خلا سے نظر آنے والی زمینی تعمیرات

ہماری زمین سیارہ ہونے کے باعث ایک بہت بڑی جگہ ہے۔ کئی ہزار سال سے انسان اس پر شاندار تعمیرات کر رہے ہیں جیسے عظیم الجثہ اہرام، بلند و بالا دیواریں ، گنجان آباد شہر اور بہت کچھ۔ مگر کرہ ارض کی سطح سے لگ بھگ ڈھائی سو میل بلندی پہ واقع انٹرنیشنل سپیس سٹیشن سے ہمارا یہ بڑا سیارہ کافی چھوٹا نظر آتا ہے۔  گھر، سڑکیں اور عمارات نظروں سے اوجھل ہوجاتی ہیں یہاں تک کہ عظیم الشان تعمیرات بھی نیلے، سفید اور سبز رنگ کی دھند میں گم ہوتی دکھائی دیتی ہیں۔ پھر بھی کچھ تعمیرات ایسی ضرور ہیں جو خلا میں ڈھائی سو میل کے فاصلے سے نظر آتی ہیں۔  دبئی کے پام آئی لینڈز انسان کے تعمیر کردہ جزیروں کے مجموعے پر مشتمل ہیں جو دبئی کے ساحل پر تعمیر ہوئے۔ ان جزیروں کی تعمیر کے لئے مزدوروں نے خلیج فارس کی تہہ سے ریت کو نکالا اور اس کو ایسے انداز سے سپرے کیا کہ وہ گہرے پانی میں جزیرے کی شکل اختیار کر گئی۔ کچھ جزیروں کو پام درختوں کی شکل میں تعمیر کیا گیا۔ پاکستان اور بھارت روایتی حریف ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دونوں کی سرحدی لکیر پر فلڈ لائٹس کو رات کے وقت جلایا جاتا ہے تاکہ اسلحے، ٹریفکنگ اور دیگر جرائم کو روکا جاسکے۔ یہ روشنیاں اتنی زیادہ روشن اور نارنجی رنگ کی ہوتی ہیں کہ انہیں انٹرنیشنل سپیس سٹیشن سے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ ان فلڈ لائٹس کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ ہے تبھی علاقے میں بے انتہا روشنی ہوتی ہے۔ الجیزہ کے عظیم اہرام درحقیقت انسانوں کی تعمیر کردہ چند ذہن گھما دینے والی عمارات میں سے ایک ہیں۔ یہ مصر میں دریافت ہونے والے اہراموں  میں سب سے زیادہ معروف ہیں۔ ان تینوں میں سب سے بڑا لگ بھگ 500 فٹ بلند ہے مگر خلا سے یہ مصری صحرا میں ایک ننھے نشان جیسا ہی نظر آتا ہے۔ امریکی ریاست یوٹاہ کے علاقے سالٹ لیک سٹی کے جنوب میں واقع تانبے کی کان دنیا کی چند بڑی کھلی کانوں میں سے ایک ہے۔ یہ ڈھائی میل کے رقبے پر پھیلی ہوئی ہے اور چار ہزار فٹ گہری ہے، یہاں سب سے پہلے کان کنی کا آغاز انیسویں صدی کے آخر میں ہوا۔ انسان زمانہ قدیم سے پلوں کو تعیر کررہے ہیں اور ہر دور میں ان میں بہتری ہی آئی ہے۔ ان میں کچھ انجینئرنگ کا شاہکار بھی ہیں۔ ایسے عظیم الجثہ پل پانیوں کے اوپر سے گزر کر آمد و رفت کو ممکن بناتے ہیں۔ چین کے علاقے، شاندونگ میں بنا جیاوزھو پل دنیا کا سب سے لمبا پل ہے جس کی لمبائی 41.58 کلومیٹر ہے۔ جنوبی سپین کے صوبے المیرہ میں ساحلی علاقے پر بڑی تعداد میں گرین ہائوسزکو تعمیر کیا گیا ۔ یہاں ہر سال لاکھوں ٹن پھل اور سبزیوں کو اگایا جاتا ہے جنہیں دنیا کے مختلف مقامات پر برآمد کیا جاتا ہے مگر سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان گرین ہائوسز کو خلا سے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply