عندلیب عباس شادی شدہ جوان ٹیچرز کو آفر کرتی پھرتی ہے کہ ’’آپ کی ملاقات خان صاحب سے کرواؤں گی، آپ سیاست میں آئیں، آپکو ٹکٹ دلواؤں گی‘‘۔مطلب جو جماعت اس وقت اچھے بھلے نظریاتی اور بانی وکرز کو چھوڑ کرelectableکو یہ کہہ کر ٹکٹس جاری کر رہی ہے کہ ان (کارکنان) کے پاس الیکشن لڑنے کاتجربہ نہیں، الیکشن لڑنے کے لیے پیسہ نہیں، وہ سکول ٹیچرز کو ٹکٹ کیوں دینے لگی بھلا؟ اور جہاں فوزیہ قصوری جیسی خواتین کو ٹکٹ نہ مل سکے وہاں پارٹی سے وابستگی کے بغیر کسی فی میل ٹیچر کو ٹکٹ کون دے گا؟ کوئی ان سے پوچھے ملکی سطح کے کسی لیڈر یا جماعت کے لیے اس طرح الیکشن مہم چلائی جاتی ہے کہ ہر خاص و عام کو ٹکٹ اور خان سے ملاقات کا لالچ دینا شروع کر دیا جائے؟ خان سے ملاقات؟ خان نہ ہوا امیر المومنین ہوگیا کہ جس کی زیارت لوگوں کی بہو بیٹیوں کو کروائی جائے گی ۔
کبھی اپنے لیڈر کی ریپو پر غور کیاہے؟ ابھی کل اس نے جوان بچوں کی ماں شادی شدہ پیرنی کو طلاق دلوا کر شادی کی کہ جس کے گھر وہ (قندیل بلوچ کی 2014 کے وڈیو کلپ کے مطابق) 2014 سے جا رہا تھا۔اور جب اعتراض کریں تو انصافی آگے سے کہتے ہیں آپکو عورت کی عزت نہیں کرنی آتی۔یعنی ہمیں عورت کی عزت نہیں جو لیڈر کا پلے بوائے ماضی اچھی طرح جانتے ہیں مگر جو عورت کو کپڑوں کی طرح بدلنے کا عادی مجرم بن چکا ہے اسے عورت کی عزت کا پاس ہے۔ اور خود یہ انصافی بھی جتنی عورت کی عزت کرتے ہیں وہ ریحام خان اور عائشہ گلا لئی جیسی کئی مثالوں کی صورت سب کے سامنے ہے۔ جس طرح کی ان کے لیڈرکی شہرت ہے اسے تو سوائے بوڑھے بابوں کی کسی سے ملاقات کروانی ہی نہیں چاہیے۔چلے ہیں لوگوں کی خان سے ملاقات کروانے۔
اب اس کو بندہ کیا کہے؟ بہتر ہوگا عمران خان خود اپنی ان خواتین ورکرز کو الیکشن مہم کے اس بھونڈے طریقے سے روکے وہ کوئی بہت صاف ستھری شہرت کا حامل نہیں ہے، ورنہ عوام میں اس کا ردعمل اس سے بھی چار سو گنا شدید ہو سکتا ہے!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں
براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”دعوت دینے سے پہلے ماضی پر بھی غورکر لیا کریں۔۔۔عمار کاظمی“