوالے سے بات چیت کی ، جس میں میرا اور سابق صدر این پی سی شہریار خان کا کچھ سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا لیکن جواد بھائی نے مجھے اور شہریار دونوں کو بات کرنے اور اپنا موقف پیش کرنے کا بھرپور موقع دیا۔
کچھ ہفتے قبل ہی چوتھے ستون کی ٹیم نے پروگرام کی چوتھی سالگرہ منائی ہے ، جس پر جواد فیضی اور ان کی تمام ٹیم کو مبارکباد، 4 سال تک مسلسل چلنے والا یہ شو بتا رہا ہے کہ اس کی کتنی مقبولیت ہے
مجھے امید ہے کہ سینئر صحافی اور صحافت کی بنیادوں سے واقف جواد فیضی کہ جن کے شاندار صحافتی کیرئیر کو 26 سال سے زیادہ عرصہ ہو چکا ہے وہ اسی انداز میں صحافیوں کے مسائل کو اجاگر کرتے رہیں گے، اور نئے صحافیوں کو بھی بات کرنے کیلئے اپنے چینل پر مدعو کرتے رہیں گے جو کہ ان کا خاصا ہے اور بطور ایک شفیق سینئر فرض بھی ہے۔
بہترین کام کرنے پر جواد فیضی اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

Facebook Comments

سید عون شیرازی
سید عون شیرازی وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کے مشہور صحافی اور مصنف ہیں ، 20 لفظوں کی کہانی لکھتے ہیں جو اب ایک مقبول صنف بن چکی ہے،اردو ادب میں مختصر ترین کہانی لکحنے کا اعزاز حاصل ہے جس کا ذکر متعدد اخبارات اور جرائد کر چکے ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply