موسم گرما میں جسم سرد رکھنے کا طریقہ

موسمِ گرما شروع ہوتے ہی پاکستان کے مختلف حصوں میں درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا ۔ اس تناظر میں سائنسی طور پر تسلیم شدہ بعض ایسے اقدامات ہیں جنہیں اپنا کر نہ صرف آپ اپنا جسم ٹھنڈا رکھ سکتے ہیں بلکہ ہیٹ سٹروک سے بھی بچ سکتے ہیں۔ یہ سارے ٹوٹکے باہم مل کر قدرتی طور پر ایئرکنڈیشنڈ کا احساس دلاتے ہیں۔ پسینہ بہنے سے جسم کی حرارت باہر نکلتی ہے اور بدن کا درجہ حرارت معمول پر آتا ہے۔ لیکن یہ عمل اسی صورت بہتر طور پر ہوتا ہے جب جسم میں پانی کی مناسب مقدار موجود ہو۔ عام دنوں کے مقابلے میں گرمیوں کے دنوں میں پیاس اسی وقت لگتی ہے جب بدن سے پانی کم ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ اس لئے پیاس کے اشارے کا انتظار نہ کیجئے اور دن بھر وقفے وقفے سے پانی پیتے رہیں۔ پانی کی مناسب مقدار سے بدن میں خون کا بہائو ہموار انداز میں جاری رہتا ہے۔ اسی لئے سائنسدانوں کا مشورہ ہے کہ شدید گرمی میں پیاس نہ لگنے کی صورت میں بھی پانی کا استعمال جاری رکھیں۔ یہ ایک واضح امر ہے کہ گرمی میں چست، گہری رنگت والے اور موٹے کپڑے پہننا کسی بھی طرح درست نہیں۔ جینز اور دیگر موٹے لباس سے ہوا اندر رہ جاتی ہے اور جسم کی گرمی باہر نہیں نکل پاتی۔ اسی بنا پر ماہرین باریک لباس کو متنفس لباس بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس سے ہوا کی آمدورفت جاری رہتی ہے۔ اس ضمن میں ماہرین کاٹن سے بنے لباس پر زور دیتے ہیں۔ ہمارے جسم میں کئی مقامات ایسے ہیں جہاں ہم نبض محسوس کر سکتے ہیں۔ ان میں دونوں ہاتھوں کی کلائیوں، پائوں کے دونوں ٹخنوں اور گردن کی شہ رگ کو ہم نبض والے گوشے کہتے ہیں۔ اس کے علاوہ کنپٹی اور بازوئوں کے جوڑ اور ہاتھ کی پشت پر بھی یہ رگیں واضح ہوتی ہیں۔ انہیں سرد رکھا جائے تو جسم ازخود ٹھنڈا ہوجاتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ان مقامات پر خون کی اہم شریانیں جلد کے قریب ہوتی ہے جس کے بہت سے فائدے ہیں۔ اب ان مقامات کو ٹھنڈا کرکے جسم کا درجہ حرارت ازخود کم کیا جاسکتا ہے۔ شدید گرمی کی صورت میں کپڑے میں رکھے برف کے ٹکڑے سے ان مقامات پر ٹھنڈک پہنچائیں۔ برف نہ ہو تو بار بار یہاں ٹھنڈا پانی ڈالیں یا ٹھنڈے پانی کی پٹیاں رکھیں۔ تھوڑی دیر میں جسمانی درجہ حرارت کم ہونا شروع ہوجائے گا اور بدن کو ایک نئی فرحت محسوس ہوگی

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply