12مئی کا بیوپار

اسلام آباد بار ایسو سی ایشن کے احباب سے لے کر پاکستان بار کونسل کے عمائدین تک، سب سے مجھے ایک سوال پوچھنا ہے:کیاہم بارہ مئی کے خون کے بیوپاری ہیں جو ہر سال اس روز دکان کھول کر بیٹھ جاتے ہیں اور سماج کو اپنی آنیاں جانیاں دکھاتے ہیں تا کہ سند رہے اور بارایسو سی ایشنز کی گرمی سیاست کومزید حدتیں بھی میسر آ جائیں؟۔۔۔اگر اس کا جواب اثبات میں ہے تو ساہوکاروں کے کاروبار سلامت رہیں اور ہڑتالیں کامیاب، میں تو اس محبت سے باز آیا۔قائدین چاہیں تو اپنا اپنا پاندان اُٹھا لیں۔
لیکن اگر وکلاء برادری کو واقعی بارہ مئی کو بہنے والے لہو کا احساس ہے تو پھر ہر کالے کوٹ کو چند سوالات کے جواب اپنے قائدین سے ضرور پوچھنے چاہئیں اور اگر قائدین سے ملنے کے لیے ’’تلاشِ گم شدہ‘‘ کا کوئی اشتہار دینے کی ضرورت محسوس ہوتوپھر نظریۂ ضرورت کے تحت اپنے اپنے ضمیر کو بھی زحمت دی جا سکتی ہے۔
1۔ ہم بارہ مئی کے شہداء کی باتیں تو بہت کرتے ہیں،کیا ہمیں علم ہے کہ مرنے والے کون تھے؟ان کا نام کیا تھا؟کیا کبھی کسی نے یہ جاننے کی کوئی ضرورت محسوس کی کہ وہ کون لوگ تھے اور ان کے بعد ان کے لواحقین کس عالم میں جی رہے ہیں؟
2۔ کیا وکلاء رہنماؤں میں سے کسی نے ان شہداء کے گھر جا کر تعزیت کی؟اعتزاز احسن چیف جسٹس کو لے کر آصف زرداری کے گھر تو تعزیت کے لئے چلے گئے مگر ان مقتولین کے گھر کوئی نہ جا سکا جن کے لہو کو بنیاد بنا کر تحریک وکلاء کو ’عوامی اہمیت‘ کا معاملہ قرار دے کر عدلیہ نے مشرف کا بدنامِ زمانہ ریفرنس خارج کیا تھا۔سوال یہ ہے کہ ہمارے قائدین شہداء کے گھروں تک کیوں نہ جا سکے؟کہیں ایسا تو نہیں کہ ان’برائلر‘ قائدین کے ذمے بس اتنا ہی ٹاسک لگایا گیا تھا جو انہوں نے پورا کر دیا اور ہم خواب فروش خواہ مخواہ ایک نئے پاکستان کی امیدیں لگا کر بیٹھ گئے؟
3۔ سپریم کورٹ کا ہیومن رائٹس سیل سانحہ بارہ مئی پر کوئی کارروائی کیوں نہ کر سکا؟
4۔ سندھ ہائی کورٹ نے اس معاملے پر جو سو موٹو ایکشن کیا،اس کا انجام کیا ہوا؟کیا وہ کارروائی کسی نتیجہ تک پہنچ سکی؟پہنچ گئی تو نتائج قوم کوکیوں نہیں بتائے گئے اور اگر نہیں پہنچ سکی تو بتایا جائے کہ کیوں نہیں پہنچ سکی؟
5۔ تحریک وکلاء میں تھوڑی عزت کیا ملی،بار ایسو سی ایشنوں نے خوب مال بنایا۔قریب قریب ہر بار کو غریب قوم کے ٹیکسوں سے لاکھوں عطا کیے گئے جو بار ایسو سی ایشنز نے ابا حضور کی میراث سمجھ کر لے لیے۔صرف سپریم کورٹ بار کو پچیس کروڑ دیے گئے۔بارہ مئی کو تو وکلاء نے بڑی ہڑتال فرمائی۔یہ مال غنیمت بٹورتے وقت تو کسی کو خیال نہ آیا کہ وہ حکومت سے کہتا یہ رقم ان وکلاء کے ورثاء کو دے دو جنہیں ہماری تحریک میں زندہ جلا دیا گیا۔
6۔ کیا بارہ مئی کو بہنے والا لہو چینی سے بھی حقیر تھا؟چینی کی قیمتوں پر تو سو مو ٹو لے لیا گیا اس لہو کا وارث کون ہے؟
7۔ بارہ مئی کو پی پی پی، اے این پی اور ایم کیو ایم ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرا رہی تھیں ۔یہ تینوں حکومت کا حصہ ر ہیں۔اور ہمارا قائد مبلغ ایک سو روپیہ بمع بہت کچھ لے کر اس حکومت کے سربراہ کا وکیل رہا۔کوئی ہے جو اس سے پوچھے کہ بارہ مئی کا قتل کیا ہوا؟کوئی ہے جو ٹوکن کے طور پر اس قائد کا بار روم میں داخلہ بند کر سکے؟کوئی ہے جو علی احمد کرد کا گریبان پکڑ کر پوچھے تمہارے پیروں پر مہندی لگی ہے کہ تم شہدائے بارہ مئی کے گھر تعزیت تک کے لیے نہیں جا سکے؟
7۔ یہ ساری تحریک ایک خوب کی تعبیر کی کاوش موہوم تھی۔یہ کسی فرد واحد کی بحالی کا معاملہ نہ تھا نہ ہی اس کا مقصد یہ تھا کہ تیز رفتاری کے باعث موٹر وے پر ’کسی‘ کا چالان ہی نہ ہو سکے۔یہ بڑے مقصد کے لئے چلائی گئی تحریک تھی۔سوال یہ بھی ہے کہ کیا وہ مقصد پورا ہوا جس کے لیے لوگ جان سے گذر گئے؟
8۔قائدین کی میں اب بات نہیں کرتا ہم لوگ تو ’قانون کی حکمرانی‘ کے لیے نکلے تھے تا کہ اس ملک میں نور دین سے لے کر چیف آف آرمی سٹاف تک ، خیر دین سے لے کر چیف جسٹس تک اوراللّٰہ دین سے لے کر صدر پاکستان تک قانون سب کے لیے برابر ہو۔کیا ہم یہ مقصد حاصل کر پائے؟تین نومبر کے فیصلے کی خلاف ورزی پر ججز کے خلاف تو کارروائی ہو گئی کیا وجہ ہے کہ وکلاء قائدین نے کبھی مطالبہ نہیں کیا کہ اس فیصلے کی خلاف ورزی کچھ اور لوگوں نے بھی کی تھی ان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے؟اور کتنی تحریکیں چلیں گی اور کتنا لہو بہے گا تو قانون میں یہ ہمت ہو گی کہ وہ سب کی دہلیز پر دستک دے سکے؟
9۔ جب نواز شریف صا حب عدالتی حکم کے بعد واپس آئے تو مشرف نے وہ حکم پامال کرتے ہوئے انہیں واپس بھجوا دیا۔اس توہین عدالت پر مشرف کے خلاف کوئی کارروائی ہوئی؟مشرف آئین شکنی کے بعد گارڈ آف آنر لے کر چلا گیا اور قانون کچھ نہ کر سکا،اور اب ایک بد عنوان حکومت عدالتی احکامات پامال کر نے پر تلی ہوئی ہے۔۔۔ایسے میں کیا یہ دعوی کیا جا سکتا ہے کہ تحریک کے مقاصد حاصل ہو گئے؟
بہت سارے سنجیدہ سوالات اس ساری تحریک کا بانکپن ماند کر رہے ہیں اور ہم وکلاء سمجھتے ہیں کہ ایک آدھ ہڑتال کر کے ہم لوگوں کو بے وقوف بنا لیں گے۔اب ہم سب کارروائی گروپ بن کر رہ گئے ہیں۔جس کا کام صرف کارروائی ڈالنا ہے۔

Facebook Comments

آصف محمود
حق کی تلاش میں سرگرداں صحافی

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply