جنت کیوں یاد آئی۔۔۔۔مبشر علی زیدی

دوست پوچھ رہے ہیں کہ ماہ مقدس رمضان کا آغاز ہوتے ہی جنت کا خیال کیوں آیا؟
یہ میں نے ذرا مہذب الفاظ میں بیان کیا ہے۔ سوال کرنے کا انداز کچھ ایسا تھا، ابے او ملحد، تجھے اپنی ناپاک زبان سے جنت کے بارے میں پوچھنے کی جرات کیسی ہوئی؟
یہ میں نے انداز بتایا ہے۔ الفاظ تو آپ جانتے ہی ہیں کہ کس قدر پاک ہوتے ہیں۔

ہوا یہ کہ رمضان آتے ہی دوست احباب سوشل میڈیا پر مولانا حضرت طارق جمیل کے وڈیو بیان پوسٹ کرنا شروع کردیتے ہیں اور ملحدوں مشرکوں کافروں کو بھی ٹیگ کرنا نہیں بھولتے۔
چنانچہ یکم رمضان کو روزے کی حالت میں مولانا صاحب کی کئی وڈیوز میں یہ ارشادات سماعت فرمائے:
جنت میں ایک کنسرٹ ہوگا جس میں انبیا کے علاوہ اللہ خود بھی گانا گائے گا۔
جنت میں شراب نہ صرف وافر ہوگی بلکہ وہاں شراب پینے والوں کے بھی تین درجے ہوں گے (گویا طبقاتی نظام سے وہاں بھی جان نہیں چھوٹے گی)
وی وی آئی پیز کو اللہ خود شراب کے ’’پیگ‘‘ بناکر پلائے گا۔
حور سے متعلق بیان اس قدر دلچسپ ہے کہ مجھے کئی بار ریوائنڈ کرکے سننا پڑا۔
یہ جملہ قابل ذکر ہے کہ اللہ خود حوروں کا میک اپ کرے گا۔

مولانا صاحب اور ان جیسے متعدد علمائے کرام کے بیانات براہ راست بھی سنے ہیں اور وڈیوز پر بھی دیکھے ہیں۔ ہر بات اتنی تفصیل سے بتاتے ہیں جیسے نعوذ باللہ الہامی کتب انھوں نے ہی ڈکٹیٹ کروائی ہیں۔
بس اسی لیے میں سوال کر بیٹھا کہ کیا کسی الہامی کتاب میں یہ بھی لکھا ہے کہ جنت میں لائبریری ہوگی؟ یا جنت صرف شراب کے پیاسوں اور سیکس کے بھوکوں کے لیے تخلیق کی گئی ہے؟

جب آپ ایک جملے کی تشریح میں سو سو کہانیاں بیان کرسکتے ہیں، شراب طہورہ کی تفصیل بیان کرتے کرتے غیر طہورہ کے سارے برانڈ اور کاک ٹیلز اور شرابیوں کے اور ساقیوں کے رتبے بیان کرسکتے ہیں، ٹیلر ماسٹر کی طرح حور کا ناپ لے کر منبر پر ناقابل اشاعت قصے سناسکتے ہیں، ان کے پرکشش جسم، لباس اور حسن کی الف لیلہ سناسکتے ہیں تو پھر کچے ذہن کا مسلمان بھی کچھ الٹا سیدھا پوچھ سکتا ہے، اس میں خفا ہونے کی کیا ضرورت ہے؟

Advertisements
julia rana solicitors london

جن دوستوں نے میرے ٹوئیٹ کے جواب میں کہانیاں لکھیں، نظمیں کہیں، تقریریں کیں اور دھمکیاں دیں، ان سب کا شکریہ۔ اس نفسانفسی کے دور میں کون کسی کو اتنی توجہ دیتا ہے۔

Facebook Comments

مبشر علی زیدی
سنجیدہ چہرے اور شرارتی آنکھوں والے مبشر زیدی سو لفظوں میں کتاب کا علم سمو دینے کا ہنر جانتے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 5 تبصرے برائے تحریر ”جنت کیوں یاد آئی۔۔۔۔مبشر علی زیدی

  1. جنت میں کھیتی باڑی, لائبریری اور مزید بہت کچھ

    جنت میں کھیتی باڑی بھی ہو گی. لائبریری بھی ہو گی. اسی طرح کسی کو گاڑیوں کا شوق ہے تو اس کے لیے اعلی ترین گاڑیاں، جہاز اور ہیلی کاپٹر تک دستیاب ہوں گے. کوئی موبائل فونز کا دلدادہ ہے تو اسے مہنگے ترین موبائل فونز بھی ملیں گے. اسی طرح ہر جنتی کی ہر جائز خواہش وہاں پوری کر دی جائے گی. جو جنتی جو چاہے گا، اسے ملے گا. اس کے دلائل مندرجہ ذیل ہیں.

    قرآن مجید میں متعدد جگہ یہ بات آئی ہے کہ جنتی جنت میں جو کچھ چاہیں گے تو انہیں ملے گا. جیسا کہ سورة النحل کی 31 نمبر آیت میں اللہ فرماتا ہے:”لَہُمۡ فِیۡہَا مَا یَشَآءُوۡنَ” (ان کے لیے اس (جنت) میں وہ سب کچھ ہو گا جو وہ چاہیں گے.)

    اسی طرح مندرجہ ذیل حدیث ملاحظہ کیجیے.

    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
    جنتیوں میں ایک شخص اپنے رب سے کھیتی باڑی کی اجازت طلب کرے گا.
    اللہ تعالی اس سے فرمائے گا کہ جو کچھ تم چاہتے ہو کیا وہ جنت میں پہلے سے موجود نہیں؟
    وہ شخص عرض کرے گا کہ بے شک یہاں سب کچھ موجود ہے لیکن میری خواہش یہی ہے کہ میں کھیتی باڑی کروں.
    اس شخص کو کھیتی کرنے کی اجازت دیدی جائے گی.
    روای کہتے ہیں کہ (یہ حدیث سن کر) وہ دیہاتی ( جو حضور کے پاس بیٹھا تھا، کہنے لگا اللہ کی قسم ، وہ شخص یقیناً یا تو قریشی ہوگا یا انصاری (یعنی جنت میں کھیتی کرنے کی خواہش کرنے والا شخص یا تو مکہ والوں میں سے ہوگا یا مدینے والوں میں سے، کیونکہ یہی لوگ کھیتی باڑی کو زیادہ پسند کرتے ہیں.)
    (اس دیہاتی کی یہ بات سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے۔” (خلاصہ حدیث 2221: کتاب المزارعۃ: بخاری)

    یہ حدیث واضح طور پر ہمیں بتاتی ہے کہ جنت میں انسان کی ہر جائز خواہش پوری کر دی جائے گی.

    بعض لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ جنتیوں کو جنت میں ان چیزوں کی ضرورت ہی نہیں ہو گی تو پھر یہ چیزیں کیسے وہاں ہوں گی. یاد رکھیں کہ جنت ضروریات نہیں بلکہ خواہشات پوری کرنے کی جگہ کا نام ہے.

    لہذا جو جنت میں لائبریری چاہے گا، اسے ان شاء اللہ لائبریری بھی ملے گی. اسی طرح جدید ترین ٹیکنالوجی سے بھی بےشمار گنا اعلی ٹیکنالوجی وغیرہ اور جنتیوں کی خواہش کے مطابق ہر جائز چیز جنت میں ان شاء اللہ دستیاب ہو گی.

    طاہر محمود

  2. کسی بھی مذہب پر طنز کرنے والے اور اس کے جواب میں گالیاں دینے والے دونوں ہی جہالت کے اعلی رتبے پر فائز ہیں

  3. آپ کی تمام باتیں درست لیکن ان نام نہاد ملوں کو دیں اسلام اور قرآن کا نمائندہ سمجھنا آپکی غلطی ہے انکی انہی حرکتوں کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں بندر اور سور کہہ چکے ہیں امید ہے آپ نے میرا ٹوئیٹ بھی ملاحظہ فرمایا ہو گا .

  4. ذہنی ، معلوماتی، و مطالعاتی سطح انتہائی کمزور و جذباتیت سے پر ہے کسی کی تقریر برداشت نہی کرسکتے تو آمنے سامنے کیا بول سکتے

  5. ہم اپنے کسی غلط عمل کا جواز کسی دوسرے کی غلطی کو ٹھہرا سکتے ہیں ؟
    کیا آپ نے اپنی بات کا سیاق و سباق بیان کیا تھا ؟
    اگر موقع ملے تو یہ عذر ضرور ٹانک دیجئیے گا اپنی گستاخی کے جواز میں.
    لیکن اسلام کی عظمت کو کسی مقرر کی تقریر کے آئینہ میں نہ دیکھیں.
    اگر ایسی بات تھی تو آپ کا سوال یوں ہونا چاہئے تھا
    “کیا مولانا**** کی بیان کردہ جنت میں……. ”
    اور اس نفسا نفسی کے دور میں توجہ پانے کے لیے تو آپ نے یہ ڈگڈگی بجائی تھی.

Leave a Reply to Faiz Cancel reply