ماں تڑپتی رہی اور بچہ شعلوں کی نظر ہو گیا

(جی زاہد حسین خان)
حادثات انسانی زندگی کا حصہ ہوا کرتے ہیں۔ دنیا بھر میں اللہ کی مخلوق کبھی آفاقی آفات اور کبھی زمینی افتاد کا شکار ہوتی آ رہی ہیں اور روز مرہ کی بنیاد پر ہو رہی ہیں۔ کوئی کہیں بارشوں کے پانی کے عذاب کا شکار اور کوئی زلزلوں کی بھینٹ چڑھتا ہے کوئی آگ کے شعلوں کی نظر تو کوئی قدرتی آفات کی زد میں آتا ہے کوئی وقت کے فرعونوں کے ظلم کا شکار ہے تو کوئی اپنوں کی بے رحمی کا شکار ۔ آئے روز دنیا بھر میں بھی اورہمارے ملک بھر میں کسی نہ کسی کونے میں اپنے پیاروں کے سامنے زندگی کی بازی ہار رہے ہیں۔ قدرت کا نظام اور تقدیر کا لکھا کون ٹال سکتا ہے۔ ہم سوائے انا للہ وانا لیہ راجعو ن کہنے کے کچھ کر بھی نہیں سکتے ۔ قارین گزشتہ دنوں سدھنوتی پلندری کے نواحی گاؤں پھگواڑہ کے رہائشی سردار عبدالرشید ولد کپتان عبدالقادر مرحوم کا اور ان کے بھائیوں کا مشترکہ وسیع وعریض مکان سازوسامان سے بھرا مکان دن دیہاڑے آناً فاناً آگ کی نظر ہو کر خاک بن گیا ۔
مکینوں کی خیر ہو تو مکان اور ساز وسامان اور بن جایا کرتے ہیں مگر یہاں سردار عبدالرشید صاحب بیماری کی حالت میں چارپائی پر درخت کے سائے میں آرام فرما رہے تھے ان کی بہو دوپہر کا کھانا بنا رہی تھی اس کا معصوم ایک سال کا بیٹا اندر کمرے میں سو رہا تھا ۔ دروازہ بند تھا بجلی کے شارٹ سے جب شعلوں نے مکان کو اپنی لپیٹ میں لیا تب ماں دوڑی عبدالرشید دادا دوڑے مگر تب بہت دیر ہو چکی تھی چھت گر چکی تھی دروازہ کھل نہ سکا اور پھر ایک ماں کے سامنے اس کا جگر گوشہ اپنے دادا کا پیارا کھلونا جل کر کوئلہ بن گیا۔ ماں تڑپتی رہی کرلاتی رہی اس منحوس آگ کی طرف بار بار دوڑتی رہی مگر فوری پہنچنے والوں نے اسے روک لیا بچا لیا دادا تڑپا گرا زخمی ہوا۔ اس طرح نصف صدی سے شاد وآبادمکان معہ لاکھوں کے سازوسامان کے جل کر خاک ہو گیا۔ اور اپنے ساتھ ایک معصوم ننھی جان بھی لے گیا۔ کھاتی پیتی فیملی ہے مکان اور بن جائیں گے۔ سازوسامان بھی آجائیں گے ۔ مگر معصوم عبداللہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیئے جنت کا مکین بن گیا۔
اسی کے دو دن بعد پلندری شہر کے متصل خانی نامی شخص مرحوم کے بیٹے کا مکان بھی رات کے پچھلے پہر شعلوں کی نظر ہو گیا۔ بدقسمتی سے یہ حادثہ بھی بجلی کے شارٹ سرکٹ سے ہوا ۔ اللہ نے ان سب مکینوں کو تو بچالیا۔ مگر اس غریب بہت ہی غریب مزدور کا کچھ نہ بچا ۔ سامان ضرورت تو گیا۔ چھت کا سایہ بھی چھن گیا اور دن بھر مزدوری کرنے والے اس غریب کو اپنے معصوم بچوں اور بیوی کے ساتھ کھلے آسمان تلے لا کھڑا کر دیا۔ لوگ آتے رہے جاتے رہے طفل تسلیاں دیتے رہے ۔ مگر جس پر گزرتی ہے وہی جانتا ہے۔ نہ جانے اللہ ایسے مسکینوں غریبوں سے ایسی آزمائش کیوں لیتا ہے۔ اس کی حکمت وہی جانے ۔ اللہ اکبر ۔ دو دن بعد ہم بھی ہمراہ حضرت مولانا سعید یوسف اور ان کے برادران کے ان متاثرین کے ہاں گئے توادھر دادا اور اس کے بیٹے کی آنکھیں اشکبار تھیں اور ایک نئے تعمیر شدہ نامکمل مکان میں آنے والوں کو خوش آمدید کہہ رہے تھے مگر دوسری طرف خانی مرحوم کا وارث خاندان اپنے بھائی کے کچے آشیانے میں بے آسرا پڑا ہوا تھا۔ اس مزدور کے پھوٹ پھوٹ کر نکلنے والے آنسو بے یارومددگار پڑے مزدور غریب مزدور کے بے بسی بے کسی کے آنسو ہم سب کو رلا گئے تڑپا گئے۔ انتظامیہ بھی پہنچی ڈی سی سدھنوتی بھی پہنچے طفل تسلیاں سب دیتے رہے ۔
کل وہ بھی اپنے پاؤں پر کھڑے ہو جائیں گے مگر بدقسمتی سے ہماری نام نہاد اسلامی حکومتیں جمہوری حکومتیں ایسے حادثات کا شکار بے بسوں بے کسوں کی مکمل کفالت نہیں کرتیں۔ تھوڑی بہت امداد، دلاسے اور فوٹو سیشن بس اللہ اللہ خیرصلہ ۔ ورنہ ہم اس اسلام کے داعی اور ان حکمرانوں کے وارث ہیں جنہوں نے اپنی وسیع ترین خلافتوں میں رات کسی کو بھوکا نہ سونے دیا نہ رونے دیا وہ بادشاہ وقت ہو کر اپنے کندھوں پر اناج لاد کر ان کے گھروں کو پہنچایا کرتے تھے ۔ ہماری آزاد حکومت اور انتظامیہ سے گزارش ہے کہ خداراہ بجلی کے جھٹکوں ، بوسیدہ تاروں سے عوام کی جان چھڑائیں جو کہیں نہ کہیں غریبوں کے آشیانوں کو آئے روز جلا کر خاک کر دیتی ہے۔ بجلی والوں کو پابند کیا جائے کہ وہ ہر مہینہ بل کی وصولی اور میٹر ریڈنگ کیساتھ ساتھ ان بوسیدہ کنکشنوں ،تاروں کو بھی چیک کر لیا کریں۔ تاکہ مزید ایسے حادثات سے بچا جاسکے ۔ اللہ میاں ایسے حادثات کا شکار ہونے والوں کی مدد ونصرت فرمائے ،قیمتی جانوں کے نقصان پر لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ہم سب کو آسمانی زمینی آفات وبلیات سے محفوظ فرمائے اور ہمارے حکمرانوں کو اس کا سد باب کرنے کے بہتر انتظامات کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین ۔
قارئین بد قسمتی سے آج پھر یہاں ناڑا پلندری کے مقام پر تیسرا بڑا المناک حادثہ پیش آیا ایک تیر رفتار ٹریلر اور سوزوکی کی ٹکر میں چودہ افراد زخمی اور ڈرائیور کی موقع پر ہلاکت پھر سب کی آنکھیں اشکبار کر گیا۔ زخمیوں میں شدید زخمی جنہیں راولپنڈی ہسپتال پہنچا دیا گیا۔ اموات کی تعداد بھی بڑھ سکتی ہے۔ ایک ہی خاندان کے چھ افراد شدید زخمی ہیں۔ موقع پر پہنچنے والے قیامت کا منظر بتا رہے ہیں۔ اللہ فوت ہونے والوں کو جنت الفردوس عطا فرمائے ان کے لواحقین کو صبر جمیل اور زخمیوں کو جلد صحت یابی عطا فرمائے، آمین۔ قارئین ساتھ ہی ایک اور افسوس ناک خبر آج ہی اپنے مکان جلنے کا غم اپنے معصوم پوتے کے جل کر خاک ہونے کے غموں کی تاب نہ لا کر سردار عبدالرشید آف پھگواڑہ بھی اللہ کو پیارے ہو گئے۔ پہلے گھر خاک ہوئے ساتھ معصوم پوتا گیا۔ نصف صدی کا بنا بنایا سازوسامان گیا اور پھر دو ہفتے بعد آج خاندان کا سرپرست عبدالرشید رخصت ہوگیا۔ (انا للہ وانا لیہ راجعون) ہمارا پلندری سوگوار ہے سب کی آنکھیں اشکبار ہیں۔ ہائے یہ انسان کتنا بے بس ولاچار ہے مگر یا اللہ تو ہی غفار ہے۔۔۔ غفار ہے۔

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply