شٹ اپ بلڈی پیپل۔ ۔۔عمر عبدالرحمن جنجوعہ

آقا دو جہاں ﷺ کی تعلیمات نے سارے جہاں کو اسلام کی روشنی سے منور کیا،انسانیت کا درس دیا۔آپ کے عمل کو دیکھ کر ہزاروں افراد سلامتی والے دین میں داخل ہوئے۔ نامدارعالم ﷺکی سیرت کا مطالعہ کریں تو ایک بات واضح ہوتی ہے کہ آپ ﷺ نے قولی طور پر کم بلکہ  اپنے عمل کے ساتھ زیادہ افراد کو متاثر کیا۔ ہم نے کبھی سوچا کہ ہماری تبلیغ پر لوگ کان کیوں نہیں دھرتے ۔غیر مسلم تو کیا مسلمان بھی علماء کرام سے دور بھاگتے ہیں اس کی بڑی وجہ کہ  ہم بھاشن تو بڑے بڑے دیتے ہیں لیکن پیارے نبیﷺ کی تعلیمات پر عمل نہیں کرتے ۔

دو دن قبل ایک ویڈیو تیزی سے سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں عوامی تحریک کے جنرل سیکرٹری خرم نواز گنڈاپور منہاج ہاسٹل کی طالبات پر برس رہے ہیں۔ 119طالبات پر اپنی مردانگی جھاڑتے ہوئے ان سے جمہوری حق چھین رہے ہیں۔اس ویڈیو پر ان کے چاہنے والے طرح طرح کی منطق اور دلائل پیش کرنے میں مصروف ہیں۔اس حوالے سے موصوف نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ یہ لڑکیاں رات گئے ایک پارٹی میں جانا چاہ رہی تھیں اور لیٹ واپس آنا چاہ رہی تھیں جو ہمارے ہاسٹل رولز کے خلاف ہے اور ہم کسی لڑکی کی ذمہ داری تو نہیں لے سکتے۔ان میں ایسی بچیاں بھی ہیں جو والدین سے بھی کنٹرول نہیں ہوتیں ۔

اس موقف کے بعدعوامی حلقے میں غصے کی لہر دوڑ گئی، عوامی تحریک کے روح رواں ڈاکٹر طاہر القادری اپنی ہر تقریر ،درس میں اخلاقیات کا درس دیتے تھکتے نہیں جبکہ ان کی اپنی جماعت کے بڑے بڑے رہنما اخلاق کی تعلیمات سے مکمل عاری ہیں۔گنڈاپور صاحب کچھ عرصہ قبل تحریک انصاف کے رہنما سے بھی لڑ چکے وہ مناظر میڈیا نے لائیو دکھائے جس میں موصوف مغلظات بک رہے تھے۔ہمیں افسوس ہوتا ہے کہ یہ لوگ ہمارے سیاسی اور مذہبی   رہنما ہیں۔

ویڈیو پر موصوف نے جو موقف دیا اسے طالبات نے یکسر مسترد کرتے ہوئے رات ایک نجی چینل کے پروگرام میں انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ منہاج ہاسٹل میں اپنی من مانی عروج پر ہے ،رولز لاگو کرنے کے نام پر ہماری زندگی اجیرن کررکھی ہے ۔ہم نے عوامی تحریک کے لئے اپنی زندگی قربان کی اور اس کے صلے میں ہمیں منہ بند رکھنے کے آرڈر اور گالیاں بکی گئیں۔جمہوریت کا راگ الاپنے والی جماعت کے رہنما موصوف کو اپنے ماحول میں صرف ڈکٹیٹر شپ پسند ہے، ون مین شو ہے۔ چار لڑکیوں نے بہادری کا مظاہر کرتے ہوئے رات پروگرام میں مزید کہا کہ ہم منہاج یونی ورسٹی میں افطار پارٹی میں جانا  چاہ رہے تھے جو کہ 5بجے سے رات 8بجے تک تھا جس میں نعت اور انعامی کوئز کا مقابلہ تھا ،اس دعوت نامے پر وی سی اور ایچ آر کے ہیڈ کے سائن موجود تھے لیکن وارڈن محترمہ کے سائن نہ ہونے کی وجہ سے انہوں نے انا کا مسئلہ بنا لیا اور ہمیں جانے سے روک دیا۔جب ہم نے جمہوری طریقے کو اپناتے ہوئے احتجاج کا رستہ اپنایا تو ہاسٹل انتظامیہ نے خرم نواز گنڈاپور کو فون کر کے بلایا ۔جب وہ آئے تو ہم سب لڑکیوں نے کھڑے ہو کر سلام کیا تو جواب دینا درکنار فورا ً برا بھلا کہنا شروع کر دیا اور شٹ اپ کال دی اور ساتھ ہی ایک لڑکی کو بلیڈی بھی کہا،جس رات یہ واقعہ پیش آیا رات 12بج کر 23منٹ پر موصوف ہمارے ہاسٹل کے تیسرے فلور تک آئے ،لڑکیوں کے موبائل چیک کیے ۔جس وقت وہ آئے لڑکیوں کے علم میں نہیں تھا کسی کا دوپٹہ تک نہیں تھا اس وقت انہیں ہماری عزت کا خیال نہیں آیا؟ ہمارے ساتھ یہاں ایسا سلوک روا رکھا جاتا ہے جیسے ہم ان کے زر خرید غلام ہیں۔ایک لڑکی کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں دھمکی دی گئی کہ اگر کسی لڑکی نے میڈیا کو حقائق سے آگاہ کرنے کی کوشش کی تو اس کی ایسی تصاویر لیک کی جائیں  گی جس سے ان کے رشتہ میں پرابلم اور معاشرے میں جینا حرام ہو جائے گا۔

حالانکہ    ایک لمحے کے لئے گنڈاپور کا یہ موقف تسلیم کر لیا جائے کہ لڑکیوں کو باہر جانے کی اجازت نہیں تو پھر بھی منہاج ہاسٹل اور منہاج یونی ورسٹی کے اندر ہی ہے وہاں سے جانے کی اجازت کیوں نہیں دی گئی ؟ ان کا جب خود دل چاہے تو ہمیں دوسری یونی ورسٹیوں میں لے جایا جاتا ہے اس لمحے وقت اور رولز کی پاسداری کیوں نہیں ہوتی؟
منہاج ہاسٹل کے  رولز دیکھ کر لگتا ہے کہ وہاں لڑکیوں کو قید کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑتی ہیں۔6بجے شام کے بعد کسی لڑکی کو باہر نہیں نکالنے دیا جاتا۔10 بجے کے بعد کمرے سے باہر نکل کر گروپ سٹیڈی نہیں کر سکتے ۔کون سا انسانی قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے ؟رولز بناتے وقت شاید  موصوف بھول گئے کہ دھرنے کے وقت آپ دن اور رات ایک کیا ہوا تھایہی لڑکیاں ، ہماری بہن بیٹیاں کیسے سڑکوں پر  رُل رہی تھیں اپنی آنکھوں سے کروڑوں افراد نے وہ مناظردیکھے ۔ماڈل ٹاؤن میں کیسے یہی خواتین مردوں کے شانہ بشانہ حق کے لیے لڑ رہی تھیں اس وقت آپ کو یہ خیال کیونکر نہیں آیا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

آپ کون ہوتے ہیں کسی لڑکی کے حوالے سے یہ سرٹیفکیٹ دینے والے کے 6بجے کے بعد یہ لڑکی باہر جا کر کچھ غلط کرے گی، 10بجے کے بعد موبائل میں کچھ برا کرے گی۔آپ کو یہ حق کس نے دیا ؟یہ میرے آقا ﷺکی تعلیم نہیں۔ آپ نے کیسے اپنے موقف میں لڑکیوں کے حوالے سے کریکٹر سرٹیفکیٹ جاری کیا؟ افسوس کہ  بھول گئے ۔۔ہماری اماں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ اور ام عمارہ کیسے غزوہ احد میں شانہ بشانہ کھڑی تھیں،حضرت زینب،حضرت ام کلثوم،حضرت رقیہ  نے میدان کربلا میں کھڑے ہو کر مردوں کا ساتھ دیا۔ فاطمہ جناح قائد کے ساتھ شانہ بشانہ ہر لمحہ موجود رہی۔ کون سے دین اور کون سی انسانیت اس بات کا حق آپ کو دیتی ہے کہ معصوم لڑکیوں کے ساتھ ایسا سلوک روا رکھیں جو اغیار نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے ساتھ برتا۔مجھے افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے ۔
دوسروں کو نصیحت خود میاں فصیحت۔

Facebook Comments

عمرعبدالرحمن جنجوعہ
کالم نگار،مصنف،پی ایف یو سی کے ممبر روزنامہ ایکسپریس اسلام آباد سے وابستہ، سچ لکھنے کی بری عادت میں مبتلا ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply