شکر کریں آپ لڑکی ہیں ۔۔۔مرزا شہباز حسنین بیگ

حسنین جمال صاحب نے کل “شکر کریں آپ لڑکی نہیں ہیں”کے عنوان سے مضمون لکھا ہے۔حسنین جمال جب بھی لکھتے ہیں کمال لکھتے ہیں ۔ان کی تحریر ادبی چاشنی اور معیار کا اعلی نمونہ ہوتی ہے۔سماج میں موجود برائیوں کی نشاندہی سادگی اور عمدگی سے کرتے ہیں ۔بلاشبہ ان کے  طرز تحریر کے سامنے ہم جیسے تو ان کے قدموں کی خاک بھی نہیں ۔وہ راجہ بھوج اور ہم گنگو تیلی۔لہذا میں حسنین جمال صاحب کا شکر گزار ہوں کہ ان کی بدولت آج میری اس تحریر کا نزول ہوا۔

ہمارے سماج میں لڑکیوں کو مشکلات کا سامنا ہے ۔اس سے تو مجھے ہر گز انکار نہیں  مگر لڑکیوں کو ہمارے معاشرے میں اسی  قدر سہولیات بھی میسر ہیں  کہ لڑکیوں کو شکر ادا کرنا چاہیے کہ وہ لڑکی ہیں۔فرض کریں کہ 42 ڈگری سینٹی گریڈ کی گرمی ہو،سورج سوا نیزے پر ہو تو ایسے میں گھر کے مرد اپنے گھر کی  خواتین کو دنیا بھر کی نعمتیں اور سہولیات فراہم کرنے کے لئے  گھر سے باہر ہوتے ہیں ۔ چلچلاتی دھوپ میں محنت مزدوری کرتے ہیں۔ دن بھر پسینہ بہاکر شام ڈھلے گھر واپس آتے ہیں ۔ایسے میں  گھر میں مہمان آ نے پر خواتین کو   چینی یا لیموں موجود نہ ہونے پر  کچھ زیادہ تردد نہیں کرنا پڑتا۔آپ پوچھیں گے وہ کیسے ؟تو سنیے لڑکی اپنی اماں کو بتائے گی کہ چینی موجود نہیں یا لیموں نہیں تو اماں کہے گی ۔دکان سے منگوا لو، اب لڑکی کا کام صرف اتنا ہے کہ وہ اماں سے پیسے لے کے دروازے تک جائے گی  اور گلی میں جھانکے گی اور گلی میں جاتے ہوئے کسی بھی بچے یا لڑکے کو فقط اتنا کہے گی ۔بھائی بات سنیں وہ ذرا دکان سے چینی تو لا دیں ۔لڑکا بالکل بھی انکار نہیں کرے گا۔سکینڈ کے ہزارویں حصے میں اس کا جواب ہوگا۔بس ابھی گیا اور ابھی لے کر آیا۔البتہ اس وقت اس کی قلبی کیفیت کیا ہوگی ۔اس کے متعلق کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ہو سکتا ہے وہ باجی سمجھ کر حکم بجا لائے۔یا پھر یہ سوچ کر چلو کسی بہانے ہی سہی موقع  تو مل رہا ہے ۔دونوں صورتوں میں بہر حال انکار نہیں کرے گا ۔

اب اگر اس سیچوئشن میں لڑکی کی بجائے لڑکا ہوتا تو اس کو چینی لینے خود جانا پڑتا ۔لڑکے کو تو یہ سہولت میسر نہیں بالفرض لڑکا کسی لڑکے کو آواز دیتا یار وہ  دکان سے چینی تو لا دو مہمان آئے ہیں ۔تو اس کو جواب ملنا تھا ۔کیوں میں تیرا نوکر آں !

شکر کریں آپ لڑکی ہیں۔آپ نے زبان سے شیریں لہجے میں دو بول کہنے ہیں۔بس آپ کا کام منٹوں میں ہو جائے گا۔ہمارے ہاں ہر محلے میں ایک دو لڑکے تو ضرور ایسے موجود ہوتے ہیں ۔جو لڑکیوں کے اشارہ ابرو کے منتظر ہوتے ہیں  کہ جیسے ہی کسی کام کا حکم کسی لڑکی سے ملے وہ لمحہ بھر کے اندر اپنی خدمات پیش کر دیتے ہیں ۔اب تو خیر کیبل کا زمانہ آ گیا۔ورنہ ہمارے وقتوں میں تو لڑکے سارا سارا دن محلے کی کسی لڑکی کے کہنے پر ٹی وی کا اینٹینا ٹھیک کرنے میں گرمیوں کی پوری دوپہر چھت پہ گزار دیتے تھے۔اچھا جی بالفرض لڑکی کو دکان پر یا مارکیٹ میں خریداری کے لیے جانا پڑ جائے تو بھی شکر کریں آپ لڑکی ہیں ۔جیسی ہی لڑکی دکان میں داخل ہوگی دکان میں موجود دکاندار کے علاوہ دوسرے لڑکے محتاط ہو جائیں گے ۔اور ایک دم سے اپنے چہروں پر سنجیدگی طاری کر لیں گے ۔اور دکاندار نہایت شائستگی سے پوچھے گا ۔جی فرمائیں کیا چاہیے ۔اب لڑکی پر منحصر ہے کہ اس کو اپنے سوٹ کے لیے بٹن چاہیے یا لیس یا پھر پائپنگ جو آج کل لڑکیاں اپنی قمیض اور  دوپٹے پر آرائش کے لیے لگاتی ہیں۔وہ ساری دکان کی الماریاں دیکھ کر بولے گی وہ والی لیس نکال دیں ۔اچھا وہ ذرا گلے کا ڈیزائن دکھائیں ۔جی وہ ساتھ والی پھول دار لیس بھی نکالیں الغرض لڑکی آدھی دکان کی الماریاں خالی کروا دے ۔دکاندار کی پیشانی پر بل نہیں آئے گا۔25 قسم کے بٹن اور لیس اور قمیض کے گلے کے ڈیزائن دیکھنے کے بعد لڑکی نے بس ایک جملہ ادا کرنا ہے ۔رہنے دیں مجھے کوئی ڈیزائن پسند نہیں آیا ایسا کریں  مجھے 10 روپے کی بکرم اور ایک سفید دھاگے کی نلکی دے دیں ۔اللہ اللہ خیر صلا۔دکاندار لڑکا بیچارہ ہونقوں کی طرح حکم بجا لائے گا۔لڑکی چلی جائے گی اور دکاندار بعد میں ایک گھنٹہ سامان سمیٹنے میں مصروف رہے گا۔

شکر کریں آپ لڑکی ہیں ورنہ جتنا ذلیل دکاندارہوابخدا اگر گاہک لڑکا ہوتا تو اس کی کتوں والی کر دینی تھی ۔شکر کریں آپ لڑکی ہیں بس سٹاپ پر بہت بھیڑ ہے ۔ڈھیر سارے مردوں میں چند لڑکیاں بھی ہیں ۔بس سٹاپ پر گاڑی آ کر رکے گی اور بس کا کنڈیکٹر دور سے چلا رہا ہو گا ۔اوئے پچھے ہٹ جاؤ  پہلے لیڈیز نوں چڑھن دیو ۔اوئے  صبر نیئں تیرے وچ پہلے بی بی سواریاں بہن دے فیر گڈی دے نیڑے لگیں۔اب آپ پھر شکر کریں کہ آپ لڑکی ہیں بس کے اندر بھی بھیڑ ہے ۔مگر لڑکی جیسے بس میں سوار ہوگی ۔چاہے بس میں تل دھرنے کی جگہ نہیں ہو گی  لیکن لڑکی کے لیے رضاکارانہ طور پر سیٹ خالی ہو جائے گی ۔اگر رضاکارانہ طورپر لڑکی کو سیٹ نہ ملی تو لڑکی نے صرف بس کنڈیکٹر کی طرف امید بھری نظر سے دیکھنا ہے ۔وہ خود سیٹ خالی کروا کے دے گا باجی ادھر بیٹھ جائیں ۔شکر کریں آپ لڑکی ہیں ۔آپ یونیورسٹی یا کالج میں پڑھتی ہیں  آپ کو نوٹس چاہیے ہیں ۔آپ ہفتے بعد کلاس میں گئیں ہیں۔مگر آپ کو کسی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔آپ کے نوٹس مانگنے سے پہلے کوئی مٹی کا مادھو جھجکتے ہوئے آپ کو مخاطب کرے گا ۔وہ آپ اتنے دن کلاس میں نہیں آئیں ۔خیر یت تو تھی ۔بہرحال آپ پریشان نہ ہوں ۔میں آپ کو مکمل نوٹس دے دوں گا۔اسی پر بس نہیں ایک دو نہیں کلاس کے بہت سے لڑکے خدائی خدمتگاربن کے یکے بعد دیگرے لڑکی کی خدمت میں حاضر ہوں گے۔

اب آپ سوشل میڈیا کو ہی لے لیں ۔فیس بک پر موجود لڑکی کی پروفائل کو کس قدر مان مرتبہ ملتا ہے۔لڑکے اپنی انگلیاں گھسا لیتے ہیں ۔پوسٹ تیار کرنے میں ۔بعد میں لائیک ملتے ہیں چار اور کمنٹ دو مگر شکر کریں آپ لڑکی ہیں ۔آپ نے اپنی آئی ڈی کھولنے کے بعد صرف یک سطری سٹیٹس لگانا ہے۔Barbie doll feeling sad
کمنٹس کی برسات شروع ہو جائے گی ۔اوہ۔ ۔کیوں ؟کیا ہوا؟۔۔۔میرے لائق کوئی خدمت ؟مناسب سمجھیں تو مجھے بتائیں ۔میں حاضر ہوں ۔کیوں اداس ہیں؟وغیرہ وغیرہ لڑکی ہنس رہی ہو گی کہ سٹیٹس پر 436 کمنٹس آئے ہیں ۔آنسو والے ایموجی 1044۔تو شکر کریں آپ لڑکی ہیں اور ہمارے معاشرے میں اس قدر سہولیات کے مزے لے رہی ہیں ۔باقی تو لڑائی ہو یا آرٹیکل لسی کی طرح جتنا مرضی بڑھا لو بڑھ جاتا ہے۔بہر حال خواتین جتناشکر کریں اتنا ہی کم ہے!

Advertisements
julia rana solicitors

Save

Facebook Comments

مرزا شہبازحسنین
علم کا متلاشی عام سا لکھاری

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply