محو رقص۔۔۔۔مظفر عباس نقوی

اپنے جسم پر تیل چھڑک کر آگ لگا چکا ہوں.
جسم میں ایک عجیب سی تپش ہے.کون سی چیز پہلے , کونسی بعد میں جل رہی ہے کچھ پتا نہیں.
بالوں کے جلنے کی بُو تو ناقابل برداشت ہے جنہیں ہمیشہ سنوار کے رکھتا تھا. جیسے کسی نے نتھنوں میں آگ بھر دی ہو مگر تپش سے بُو زیادہ قوی ہے.
کھال جل چکی اور گوشت لوتھڑوں کی صورت جل جل کے جسم سے الگ ہو رہا.
پلکوں تک آگ آ پہنچی شاید جلنے کو ہیں.
آنکھیں دھویں سے بھر چکیں, بلیک اینڈ وائٹ دنیا بلیک تک محدود ہو چکی.
جسم سے بلند ہوتے شعلوں کی آواز سے کان سُن ہو چکے سب منظر غائب۔۔
میں اسی مستی میں محو رقصاں ہوں.
جسم کو قرار نہیں اور روح نکلنے کو بے چین
اور میں اپنی میں میں گُم!

Facebook Comments

مظفر عباس نقوی
سیاست ادب مزاح آذادمنش زبان دراز

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply