مردا ن کی موت (فرنود عالم)

کراچی میں ہمارے محلے میں شجاع نامی ایک ذہنی معذور ہوا کرتا تھا. ادھڑا گریبان، بکھرے بال، اجڑے حال. کبھی اس درخت کے سائے میں کبھی اس چھت کے سائے میں .گزشتہ برس اس کا انتقال ہوا تو دل ڈوب گیا. ساری عمر اہل محلہ نے اس سے تفریح طبع کا سامان ہی کیا. کسی نے کوئی جملہ کسا، کسی نے گالی دے دی. جواب میں دینے کے لیے اس کے پاس ایک خاموش مسکراہٹ ہوتی تھی. معرفت کی کتنی باتیں ہیں جو شجاع سے سننے کو ملیں.شجاع عثمانیہ کالج کے دروازے پر بیٹھا تھا. کچھ بچے کھیل رہے تھے. مہمانوں کا ایک لڑکیلا سا بچہ اس کی طرف بڑھا تو بچے کے چچا، جو مقامی رہائشی تھے، نے آواز دی
“بیٹا واپس آؤ یہ پاگل ہے”۔۔۔۔۔بچہ سن کر سہم گیا. پراگندہ حال شجاع مسکرایا. چچا سے کہا، ادھر آئیو ذرا. قریب آیا تو شجاع نے کہا۔۔
“کبھی مجھے پتھر مارتے ہوئے دیکھا ہے؟”۔۔۔۔۔نہیں!
“چوری کرتے ہوئے دیکھا ہے؟”۔۔۔۔۔نہیں!
“عورتوں کے پرس چھینتے ہوئے دیکھا ہے؟”۔۔۔۔۔نہیں!
“بدتمیزی کرتے ہوئے دیکھا ہے؟”۔۔۔۔۔نہیں!
“نہیں نا؟ تو بیٹا پاگل میں نہیں ہوں، پاگل تم لوگ ہو. چل اب نکل شاباش”
مردان میں ایک مجنوں مرگیا ہے. جنگل اداس ہے. میڈیا بتا رہا ہے ذہنی معذور تھا. مجنوں دینی مدرسےکا طالب علم تھا. جی طبی طور پر ذہنی معذور تو تھا. غریب کو مرگی کے دورے بھی پڑتے تھے. باپ کا قصور کہ علاج کے پیسے نہیں تھے. علاج کے لیے ہی لے جا یا جارہا تھا کہ باپ سے ہاتھ چھڑا کر بھاگ پڑا. پولیس کو دہشت گرد ہونے کا گمان ہوا، بھیجے میں گولیاں اتار دیں. کل ملا کے مجنوں کے پاس ایک بیمار جان تھی، مجنوں نے وہیں تڑپ کے جان دے دی.
سیل فون پر بلال نامی اس مقتول کی خون آلود تصویر دیکھ کر وہ درد اٹھا کہ جی جانتا ہے. یکایک وہ زور دار تھپڑ یاد آیا جو ایک پولیس اہلکار نے شجاع کو مارا تھا. وہ وقت نہیں بھولتا جب تھپڑ کھا کے شجاع چپ چاپ سامنے کی دیوار سے ٹیک لگا کر بیٹھ گیا. مسکرارہا تھا اور آنسو پونچھ رہا تھا.اس بے بسی کو بیان نہیں کیا جاسکتا صاحب.۔۔۔۔۔۔۔
تصویر دیکھ کر طبعیت سہمی ہوئی تھی. سامنے ٹی وی پر سنائی دینے والی آوازیں اس لڑکے کو ذہنی معذور کہہ رہی تھیں. مجھے لگا اوندھے منہ پڑا یہ مقتول اب اٹھے گا، اور خون تھوک کر کہے گا۔۔۔”بیٹا ذہنی معذور میں نہیں ہوں، ذہنی معذور تم لوگ ہو”۔مردان کی کسی اور ماں نے کوئی مختلف ذہن جننے کی غلطی کی ہو تو کوئی اس سے کہہ دے، ماں جی.! خدارا بچے کو گھر میں باندھ کے رکھو۔”مشتعل ہجوم سے بچ گیا تو پولیس بھیجے میں گولی اتار دے گی”

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply